بہار: پولیس افسر نے پی ایف آئی کا موازنہ آر ایس ایس سے کیا، تنازعہ

04:02 PM Jul 15, 2022 | دی وائر اسٹاف

بہار پولیس کے ذریعے  مبینہ طور پر پاپولر فرنٹ آف انڈیا سے وابستہ مشتبہ دہشت گردوں کی گرفتاری کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے پٹنہ کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ ‘جس طرح آر ایس ایس اپنی شاکھامنعقد کرتی ہے اور لاٹھی کی تربیت دیتی ہے، اسی طرح یہ لوگ نوجوانوں کو بلا کر جسمانی تربیت دیتے تھے  اور ‘برین واش’ کرکےان کے توسط سےاپنے ایجنڈے کو لوگوں تک پہنچانےکا کام کرتے تھے۔

پٹنہ کے ایس ایس پی مانوجیت سنگھ ڈھلوں۔ (ScreenGrab Credits: Twitter/@UtkarshSingh_)

نئی دہلی: بہار پولیس نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) سے تعلق رکھنے کے الزام میں دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس بارے میں جانکاری دیتے ہوئے پٹنہ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) مانوجیت سنگھ ڈھلوں نے پی ایف آئی کا موازنہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے کیا۔

جمعرات کو صحافیوں سے بات چیت کے دوران مانوجیت سنگھ نے پٹنہ کے پھلواری شریف علاقے میں گرفتار مشتبہ دہشت گردوں کی طرف سے نوجوانوں کو دی جانے والی جسمانی تربیت کے بارے میں کہا کہ جس طرح آر ایس ایس اپنی شاکھامنعقد کرتی ہے اور لاٹھی کی ٹریننگ دیتی ہے، اسی طرح سے یہ  لوگ نوجوانوں کو بلا کر انہیں جسمانی تربیت دیتے تھے اور ان کی ‘برین واشنگ’ کرکے ان کے ذریعے اپنا ایجنڈہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے کام کرتے تھے۔

پٹنہ پولیس نے بدھ کے روز پھلواری شریف تھانہ حلقہ کے تحت نیا ٹولہ محلہ میں چھاپہ مار کر پی ایف آئی سے وابستہ جھارکھنڈ کےریٹائرڈ پولیس افسر محمد جلال الدین کے ساتھ کالعدم تنظیم سیمی کے سابق کارکن اطہر پرویز کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعدایک مقامی رہائشی اور ان کی تربیت کا اہتمام کرنے والے ارمان ملک کوگرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق، محمد جلال الدین کے گھر پر نوجوانوں کو ’جسمانی تربیت‘ دی جا رہی تھی۔

ڈھلوں نے بتایا کہ پھلواری شریف کیس میں کل 26 لوگوں کے خلاف نامزد ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جس میں زیادہ تر لوگ بہار کے ہیں اور کچھ لوگ بہار سے باہر کرناٹک کے ہیں۔ ابھی تفتیش جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پی ایف آئی سے وابستہ یہ لوگ مساجد اور مدارس میں نوجوانوں  کو جمع کرنے اورشدت پسندی  کولے کر مسلسل سرگرم تھے۔

آر ایس ایس کے ساتھ موازنہ پر بی جے پی لیڈروں کی ناراضگی، بیان واپس لینے کا مطالبہ

بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ سشیل کمار مودی نے پٹنہ کے ایس ایس پی کے مذکورہ ریمارک پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ،سیکولر ہندوستان کو اسلامی ریاست بنانے کی سازش میں ملوث پی ایف آئی کے مشتبہ دہشت گردوں کی گرفتاری کے بعد اس کالعدم تنظیم سے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) جیسی محب وطن تنظیم کا موازنہ کرنا قابل مذمت اور جاہلانہ ہے۔

انہوں نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پٹنہ کے ایس ایس پی کو فوراً  ایسے بیان کو واپس لینا چاہیے اور اس کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔

راجیہ سبھا کے رکن سشیل مودی نے کہا کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ایک ایسی تنظیم ہے جو تقریباً ایک صدی سے حب الوطنی، مثالیت پسندی اور تمام مذاہب کے یکساں احترا م کو فروغ دینے میں لگن کے ساتھ مصروف بہ عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس تنظیم نے ملک کو اٹل بہاری واجپائی، نریندر مودی، امت شاہ، راج ناتھ سنگھ جیسی کئی کامیاب قیادت دیں، اس کا موازنہ دہشت گردی اور شدت پسندی کو فروغ دینے والوں سے نہیں کیا جا سکتا۔

سابق مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ پٹنہ کے ایس ایس پی کا یہ کہنا کہ آر ایس ایس کی سرگرمیاں اور پی ایف آئی کی تربیت ایک طرح کی ہے، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا، میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ایک حقیقی قوم پرست تنظیم ہے۔ اس کے رضاکار ہمیشہ ملکی ترقی، ثقافت اور دہشت گردی کے خلاف کھڑے رہتے ہیں۔ ہمیں ان کے کام پر فخر ہے۔ پی ایف آئی جیسی ملک دشمن تنظیم سے اس کا موازنہ کرنا اس سے زیادہ غیر ذمہ دارانہ اور کچھ نہیں ہو سکتا۔

پٹنہ صاحب کے ایم پی پرساد نے کہا کہ انہیں یقین دلایا گیا ہے کہ بہار حکومت کا محکمہ پولیس اس پر کارروائی کرے گا۔

بی جے پی ایم ایل اے ہری بھوشن ٹھاکر بچول نے نامہ نگاروں کو بتایا،اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایس ایس پی اپنا ذہنی توازن کھو چکے ہیں۔ آپ آر ایس ایس جیسی قوم پرست تنظیم کا پی ایف آئی سے موازنہ کیسے کر سکتے ہیں؟

تاہم جیتن رام مانجھی کے ہندوستان عوامی مورچہ نے پولیس افسر کی حمایت کی ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق، پارٹی کے ترجمان ڈاکٹر دانش رضوان نے کہا کہ افسر پر الزام لگانا درست نہیں ہے۔

انہوں نے کہا، انہوں نے صرف اتنا کہا ہے کہ وہ وہی کام کر رہے تھے جوآر ایس ایس کی شاکھاؤں میں ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ آر ایس ایس کو دہشت گرد تنظیم کہہ رہے تھے۔

انہوں نے یہ بھی کہا، بی جے پی جان بوجھ کر پٹنہ کے ایس ایس پی کو اس تنازعہ میں گھسیٹ رہی ہے۔ اگر اسلامک اسٹیٹ کی بات کرنا جرم ہے تو پھر ہندو راشٹر کی وکالت کرنا کہاں سے ٹھیک ہے؟ اگر اسلامی ریاست کا تصور کرنے والوں کو جیل تو پھر ہندو راشٹرکی بات کرنے والوں کو چھوٹ  کیوں؟

این ڈی ٹی وی کے مطابق، بی جے پی رہنماؤں کی تنقید کے بعد نتیش کمار نے سینئر پولیس افسران سے کہا ہے کہ وہ 48 گھنٹوں کے اندر اس معاملے میں ڈھلوں سے وضاحت طلب کریں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)