جمعرات کو اپنے بیان کا اعادہ کرتے ہوئے بہار کے وزیر تعلیم چندر شیکھر نے دعویٰ کیا ہے کہ’رامائن’ پر مبنی نظم رام چرت مانس سماج میں نفرت پھیلاتی ہے۔ بی جے پی کی طرف سے معافی مانگنے کے مطالبے پر انہوں نے کہا کہ یہ بھگوا پارٹی ہے، جسے حقائق کا علم نہ ہونے پر معافی مانگنی چاہیے۔
بہار کے وزیر تعلیم چندر شیکھر۔ (تصویر: اسکرین گریب)
نئی دہلی: بہار کے وزیر تعلیم چندر شیکھر کے ‘رام چرت مانس’ اور ‘منو اسمرتی’ کے بارے میں دیے گئے ایک بیان پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ بدھ کو نالندہ اوپن یونیورسٹی کے 15ویں کانووکیشن میں طلبا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ کتابیں سماج کو تقسیم کرتی ہیں۔
اتنا ہی نہیں نیوز ایجنسی
اے این آئی کے مطابق، جمعرات کو اپنے بیان کااعادہ کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ ‘رامائن’ پر مبنی نظم ‘رام چرت مانس’ سماج میں نفرت پھیلاتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ رام چرت مانس کے کچھ حصے بعض ذاتوں کے خلاف امتیازی سلوک کی تشہیر کرتے ہیں۔
وزیر تعلیم کے اس بیان پر بی جے پی برہم ہوگئی ہے۔ اس بیان کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے پارٹی نے ہندو برادری سے معافی مانگنے کو کہا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ اپنے بیان پر معافی مانگیں گے، انہوں نے کہا کہ یہ بھگوا پارٹی ہے جسے حقائق کا علم نہ ہونے پر معافی مانگنی چاہیے۔
انہوں نے کہا تھا کہ منو اسمرتی اور رام چرت مانس جیسی ہندو دھرم کی کتابیں دلتوں، او بی سی اور تعلیم حاصل کرنے والی خواتین کے خلاف ہیں۔
چندر شیکھر نے کہا تھا کہ منو اسمرتی، رام چرت مانس اور بھگوا مفکر گرو گولولکر کی بنچ آف تھاٹس نفرت پھیلاتے ہیں۔ نفرت نہیں محبت ملک کو عظیم بناتی ہے۔ ان کے بیان کا مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ہے۔
ان ویڈیوز میں وہ یہ کہتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ ‘منواسمرتی کو جلانے کا کام کیوں کیا گیا، کیونکہ منو اسمرتی میں ایک بڑے طبقےکے خلاف …85 فیصد لوگوں کے خلاف …متعدد گالیاں دی گئی ہیں۔ رام چرت مانس کی مخالفت کیوں کی گئی، کس حصے کی مخالت ہوئی؟ نچلی ذات کے لوگوں کو تعلیم حاصل کرنے کا حق نہیں تھا اور اس میں کہا گیا ہے کہ نچلی ذات کے لوگ تعلیم حاصل کرنے کے بعد زہریلے ہو جاتے ہیں، جیسے کہ دودھ پینے کے بعد سانپ ہوتا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ میں یہ اس لیے کہتا ہوں کہ بابا صاحب نے یہی بات حوالہ دے کردنیا کو بتائی تھی۔ یہ کتابیں نفرت کابیج بونے والی کتابیں ہیں۔ ایک دور میں منو اسمرتی، دوسرے دور میں رام چرت مانس اور تیسرے دور میں گولولکرکی بنچ آف تھاٹس ہمارے ملک اور سماج کو نفرت میں تقسیم کرتی ہیں۔ نفرت ملک کو عظیم نہیں بنا سکتی، محبت ہی ملک کو عظیم بنائے گی۔
تاہم اپنے وزیر تعلیم کے اس بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر بہار کے وزیر اعلیٰ
نتیش کمار نے کہا کہ ‘مجھے اس کے بارے میں کچھ نہیں پتہ۔’
وہیں، بہار کے سابق وزیر زراعت اور
بی جے پی لیڈر اے پی سنگھ نے کہا، ‘یا تو وہ (وزیر تعلیم) پاگل ہیں یا غدار ہیں یا پھر قوم کی سوچ کے خلاف ہیں۔ ان کی جگہ جیل کے اندر ہے۔ ہم اس معاملے کو اسمبلی میں اٹھائیں گے۔
مرکزی وزیر اشونی چوبے نے کہا، ‘ایسے جاہل وزیر کو وزیر تعلیم بنے رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہیں عہدے سے ہٹا دینا چاہیے۔
خبر رساں ایجنسی
اے این آئی کے مطابق، اس ماہ کے شروع میں کیرالہ کے وزیر اور کمیونسٹ لیڈر ایم بی راجیش نے بھی منو اسمرتی کے بارے میں ایسا ہی بیان دیا تھا، اور دعویٰ کیا تھا کہ یہ ‘ظالمانہ’ ذات پات کے نظام کی وکالت کرتی ہے۔
ورکلا شیواگیری مٹھ میں ایک پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے راجیش نے کہا تھا، ‘کیرالہ میں اگر کوئی آچاریہ ہے تو وہ سری نارائن گرو ہے نہ کہ آدی شنکرآچاریہ۔’