عیسائی رہنماؤں کی پی ایم مودی سے ملاقات، عیسائیوں پر بڑھتے ہوئے حملے اور منی پور تشدد کے حوالے سے اظہار تشویش

08:06 PM Jul 15, 2024 | دی وائر اسٹاف

اس ملاقات کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کو سونپے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ غریب، دلت اور آدی واسی  عیسائی اکثر امتیازی سلوک اور بائیکاٹ کا سامنا کرتے ہیں۔

سی بی سی آئی کے وفد کی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ایک تصویر۔ (بہ شکریہ: Facebook/BJPKarbiAnglong_Official)

نئی دہلی: ہندوستان میں کیتھولک چرچ کی اعلیٰ قیادت نے جمعہ کو وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی اور عیسائیوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کی شکایت کی، اس کے ساتھ ہی ان سے منی پور میں امن بحال کرنے کے لیے مداخلت کرنے کی اپیل کی۔

دی ٹیلی گراف کے مطابق ، پی ایم مودی کوسونپے گئے  خط میں کہا گیا ہے، ‘کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا (سی بی سی آئی ) کی جانب سے ہم آپ کو مسلسل تیسری بار ہندوستان کے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے تاریخی موقع پر تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ‘

وزیر اعظم کے طور پر مودی کو اپنی حمایت کا یقین دلاتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘ہندوستان کے مختلف حصوں میں سماج دشمن عناصر کی طرف سے عیسائیوں اور ان کے اداروں پر بڑھتے ہوئے حملوں پر ہم بھاری دل کے ساتھ اپنا درد ظاہر کرتے ہیں۔ جبری تبدیلی مذہب اور تبدیلی مذہب مخالف قوانین کے غلط استعمال کے کے جھوٹے الزامات کے تحت ہراساں کرنے اور حملوں کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ چرچ جبری تبدیلی مذہب کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔‘

خط میں مزید کہا گیا، ‘ہم آپ کی توجہ اس جانب  مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ غریب، دلت اور آدی واسی  عیسائی  اکثر امتیازی سلوک اور بائیکاٹ کا سامنا کرتے ہیں۔ ہم آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ دلت عیسائیوں کو بھی دیگر مذہبی گروہوں کے دلتوں کی طرح ریزرویشن کا فائدہ دیا جائے، تاکہ مذہب کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہ ہو، جس کی ضمانت ہمارے آئین میں دی گئی ہے۔ مزید برآں، ہم آپ سے یہ بھی اپیل کرتے ہیں کہ آدی واسی عیسائیوں کو دیے گئے ریزرویشن کو برقرار رکھا جانا چاہیے اور واپس نہیں  لیا جانا چاہیے۔‘

خط میں قومی اقلیتی کمیشن اور قومی اقلیتی تعلیمی ادارے میں عیسائیوں کی عدم موجودگی کی نشاندہی بھی کی گئی۔

خط میں کہا گیا، ‘اس کے علاوہ ، ہم آپ کو مطلع کرنا چاہتے ہیں کہ متعدد عیسائی این جی او اپنے ایف سی آر اے رجسٹریشن (جو انہیں غیر ملکی عطیات حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے) کی تجدید کے دوران غیر ضروری مسائل کا سامنا کر رہے ہیں… آخر میں، منی پور کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ آپ  اس ریاست میں امن اور ہم آہنگی لانے کے لیے سنجیدگی سے مداخلت کریں۔‘

اس خط پر سی بی سی آئی کے صدر اور ترچور کے آرچ بشپ اینڈریوز تھاجاتھ، سی بی سی آئی کے نائب صدر اور باتھری بشپ جوزف مار تھامس اور سی بی سی آئی کے جنرل صدر اور دہلی کے آرچ بشپ انل کوٹو کے دستخط تھے۔ یہ سبھی اس وفد کا حصہ تھے جس نے مودی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

وزیر اعظم کے ردعمل کے بارے میں تھاجاتھ نے کہا، ‘ہمارے خدشات کو اس طرح سنا گیا کہ انہوں نے ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، لیکن انہوں نے کہا کہ ہر بار کوئی نہ کوئی فرنج گروپ یا کوئی ایسا کر رہا ہے۔ کوئی سیاسی جماعت یا حکومت ایسا نہیں کرتی۔‘

تھاجاتھ نے کہا کہ مودی نے دلت عیسائیوں کے مطالبے (ریزرویشن) یا عیسائیوں کو درج فہرست آدی واسی کا درجہ نہ دینے کی مہم کا کوئی واضح جواب نہیں دیا۔

انھوں نے کہا، ‘(منی پور کے معاملے میں) وزیر اعظم نے دہرایا کہ حکومت امن اور ہم آہنگی لانے کے لیے پرعزم ہے… انھوں نے کہا کہ یہ نسلی تشدد (بین مذہبی تشدد کے بجائے) کا معاملہ ہے’۔

سی بی سی آئی کے رہنماؤں نے وزیر اعظم سے پوپ کے دورہ ہند میں  تیزی لانےکی اپیل کی  اور کہا کہ وہ پوپ سے بھی رابطہ کریں گے۔

مودی نے گزشتہ ماہ اٹلی میں جی 7 سربراہی اجلاس کے دوران پوپ سے ملاقات کی تھی اور انہیں ہندوستان آنے کی  کی دعوت دی تھی۔