شہرہ آفاق گلوکارہ لتا منگیشکر کی آخری رسومات میں شریک ہوئے بالی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان کو دعا کرتے ہوئے اور کچھ دیر کے لیے ماسک اتار کر پھونک مارتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اس کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بی جے پی کے کچھ لیڈروں نے اس ‘پھونک’کو ‘تھوک’بتایا تھا۔ فرقہ پرستی کا الزام لگاتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نے ایسے لیڈروں کی مذمت کی ہے۔
شاہ رخ خان نے گلوکارہ لتا منگیشکر کو ان کی آخری رسومات میں خراج تحسین پیش کیا۔(فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: بالی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان نے اتوار کو ممبئی میں شہرہ آفاق گلوکارہ لتا منگیشکر کی آخری رسومات میں شرکت کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کی اور دعائیں مانگی تھیں۔
اس دوران ان کو دعا پڑھتے ہوئے اور کچھ دیرکے لیےماسک اتار کر پھونک مارتے ہوئےدیکھا جا سکتا ہے۔
بی جے پی کے رہنماؤں اور ان کے حامیوں نے اس کو غلط طریقے سے پیش کرتے ہوئے یہ دکھانے کی کوشش کی کہ شاہ رخ خان لتا منگیشکر پر تھوک رہے ہیں۔
ہریانہ بی جے پی انچارج ارون یادو اس سلسلے میں سب سے پہلے ٹوئٹ کرنے والوں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے الزام لگاتے ہوئے ٹوئٹ کیا،’کیا اس نے تھوکا ہے؟’انہوں نے اس ٹوئٹ کے ساتھ متعلقہ ویڈیو بھی پوسٹ کیا تھا۔
کئی لوگوں کی تردید کے باوجود یادو کا ٹوئٹ اب د بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ دریں اثنا، بی جے پی لیڈروں میں سے کوئی بھی خان کے دفاع میں نہیں آیا ہےاور نہ ہی اب تک یادو کے جھوٹے، اشتعال انگیز تبصرے کی مذمت کی ہے۔
تاہم اس کے بعدارون یادو نےسوموار کوشاہ رخ خان اورمنشیات کے معاملے میں گرفتار ان کے بیٹے آرین خان پر حملہ کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا،’پھونکناہے تو اس بیٹے کے لیے پھونک جو گھر میں پڑا مال پھونک رہا ہے۔ ‘
بی جے پی کےایک اور لیڈر اتر پردیش بی جے پی کے ترجمان پرشانت امراؤ نے اسی طرح کے الزام لگاتے ہوئے ٹوئٹ کیا،شاہ رخ تھوک رہا ہے۔’
ایک اور دائیں بازو کے ہندو سوشل میڈیا صارف نے بھی شاہ رخ خان کے دعا مانگنے کے بعدپھونک مارنے کی کلپ شیئر کرکے اسی طرح کے اشتعال انگیز تبصرے کیے ہیں۔
کئی لوگوں نے ہریانہ بی جے پی کے انچارج ارون یادو اور بی جے پی کے دیگر لیڈروں کو جواب دیتے ہوئےواضح کیا کہ خان دراصل دعا مانگ رہے ہیں۔
بی جے پی رہنماؤں کی تنقید کےبرعکس اداکار
شاہ رخ خان کی حمایت میں کچھ لوگوں نے لتا منگیشکر کی آخری رسومات میں ان کے خراج تحسین کی تعریف کی۔
میناکشی جوشی نامی صحافی نے ارون یادو کے ٹوئٹ پر کہا کہ ،اتنی نفرت مت پھیلائیے کہ خود سے نظر ملانا بھی مشکل ہو جائے۔
مہران نامی صارف نے ٹوئٹ کیا کہ ،یہ کتنی حیران کن بات ہے کہ لوگ حقیقت میں انڈیا کی اہم شخصیت میں سے ایک (شاہ رخ خان) کو میڈیا کے سامنے بھارت رتن (لتا منگیشکر) کے فانی جسم پر تھوکنےکے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
کرشنا نام کےایک صارف نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ،شاہ رخ خان نے تھوکا نہیں بلکہ اپنے مذہب کے مطابق لتا کو برائی سے دور کرنے کے لیےپھونک ماری اور اگر لوگ میری طرح زیادہ پڑھیں گے تو سمجھ جائیں گے۔ اگر ہندو کسی مسلمان کے جنازے میں پرارتھنا کرسکتے ہیں، تو اس کا جواب ‘ہاں’ ہے، کیونکہ مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
ایک اور صارف نے لکھا، پیارے نفرت کرنے والے شاہ رخ خان اگلے جنم میں حفاظت اور برکت کے لیے لتا جی کے جسم پر پھونک مار رہے ہیں۔ ‘تھوک’ اور ‘پھونک’ میں فرق ہوتاہے۔
احدنام کے ایک صارف نے ٹوئٹ کیا، اگر آپ اپنی جلد کو چھیل کر کٹر ہندوؤں کے لیے جوتے بنا لیں، تب بھی وہ اس وقت تک خوش نہیں ہوں گے جب تک کہ آپ اپنے مذہب سے مکمل طور پر الگ نہ ہوجائیں۔ جب آپ کے اعمال و افعال انسانوں کو متاثر کرنے کے لیے ہوں گے تو آپ کوہمیشہ ذلت اور توہین کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کرو ، کیونکہ وہی عزت دینے والا ہے!
خان کے دیگر مداحوں نے بھی منگیشکر کی آخری رسومات میں ان کے خراج تحسین کو
سراہا۔ کانگریس سے وابستہ نیرج بھاٹیہ نامی شخص نے لکھا، یہ شخص ہریانہ بی جے پی آئی ٹی سیل کا سربراہ ہے۔ یہ ایک مثال ہے کہ بی جے پی میں چیزیں کیسے اور کس سطح پر کام کرتی ہیں اور بی جے پی کا کلچر کیا ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) نے بی جے پی پر آخری رسومات کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا، ایسی کوئی گہرائی نہیں ہےجس میں بی جے پی نہیں گرتی۔ ہریانہ سے تعلق رکھنے والے بی جے پی رہنما نے لتا منگیشکر کےآخری حقوق کے دوران دعا کرتے ہوئے شاہ رخ خان کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی۔ یہ حد درجہ کی حماقت نہیں ہے – یہ حد درجے کی برائی ہے، جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ بی جے پی کو جانا چاہیے!
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