سپریم کورٹ نے 8 جنوری کو بلقیس بانو گینگ ریپ کیس کے 11 مجرموں کو دی گئی سزا معافی کو رد کرتے ہوئے انہیں سرینڈر کرنے کو کہا ہے۔ گجرات کے داہود کے ایس پی نے بتایاکہ پولیس کو ان کے سرینڈر سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ملی ہے اور نہ ہی انہیں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی کاپی موصول ہوئی ہے۔
گودھرا جیل سے باہر نکلتے مجرم۔ (فوٹو بہ شکریہ: اسکرین گریب/ٹوئٹر/یوگیتا بھیانا)
نئی دہلی: گجرات کے داہود کے ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ انہیں بلقیس بانو گینگ ریپ کیس کے 11 مجرموں کے سرینڈر کے بارے میں اب تک کوئی جانکاری نہیں ملی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے کہا کہ پولیس فورس اس علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے تعینات ہے جہاں مجرم رہتے ہیں۔
داہود کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بلرام مینا نے منگل کو کہا کہ مجرمین حالاں کہ رابطے میں نہیں تھے اور ان میں سے کچھ اپنے رشتہ داروں سے ملنے گئے ہیں۔
مینا نے کہا، ‘پولیس کو (ان کے سرینڈر کے بارے میں) کوئی جانکاری نہیں ملی ہے، اور ہمیں (سپریم کورٹ) فیصلے کی کاپی موصول نہیں ہوئی ہے۔’
انہوں نے کہا کہ قصوروار سنگواڑ تعلقہ کے رہنے والے ہیں، جہاں لاء اینڈ آرڈر بنائے رکھنے اور یہ یقینی بنانے کے لیے کہ فرقہ وارانہ تصادم نہ ہوم فیصلہ سنائے جانے سے قبل سوموار کی صبح سے ہی پولیس کو تعینات کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجرموں سے رابطہ نہیں کیا جا رہا ہے اور ان میں سے کچھ اپنے رشتہ داروں سے ملنے جا رہے ہیں۔ ہمارے پاس کوئی اطلاع نہیں ہے اور نہ ہی ہمیں آرڈر کی کوئی کاپی ملی ہے، لیکن پورے رندھیک پور تھانہ حلقہ میں پولیس تعینات ہے۔’
بتا دیں کہ 8 جنوری کو
سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کے رہائی کے آرڈر کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کے پاس اس طرح سے مجرموں کو رہا کرنے کے اختیارات نہیں ہیں اور ہدایت کی تھی کہ وہ دو ہفتے کے اندر جیل میں سرینڈر کردیں۔
واضح ہو کہ 2002 کے گجرات فسادات کے دوران حاملہ بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ اور ان کی تین سالہ بیٹی سمیت ان کے خاندان کے کم از کم 14 افراد کے قتل کےلیے ان سب کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
بتادیں کہ 15 اگست 2022 کو
گجرات کی بی جے پی حکومت کی معافی کی پالیسی کے تحت معافی ملنے کے بعد تمام 11 مجرموں کو 16 اگست کو گودھرا کی سب جیل سے
رہا کر دیا گیا تھا ۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے ویڈیو میں جیل سے باہر آنے کے بعد ریپ اور قتل کے ان مجرموں کا استقبال
مٹھائی کھلا کر اور ہار پہنا کر کیا گیا تھا ۔
اس کو لے کر کارکنوں نے
شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔اس کے علاوہ سینکڑوں خواتین کارکنوں سمیت
6000 سے زائد افراد نے سپریم کورٹ سے مجرموں کی سزا کی معافی کے فیصلے کو رد کرنے کی اپیل کی تھی۔