بی جے پی ایم ایل اے نے کہا کہ ایودھیا میں رام نہیں ہوں گے تو کیا عرب میں رام ہوں گے؟ انہوں نے مزید کہا کہ ،فیصلہ دینے والے پانچوں جج ملک کے رتن ہیں، ان ججوں کو بھارت رتن ملنا چاہیے۔
بی جے پی ایم ایل اے سریند رسنگھ ،فائل فوٹو: اے این آئی
نئی دہلی : اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے ہمیشہ سرخیوں میں رہنے والے اتر پردیش کے بلیا اسمبلی حلقہ سے بی جے پی ایم ایل اے سریندر سنگھ نے ایودھیا پر سنائے گئے فیصلے پر کہا کہ سپریم کورٹ کے پانچوں ججوں کو بھارت رتن دیا جانا چاہیے۔
جن ستا کی ایک خبر کے مطابق،انہوں نے مزید کہاکہ ،فیصلے پر اسدالدین اویسی کے ردعمل کے مد نظر اویسی کو غدار قرار دیا جانا چاہیے۔
غو رطلب ہے کہ سریندر سنگھ ایودھیا پر فیصلے سے کافی خوش ہیں ، انہوں نے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعریف کرتے ہوئے میڈیا سے کہا کہ پانچوں ججوں نے جو فیصلہ دیا ہے، اس سے ہندوستان کی عظمت ، ثقافت اورآئین کی حفاظت ہوئی ہے۔
بی جے پی ایم ایل اے نے کہا کہ ایودھیا میں رام نہیں ہوں گے تو کیا عرب میں رام ہوں گے؟ انہوں نے مزید کہا کہ ،فیصلہ دینے والے پانچوں جج ملک کے رتن ہیں، ان ججوں کو بھارت رتن ملنا چاہیے۔
دریں اثنا بی جے پی ایم ایل اے نے اسدالدین اوویسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر اوویسی کو آئین سے پرہیز ہو تو اس کو فوراً پاکستان چلے جانا چاہیے۔ اویسی جیسے لوگوں پرسیڈیشن کا مقدمہ چلایا جانا چاہیے، یہ ملک کے غدار ہیں۔
بی جے پی ایم ایل اے نے کہا کہ،ہندوستان کے آئین میں ‘آستھا’ نہیں رکھنے والا فرد ‘راشٹردروہی’ ہو سکتا ہے۔ اویسی کی سیاسی بے بسی ہے کہ وہ صرف پاکستان پرست اور مسلم کے لیے بول کر اپنی سیاست کوزندہ کیے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی کے نام پر سماج ایک ہو رہا ہے۔ سیاست کرنے والے بھائیوں سے بھی کہوں گا کہ سب لوگ ایک ساتھ جٹو۔
بتادیں کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین(اے آئی ایم آئی ایم)رہنما اسدالدین اویسی نے ایودھیا معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو
حقائق پر عقیدے کی جیت قرار دیاتھا۔انہوں نے عدالت کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہاتھا کہ وہ اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں۔ سابق چیف جسٹس جےایس ورما کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے اویسی نے صحافیوں سے حیدرآباد میں بات چیت میں کہا کہ سپریم کورٹ در حقیقت سب سے اوپر ہے، لیکن اس سے بھی غلطی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا تھا کہ ،ہم انصاف اور اپنے حقوق کی لڑائی لڑ رہے تھے، ہمیں خیرات میں ملی پانچ ایکڑ زمین کی ضرورت نہیں۔ مسجد کو لےکر کسی بھی طرح کا سمجھوتہ نہیں کیا جائےگا۔’
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ نے 9 نومبر کوایودھیا معاملے میں
فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ زمین پر رام مندر کی تعمیر کرانے اور مسلمانوں کو مسجد بنانے کے لیے کسی اہم جگہ پر پانچ ایکڑ زمین دینے کی ہدایت دی تھی۔
فیصلے کے تحت رام جنم بھومی ٹرسٹ کو 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق دے دیا گیا ہے اور مندر بنانےکے لیےمرکزی حکومت کو تین مہینے کے اندر ٹرسٹ بنانا ہوگا۔ وہیں سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ زمین دی جائےگی۔ عدالت نے 1045صفحات کے فیصلے میں کہا تھا، مرکزی حکومت اس فیصلے کی تاریخ سے تین مہینے کی مدت کے اندر‘ایودھیا ایکٹ 1993’ (The Acquisition Of Certain Area At Ayodhya Act)کے تحت ایک منصوبہ بنائےگی۔’
انہوں نے کہا تھا، ‘اس منصوبہ میں ایک ٹرسٹ کی تشکیل پر بھی غورکرنا شامل ہوگا جس میں ایک ٹرسٹ بورڈ یااور کوئی مناسب اکائی ہوگی۔’عدالت نے نرموہی اکھاڑا اور شیعہ وقف بورڈ کی عرضی خارج کر دی تھی۔