‘بھارت جوڑو یاترا’ کو رد کرنے کے لیے وزیر صحت من سکھ منڈاویہ کی جانب سےراہل گاندھی کو لکھے گئے خط پر کانگریس نے سوال کیا کہ کیا اسی طرح کا خط بی جے پی کی راجستھان یونٹ ستیش پونیا کو بھیجا گیا ہے جو ‘جن آکروش یاترا’ نکال رہے ہیں؟ کیا وزیر صحت نے کرناٹک میں بی جے پی لیڈروں کو خط لکھا، جہاں وہ یاترا نکال رہے ہیں؟
بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہل گاندھی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تین اراکین پارلیامنٹ کی طرف سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر اٹھائے گئے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی وزیر صحت من سکھ منڈاویہ نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو ایک خط لکھ کر راہل گاندھی سے گزارش کی ہے کہ اگر کووڈ پروٹوکول پر عمل نہیں کیا جا سکتا تو وہ ‘بھارت جوڑو یاترا’ کو ردکرنے پر غور کریں۔
منڈاویہ کے اس خط کے لکھے جانے کے بعد بدھ کو جواب دیتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ حکومت کووڈ-19 کے حوالے سے قواعد اور پروٹوکول کا اعلان کرے، جس کی وہ پیروی کرے گی، لیکن قوانین سب کے لیے ہونے چاہیے ۔
پارٹی کے پبلسٹی اور میڈیا چیف پون کھیڑا نے یہ بھی سوال کیا کہ وزیر صحت نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی راجستھان اورکرناٹک اکائیوں کے لیڈروں کو خط کیوں نہیں لکھا، جو ان دنوں یاترا نکال رہے ہیں؟
انہوں نے کہا، بی جے پی لیڈروں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر صحت نے راہل گاندھی کو خط لکھا ہے۔ کیا اسی طرح کا خط بی جے پی کی راجستھان یونٹ کے ستیش پونیا کو بھیجا گیا ہے جو ‘جن آکروش یاترا’ نکال رہے ہیں؟ کیا وزیر صحت نے کرناٹک میں بی جے پی لیڈروں کو خط لکھا ہے، جہاں وہ یاترا نکال رہے ہیں؟ میں مانتا ہوں کہ بی جے پی کی یاترا میں بھیڑ نہیں آ رہی ہے اور ‘بھارت جوڑو یاترا’ میں لاکھوں لوگوں کی بھیڑ آ رہی ہے ۔
کھیڑا نے پوچھا، ‘کیا حکومت ہند نے قواعد یا پروٹوکول کا اعلان کیا ہے؟ کیا پارلیامنٹ کا اجلاس ملتوی ہوا؟
انہوں نے کہا، ‘ حکومت کو صرف راہل گاندھی نظر آرہے ہیں، صرف کانگریس نظر آرہی ہے اور ‘بھارت جوڑو یاترا’ نظر آرہی ہے۔ اگر آپ قواعد کا اعلان کرتے ہیں تو ہم اس پر عمل کریں گے۔ یہ اصول سب پر لاگو ہونا چاہیے ۔
واضح ہو کہ منگل کو راہل گاندھی اور راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کو لکھے گئے خط میں منڈاویہ نے کہا تھا کہ راجستھان کے تین ممبران پارلیامنٹ پی پی چودھری، نہال چند اور دیوجی پٹیل نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور ان سے گزارش کی ہے کہ مارچ کے دوران ماسک اور سینٹائزر کا استعمال کرنے کے علاوہ کووڈ پروٹوکول کی سختی سے پیروی کی جانی چاہیے اور صرف ان لوگوں کو ہی اترا میں حصہ لینے کی اجازت دی جانی چاہیے جنہوں نے ویکسین کی خوراک لی ہوئی ہے۔
ارکان پارلیامنٹ نے مرکزی وزیر سے یہ بھی درخواست کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ مارچ میں شرکت سے پہلے اور بعد میں شرکاء کو الگ تھلگ رکھا جائے۔
منڈاویہ نے راہل اور گہلوت سے اپیل کی ہے کہ وہ راجستھان کے تینوں ممبران پارلیامنٹ کی درخواستوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے فوری کارروائی کریں۔
تین ممبران پارلیامنٹ کے دستخط شدہ خط کا حوالہ دیتے ہوئے منڈاویہ نے کہا کہ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر صحت عامہ کے خدشات کے پیش نظر کووڈ پروٹوکول پر عمل کرنا ممکن نہیں ہےتو یاترا کو قومی مفاد میں ملتوی کر دیا جائے۔
