مہاراشٹر کی شیوسینا-این سی پی-کانگریس حکومت کے ذریعے بھیماکورےگاؤں تشدد معاملے کے ملزمین کے خلاف فردجرم کے تجزیہ کے لئےکئے گئے اجلاس کے ایک دن بعد جمعہ کو مرکزی وزارت داخلہ نے معاملے کو این آئی اے کو سونپ دیا۔
بھیما کورےگاؤں میں بنا وجئے استمبھ۔ بھیما-کورےگاؤں کی لڑائی میں پیشوا باجی راؤ دوم پر ایسٹ انڈیا کمپنی نے جیت درج کی تھی۔ اس کی یاد میں کمپنی نے وجے استمبھ کی تعمیر کرائی تھی، جو دلتوں کی علامت بن گئی۔ کچھ مفکر اور دانشور اس لڑائی کو پسماندہ ذاتوں کے اس وقت کی اشرافیہ ذاتوں پر جیت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ہرسال 1 جنوری کو ہزاروں دلت لوگ خراج عقیدت پیش کرنے یہاں آتے ہیں۔ (فوٹو بشکریہ : وکی پیڈیا)
نئی دہلی: مہاراشٹر کی شیوسینا-این سی پی-کانگریس حکومت کے ذریعے بھیما-کورےگاؤں تشدد معاملے کے ملزمین کے خلاف فردجرم کےتجزیہ کےلئے کئے گئے اجلاس کے ایک دن بعد جمعہ کو مرکزی وزارت داخلہ نے معاملے کی جانچ این آئی اے کو سونپ دیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، مرکزی وزارت داخلہ کےاس فیصلے کے بعد مہاراشٹر کی شیوسینا-این سی پی-کانگریس حکومت اور مرکزی حکومت میں تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔
31 دسمبر، 2017 کو پونےمیں ایلگار ریشد کے اجلاس میں لوگوں کو مبینہ طور پر اکسانے کے لئے نو ہیومن رائٹس کارکنوں اور وکیلوں کو مہاراشٹر پولیس نے 2018 میں گرفتار کیا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ کارکنان اور وکیلوں نے لوگوں کو اکسایا اور اگلے دن بھیماکورےگاؤں میں تشدد ہوا۔
ریاستی حکومت نے اشارہ دیا تھا کہ اگر پونےپولیس الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہی تو معاملہایس آئی ٹی کو سونپا جا سکتا ہے۔ این سی پی صدر شرد پوار نے بھی مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو ایک خط لکھا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ پچھلی بی جے پی حکومت نے ملزمین کو پھنسانے کی سازش رچی تھی اس لئے ریاست اور پولیس کے ذریعےاقتدار کے غلط استعمال کی وجہ سے معاملے کا تجزیہ ضروری ہے۔
اس کے بعد مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نےاین سی پی کے ایک وفد کو مطمئن کرتے ہوئے کہا کہ بھیما کورےگاؤں تشدد معاملے میں دلت کارکنان کے
خلاف دائر مجرمانہ معاملوں کو جلد سے جلد واپس لیا جائےگا۔اس معاملے میں گرفتار کئے گئے نو لوگوں میں رونا ولسن، شوما سین، سریندر گاڈلنگ، مہیش راوت، سدھیر دھولے، سدھا بھاردواج،ورورا راؤ، ورنان گونسالویس اور ارون فریرا ہیں۔
ایڈیشنل چیف سکریٹری سنجے کمار نے تصدیق کی کہ مرکزی وزارت داخلہ سے جانچکی منتقلی کے بارے میں ایک خط موصول ہوا ہے۔مرکزی حکومت کے اس فیصلے سے وفاقی نظام اور این آئی اے قانون پر بحث بڑھنے کا امکان ہے کہ یہ قانون آئین کے وفاقی ڈھانچے کی خلاف ورزی کرتا ہے یا نہیں کیونکہ این آئی اے ایکٹ ایجنسی کو کسی بھی ریاست میں درج جرم کےمعاملے میں ریاستی سرکار کی اجازت کے بغیر مقدمہ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
بتا دیں کہ، کانگریس قیادت والی چھتیس گڑھ حکومت نے اس مہینے کی شروعات میں این آئی اے قانون کی آئین سازی کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج دیا ہے۔
وہیں، اس پورے واقعہ پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئےمہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیش مکھ نے جمعہ کی شام کو ٹوئٹ کیا کہ مہاراشٹر میں شیوسینا-این سی پی-کانگریس کی نئی حکومت نے ‘معاملے کی تہہ تک ‘جانے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد مرکز نے یہ فیصلہ کیا۔ این سی پی سے جڑے وزیر نے کہا، ‘ میں اس فیصلے کی مذمت کرتا ہوں۔ یہ آئین کے خلاف ہے۔ ‘واضح ہو کہ، ایلگار پریشد کے معاملے سے ہی پونےپولیس نے ‘ اربن نکسل ‘ لفظ کا استعمال کیا تھا۔ پولیس نے کہا تھا کہ ان گرفتارملزمین میں سے ایک، دہلی واقع کارکن رونا ولسن کا ایک خط ملا ہے، جس میں مبینہ طورپر وزیر اعظم نریندر مودی کے قتل کی سازش کی طرف اشارہ کیا گیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)