نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن نے سپریم کورٹ میں ایک نئی درخواست دائر کی ہے، جس میں بلقیس بانو گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے 11 مجرموں کی سزا معاف کرنے کے گجرات حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔
بلقیس بانو۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سپریم کورٹ جمعہ کو خواتین کی ایک تنظیم کی طرف سے 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے گینگ ریپ اور اس کے خاندان کے سات افراد کو قتل کرنے کے قصورواروں کو معافی دینے کے خلاف دائر کی گئی ایک نئی عرضی پر سماعت کو راضی ہو گئی ہے۔
جسٹس اجے رستوگی اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ نے تازہ ترین عرضی کو کلیدی کیس سے منسلک کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسی عرضی کے ساتھ اس کی بھی سماعت کرے گی۔
سپریم کورٹ نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کر رہی تھی، جس میں بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی سزا معاف کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیاہے۔ یہ
فیڈریشن آف انڈین ویمن کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی خواتین کا ونگ ہے۔ اس کی سربراہ سماجی کارکن ارونا رائے ہیں۔
قبل ازیں 18 اکتوبر کو عدالت نے کہا تھا کہ معافی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر گجرات حکومت کا جواب ‘بہت لمبا’ہے، جس میں کئی فیصلوں کا حوالہ دیا گیا، لیکن حقائق پر مبنی بیانات غائب ہیں۔
عدالت نے درخواست گزاروں کو گجرات حکومت کے حلف نامہ کا جواب دینے کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کی سماعت 29 نومبر کو کرے گی۔
معلوم ہو کہ گجرات حکومت نے 17 اکتوبر کو سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ بلقیس بانو گینگ ریپ کیس کے 11 قصورواروں کو معافی دینے کے لیے مرکزی حکومت سے منظوری لی گئی تھی۔
بتادیں کہ مجرموں کو 15 اگست 2022 کو یوم آزادی کے موقع پر 2002 میں ہوئے بلقیس بانو گینگ ریپ اور اس کی بچی سمیت خاندان کے سات افراد کے قتل کے معاملے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تمام 11 مجرموں کی سزا معاف کر دی گئی تھی اور ان کو رہا کر دیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر سامنے آئے ایک ویڈیو میں ریپ اور قتل کے لیے قصوروار ٹھہرائے گئے ان لوگوں کا استقبال مٹھائی کھلا کر کیا جا رہا ہے۔ جس پر کارکنوں نے
شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔اس کے علاوہ سینکڑوں خواتین کارکنوں سمیت
6000 سے زائد افراد نے سپریم کورٹ سے مجرموں کی سزا کی معافی کے فیصلے کو رد کرنے کی اپیل کی تھی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)