تینوں ممبران پارلیامنٹ نے 20 دسمبر کو اپنے خط میں بتایا کہ کس طرح کووِڈ کا خطرہ’بڑھ’ گیا ہے کیوں کہ دوسری ریاستوں سے لوگ مارچ میں حصہ لینے کے لیے راجستھان آ رہے ہیں اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ یاترا میں شریک افراد میں انفیکشن کی علامات دیکھی گئی ہیں۔
ممبران پارلیامنٹ نے یہ بھی کہا کہ ہماچل پردیش کے وزیر اعلی سکھویندر سنگھ سکھو بھارت جوڑو یاترا میں شرکت کے بعد کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ،بدھ کے روز مرکزی وزیر صحت
من سکھ منڈاویہ نے کہا، میں ممکنہ طور پر کووِڈ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اپنے فرض کو نظرانداز نہیں کر سکتا، کیونکہ ایک پریوار شاید یہ مانتا ہے کہ یہ قوانین سے بالاتر ہے۔ کوئی بھی خصوصی سلوک کا مستحق نہیں ہے۔
دریں اثنا، بھارت جوڑو یاترا بدھ کو راجستھان سے ہریانہ میں داخل ہوئی ہے۔ کانگریس کی بڑے پیمانے پر عوامی رابطہ کی پہل، یہ یاترا 7 ستمبر کو کنیا کماری سے شروع ہوئی تھی اور اب تک تمل ناڈو، کیرالہ، آندھرا پردیش، کرناٹک، تلنگانہ، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش اور راجستھان سے گزر چکی ہے۔
یہ یاترا 24 دسمبر کو دہلی میں داخل ہوگی۔ آٹھ دن کے وقفے کے بعد یہ یاترا اتر پردیش، ہریانہ، پنجاب سے ہوتی ہوئی آخر میں جموں و کشمیر پہنچے گی۔
صرف بھارت جوڑو یاترا ہی کیوں، کانگریس نے منڈاویہ کے خط پر اٹھائےسوال
مرکزی حکومت پرچنندہ طریقے سے ‘بھارت جوڑو یاترا’ کو نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہوئے کانگریس نے بدھ کو کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) بھی کرناٹک اور راجستھان میں یاترا نکال رہی ہے۔ اس نے سوال پوچھا کہ کیا مرکزی وزیر صحت من سکھ منڈاویہ نے ان کے منتظمین کو بھی خط لکھا ہے؟
کانگریس جنرل سکریٹری (مواصلات) جے رام رمیش نے بی جے پی سے کہا کہ وہ اس معاملے پر سیاست نہ کرے۔
رمیش نے نامہ نگاروں سے کہا کہ میں سمجھ سکتا ہوں کہ بی جے پی بھارت جوڑو یاترا کی کامیابی کو دیکھ کر ڈر گئی ہے اور وہ مشکل میں ہے۔
عوامی نقل و حمل میں پابندیوں کی عدم موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے، پارٹی کے پبلسٹی اور میڈیاچیف پون کھیڑا نے حکومت سے کووڈ قوانین کا اعلان کرنے کو بھی کہا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی ان اصولوں پر عمل کرے گی۔
کھیڑا نے ہریانہ کے نوح میں نامہ نگاروں سے کہا، ہم حیران ہیں کہ ایسا ہی خط راجستھان میں بی جے پی کے صدر ستیش پونیا کو کیوں نہیں بھیجا گیا، جو وہاں جن آکروش یاترا پر ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس جن آکروش یاترا کے لیے زیادہ جوش و خروش نہیں ہے، لوگ اس میں نہیں آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ بھارت جوڑو یاترا کے لیے ملک میں کافی جوش و خروش ہے اور یہاں یاترا میں کافی بھیڑ ہوتی ہے۔’
سینئر کانگریس لیڈر نے کہا کہ بی جے پی کرناٹک میں بھی ایک اور یاترا نکال رہی ہے۔
کھیڑا نے کہا، ‘کیا وزیر صحت نے یہ خط کرناٹک بی جے پی کو بھی لکھا ہے؟ ہم جاننا چاہتے ہیں۔ آج اگر آپ کو ہوائی جہاز سے سفر کرنا ہے تو کوئی آپ کو ماسک پہننے یا سینٹائزر استعمال کرنے کو نہیں کہے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہند نے پبلک ٹرانسپورٹ میں سخت اقدامات کیوں نہیں کیے۔
انہوں نے پوچھا، ‘صرف راہل گاندھی، کانگریس پارٹی اور بھارت جوڑو یاترا ہی کیوں؟ کیا اس (حکومت) نے پارلیامنٹ کا اجلاس ملتوی کیا؟ اگر پارلیامنٹ کا اجلاس چل سکتا ہے، اگر جن آکروش یاترا ہو سکتی ہے، اگر کرناٹک میں بی جے پی کی یاترا ہو سکتی ہے، اگر ہوائی سفر میں ماسک پہننا لازمی نہیں ہے، تو آپ راہل گاندھی اور بھارت جوڑو یاتراپر کیوں توجہ مرکوز کر رہے ہیں؟
