آئین کو ہاتھوں میں تھامے ہوئے شاہین باغ میں خطاب کرتے ہوئے چندرشیکھر آزاد نے کہا،ہم نے ابھی تک تاریخ میں جلیاں والا باغ سنا تھا۔ اب شاہین باغ سنا ہے۔ یہ غیر سیاسی تحریک ہے۔ ایسی تحریک باربار نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں:شاہین باغ میں شہر یت قانون کے خلاف مظاہرہ: ہندی فلموں کے رومانٹک گانے کیوں بن رہے ہیں انقلابی؟
انہوں نے کہا، 1947 میں بابا صاحب امبیڈکر ہندو کورٹ بل لےکر آئے تھے، جس سے عورتوں کو حقوق ملے۔ ان کے دل میں کوئی لالچ نہیں تھی۔ ان کا سپنا تھا کہ عورتیں ملک کی قیادت سنبھالیں ۔ آج عورتوں نے مورچہ سنبھال رکھا ہے۔چندرشیکھر نے کہا کہ، دنیا کی بات سنتے ہیں، ہماری بہنوں کی بات کیوں نہیں سنتے…سچائی کی جیت ہوتی ہے اور ہماری محنت ضرور کامیاب ہوگی۔ انسانیت کی اورملک کے آئین کی جیت ہوگی۔ انہوں نے کہا، سی اےاےآئین کے خلاف ہے۔ جب تک بھیم آرمی اور چندرشیکھر ہے، تب تک ملک میں سی اےاے جوملک کومذہب کی بنیاد پر بانٹنے والا قانون ہے، اس کونافذنہیں ہونے دیں گے۔ واضح ہوکہ اس سے پہلے سوموار کو دہلی پولیس نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے شاہین باغ کے مظاہرین سے اپیل کی تھی کہ دھرنا ختم کر دیں۔ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ مہینے بھر سے دیے جا رہے دھرنے کی وجہ سے آس پاس کے علاقے کی سڑکیں بند ہیں۔پولیس نےاپیل کی تھی کہ دھرنے پر بیٹھے لوگ اپنے ہی ان لوگوں کے بارے میں بھی خود سے غور کریں، جن کا اس دھرنے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ اس دھرنے کی وجہ سے تمام لوگوں کو پریشانی ہو رہی ہے۔ اب بچوں کے امتحانات شروع ہونے والے ہیں، جس سے انہیں بھی آنے جانے میں لمبے راستوں کا استعمال کرنے کو مجبور ہونا پڑےگا۔ (خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)