انتخابی ٹرسٹ ایک غیر منافع بخش کمپنی ہوتی ہے، جس کو حاصل ہونے والے چندے کو مختلف سیاسی پارٹیوں میں تقسیم کرنے کے مقصد سے قائم کیا جاتا ہے۔
نئی دہلی: بی جےپی کو سال 2018-19 میں 700 کروڑ روپے سے زیاد ہ کا چندہ ملااور اس کا سب سے بڑا حصہ 356 کروڑ روپے ٹاٹا کنٹرولڈانتخابی ٹرسٹ سے آیا ہے۔ انتخابی ٹرسٹ ایک غیر منافع بخش کمپنی ہوتی ہے، جس کو حاصل ہونے والے چندے کو مختلف سیاسی پارٹیوں میں تقسیم کرنے کے مقصد سے قائم کیا جاتا ہے۔
انتخابی ٹرسٹ افراد اورکارپوریشن یا کارپوریٹ سے رقم حاصل کر سکتے ہیں۔ حالانکہ چندے کا بڑا حصہ کارپوریٹ سے ہی آتا ہے۔ اس لیے انتخابی ٹرسٹوں کے ذریعے سیاسی پارٹیوں کو چندہ دینے کو عام طور پر کارپوریٹ چندے کے روپ میں پہچانا جاتا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق ،سال 2018-19 میں بی جےپی نے تمام انتخابی ٹرسٹ سے لگ بھگ 470 کروڑ روپے حاصل کیے، جبکہ 2017-18 میں انہوں نے 167.80 کروڑ روپے حاصل کیے تھے۔
انڈین ایئرٹیل گروپ اس ٹرسٹ میں سب سے بڑے عطیہ کنندگان میں سے ایک ہے، جس کو ہیرو موٹوکارپ، جبلینٹ فوڈورکس، اورینٹ سیمنٹ، ڈی ایل ایف اور جی کے ٹائرس کی حمایت حاصل ہے۔ وہیں پروڈینٹ الیکٹورل ٹرسٹ انتخابی ٹرسٹوں کے بیچ دوسرے سب سے بڑے عطیہ کنندگان میں سے ایک ہے جس نے بی جےپی کو 67.3 کروڑ روپے کی ادائیگی کی۔
الیکشن کمیشن کو پارٹی کے ذریعے سونپی گئی چندے سے متعلق رپورٹ کے مطابق یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔ رپورٹ میں سیاسی پارٹی کوان تمام لوگوں کی تفصیل دینی ہوتی ہے جس نے 20000 روپے سے زیادہ کاچندہ دیا ہے۔
بی جے پی کے مقابلےانتخابی ٹرسٹوں نے کانگریس کو بہت معمولی چندہ دیا ہے۔ کانگریس نے 2018-19 میں تمام ٹرسٹوں سے لگ بھگ 90 کروڑ روپےحاصل کیے۔ بی جےپی کو 346 کروڑ روپے دینے والی پروگریسو انتخابی ٹرسٹ نے کانگریس کو صرف 55 کروڑ روپے دیے۔