کھیڑا نے کہا، ‘براہ کرم کووڈ قوانین کا اعلان کریں۔ ہم کووڈ کے تمام اصولوں پر عمل کریں گے۔
جے رام رمیش نے کہا کہ صحت کے سکریٹری راجیش بھوشن کی طرف سے ریاستوں کو تمام کووڈ کیسوں کی جینوم کی ترتیب کو یقینی بنانے کے لیے لکھاگیا خط ‘نہ تو کوئی ایڈوائزری ہے اور نہ ہی وراننگ۔’ انہوں نے کہا، لیکن وزیر نے راہل گاندھی کو خط لکھ دیا۔
جے رام رمیش نے سوالیہ لہجے میں کہا، ‘اگر یہ سنگین مسئلہ ہے تو پارلیامنٹ کو ملتوی کر دیجیے، پروازوں میں ماسک پہننا لازمی بنائیے، ہر قسم کے عوامی پروگراموں پر پابندی لگا دیجیے’۔
یہ دعوی کرتے ہوئے کہ بھارت جوڑو یاترا کو زبردست عوامی حمایت حاصل ہوئی ہے، کانگریس لیڈر نے کہا کہ کوئی دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مارچ 2020 میں کانگریس نے لاک ڈاؤن لگانے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن حکومت نے ایسا نہیں کیا کیونکہ مدھیہ پردیش میں کمل ناتھ حکومت کو گرانے پر توجہ مرکوز تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت گری تو لاک ڈاؤن لگا دیا گیا۔
انہوں نے بی جے پی سے کہا کہ وہ اس موضوع پر اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کرے۔
عوامی حمایت سے خوفزدہ بی جے پی ‘بھارت جوڑو یاترا’ میں خلل ڈالنا چاہتی ہے: گہلوت
اس موضوع پر راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اس یاترا کے لیے بڑھتی ہوئی عوامی حمایت کے خوف سے اس میں خلل ڈالنا چاہتی ہے۔
گہلوت نے کہا، ‘یہ خط صاف ظاہر کرتا ہے کہ بی جے پی کا مقصد بڑھتی ہوئی عوامی حمایت کے خوف سے ‘بھارت جوڑو یاترا’ میں خلل ڈالنا ہے۔
اس کا جواب دیتے ہوئے گہلوت نے ٹوئٹ کیا، ‘راجستھان مرحلے کی ‘بھارت جوڑو یاترا’ 21 دسمبر کی صبح مکمل ہو گئی، لیکن بی جے پی اور مودی حکومت یہاں جمع ہونے والی بڑی بھیڑ سے اتنی گھبرا گئی ہے کہ مرکزی وزیر صحت راہل گاندھی 20 دسمبر کو راجستھان میں کووڈ پروٹوکول پر عمل کرنے کے لیے خط لکھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید لکھا، ‘اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی کا مقصد بڑھتی ہوئی عوامی حمایت کے خوف سے ‘بھارت جوڑو یاترا’ میں خلل ڈالنا ہے۔
گہلوت کے مطابق، ‘دو دن پہلے وزیر اعظم نے تریپورہ میں ایک ریلی نکالی تھی، جہاں کوئی کووڈ پروٹوکول لاگو نہیں کیا گیا تھا۔ کووڈ کی دوسری لہر میں وزیر اعظم نے بنگال میں بڑی ریلیاں کی تھیں۔
انہوں نے کہا، اگر مرکزی وزیر صحت کا مقصد سیاسی نہیں ہے،اور ان کی تشویش جائز ہے تو انہیں پہلا خط وزیر اعظم کو لکھنا چاہیے تھا۔
کانگریس کے رکن پارلیامنٹ
ادھیر رنجن چودھری نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا،میں بی جے پی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا وزیر اعظم نریندر مودی نے گجرات انتخابات کے دوران کووڈ پروٹوکول کی پیروی کی تھی؟ مجھے لگتا ہے کہ من سکھ منڈاویہ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کو پسند نہیں کر رہے ہیں، لیکن لوگ اسے پسند کر رہے ہیں اور اس میں شامل ہو رہے ہیں۔ منڈاویہ کو عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
ترنمول کانگریس کی رکن پارلیامنٹ ڈولا سین نے بھی رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، وہ ایک ایڈوائزری جاری کر سکتے تھے۔حالانکہ ہم پارلیامنٹ میں ہیں۔ ماسک پہننے یا احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لیے کوئی سرکلر نہیں آیا ہے۔ مرکز کی ذمہ داری عوام کی طرف ہونی چاہیے، لیکن وہ وہاں ناکام رہتے ہیں۔ ہم ان سے زیادہ توقعات نہیں رکھتے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)