بی جے پی ایم پی کنگنا رناوت نے کہا تھا کہ سال بھر کی کسانوں کی تحریک کے بعد رد کیے گئے متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لایا جانا چاہیے۔ بی جے پی نے خود کو ان کے تبصروں سے الگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کنگنا پارٹی کی جانب سے اس طرح کے بیان دینے کی ‘مجاز’ نہیں ہیں۔
منڈی سے بی جے پی ایم پی کنگنا رناوت۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@KanganaRanaut)
نئی دہلی: ہماچل پردیش کے منڈی سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن پارلیامنٹ کنگنا رناوت نے ایک بار پھر تنازعہ کھڑا کر دیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ کسانوں کے طویل احتجاج کے بعدرد کیے گئےمتنازعہ زرعی قوانین کو واپس لایا جانا چاہیے۔
منگل کی رات بی جے پی نے ان کے تبصروں سے خود کو الگ کر لیا اور کہا کہ کنگنا رناوت پارٹی کی جانب سے اس طرح کے بیان دینے کی ‘مجاز’ نہیں ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی کے ترجمان گورو بھاٹیہ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ یہ تبصرہ کنگنا رناوت کا ‘ذاتی بیان’ ہے اور یہ زرعی قوانین پر پارٹی کے نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتا۔
گورو بھاٹیہ نے کہا، ‘مرکزی حکومت کی طرف سے واپس لیے گئے زرعی قوانین پر بی جے پی ایم پی کنگنا رناوت کا بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر وائرل ہو رہا ہے۔ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ بیان ان کا ذاتی بیان ہے۔ کنگنا رناوت بی جے پی کی جانب سے ایسا بیان دینے کی مجاز نہیں ہے اور یہ زرعی قوانین پر بی جے پی کے نظریہ کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔ ہم اس بیان کو خارج کرتے ہیں۔‘
وہیں ،بی جے پی ترجمان کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کنگنا رناوت نے قبول کیا کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے۔
کنگنا رناوت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ‘بالکل، زرعی قوانین پر میرے خیالات ذاتی ہیں اور وہ ان بلوں پر پارٹی کے موقف کی نمائندگی نہیں کرتے۔ شکریہ۔’
اس سے قبل اداکار سے سیاستدان بنیں کنگنا نے میڈیا کو بتایا تھا،’میں جانتی ہوں کہ یہ بیان متنازعہ ہو سکتا ہے، لیکن تینوں زرعی قوانین کو واپس لایا جانا چاہیے۔ کسانوں کو خود اس کا مطالبہ کرنا چاہیے۔‘
بتادیں کہ 19 نومبر 2021 کو قوم سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت احتجاج کرنے والے کسانوں کو زرعی شعبے کی اصلاحات کے فوائد کے بارے میں قائل نہیں کر سکی۔
منسوخ کیے گئے تین زرعی قوانین تھے – کسانوں کی پیداوار تجارت اور کامرس (فروغ اور آسان کاری) ایکٹ، کسانوں (امپاورمنٹ اور تحفظ) پرائس ایشورنس اور فارم سروسز ایکٹ اور ضروری اشیاء (ترمیمی) ایکٹ۔ تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنا دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کرنے والی 40 کسان تنظیموں کے بڑے مطالبات میں سے ایک تھا۔
یہ احتجاج نومبر 2020 کے اواخر میں شروع ہوا اور پارلیامنٹ کی جانب سے تینوں قوانین کو منسوخ کرنے کے بعد ختم ہوا۔ یہ قوانین جون 2020 میں ایک آرڈیننس کے ذریعے نافذ ہوئے اور بعد میں ستمبر 2020 میں پارلیامنٹ سے منظور ہوئے۔
اپوزیشن نے بنایا نشانہ
یہ بیان اپوزیشن کو پسند نہیں آیا اور پنجاب کانگریس کے صدر امریندر سنگھ راجہ نے اداکارہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ‘عادی طور پر متنازعہ’ قرار دیا۔ کانگریس لیڈر نے کہا، ‘مجھے لگتا ہے کہ وہ ذہنی طور پر غیر مستحکم ہیں۔ کچھ لوگ تنازعہ پیدا کرنے کے عادی ہیں اور ان کے بیانات سے بی جے پی کو فائدہ ہوتا ہے۔ وہ کسانوں، پنجاب، ایمرجنسی اور راہل گاندھی کے بارے میں بات کرتی ہیں۔ دوسرے ارکان پارلیامنٹ بھی ہیں جو کبھی اس طرح کے تبصرے نہیں کرتے۔‘
کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے بھی ایکس پر رناوت کا ویڈیو شیئر کیا اور لکھا، ‘تینوں زرعی قوانین کو واپس لایا جانا چاہیے’: بی جے پی ایم پی کنگنا رناوت۔ تینوں کالے قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے 750 سے زائد کسان شہید ہو گئے۔ انہیں واپس لانے کی کوششیں جارہی ہیں۔‘
انہوں نے ہریانہ میں اسمبلی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ‘ہم ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے۔ ہریانہ پہلے جواب دے گا۔‘
کانگریس کے میڈیا اور پبلسٹی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ
پون کھیرا نے بھی ایکس پر ویڈیو شیئر کیا اور کہا کہ یہ بی جے پی کی ‘اصل سوچ’ ہے۔ پون کھیڑا نے ایک پوسٹ میں لکھا، ‘ کسانوں کو کتنی بار دھوکہ دو گے دوغلے لوگوں؟’
قابل ذکر ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بی جے پی نے خود کو کنگنا رناوت کے تبصروں سے الگ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ پارٹی کی جانب سے اس طرح کے بیانات دینے کے لیے ‘مجاز’ نہیں ہیں۔
پچھلے مہینے بی جے پی نے
کسانوں کی تحریک کو لے کر منڈی کی ایم پی کے بیان سے خود کو الگ کر لیا تھا اور ان سے مستقبل میں اس طرح کے بیانات دینے سے گریز کرنے کو بھی کہا تھا۔
پارٹی کی طرف سے یہ وضاحت رناوت کے اس تبصرے کے بعد سامنے آئی تھی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ کسانوں کی تحریک کے نام پر ہندوستان میں بنگلہ دیش جیسی’ انارکی‘ پید اکی جاسکتی تھی۔