بحرین کے دارالحکومت منامہ کے ادلہ علاقے میں واقع ‘ لینٹرنس’ نامی ریستوراں کو 1986 کے ایکٹ نمبر 15 کے تحت بند کر دیا گیا ہے۔ یہ قانون ریستوراں اور ہوٹل کے علاوہ سیاحتی آؤٹ لیٹ کو ریگولیٹ کرتا ہے۔ بحرین ٹورازم اینڈ ایگزیبیشن اتھارٹی نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔
نئی دہلی: اسلامی ملک بحرین میں ایک ہندوستانی ریستوراں کو مقامی انتظامیہ نے برقعہ پہن کر آنے والی ایک خاتون کو مبینہ طور پر ریستوراں میں داخلے کی اجازت نہ دینے کے بعد بند کر دیا ہے۔
بحرین کے اخبار ڈیلی ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق، بحرین ٹورازم اینڈ ایگزیبیشن اتھارٹی (بی ٹی ای اے) نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔
واضح ہو کہ بحرین میں ایک برقعہ پوش خاتون کو ریستوراں میں داخلے کی اجازت نہ دینے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہواتھا، جس کی وجہ سےشدید غم و غصےکا ماحول دیکھا گیا۔
بی ٹی ای اے نے تمام سیاحتی آؤٹ لیٹ سے کہا ہے کہ وہ ضابطے کی تعمیل کریں اور ملک کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی پالیسیوں کو نافذ کرنے سے گریز کریں۔
بی ٹی ای اے نے ایک بیان میں کہا، ہم ان تمام سرگرمیوں کو خارج کرتے ہیں جن میں لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے، بالخصوص ان کی قومی شناخت کے حوالے سے۔
رپورٹ کے مطابق بحرین کے دارالحکومت منامہ کے علاقے ادلہ میں واقع ‘لینٹرنس’ نامی ریستوراں کو 1986 کے ایکٹ نمبر 15 کی پاسداری کرتے ہوئے بند کر دیا گیا ہے۔ یہ قانون ریستوراں اور ہوٹلوں سمیت سیاحتی آؤٹ لیٹ کوریگولیٹ کرتا ہے۔
ریستوراں نے ایک انسٹاگرام پوسٹ کے ذریعے اس تنازعہ کے بارے میں کہا کہ ریستوراں کے ایک مینجر نے غلطی کی ہے جس کی وجہ سے اسے معطل کر دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ، لینٹرنس میں سب کا خیر مقدم ہے۔ ہم 35 سالوں سے زیادہ سےبحرین میں تمام ممالک کے لوگوں کی میزبانی کر رہے ہیں۔ لینٹرنس ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہر کوئی آ سکتا ہے اور اپنے خاندان کے ساتھ لطف اٹھا سکتاہے اور گھر جیسا محسوس کر سکتا ہے۔ اس معاملے میں ایک منیجر سے غلطی ہوئی، جسے اب اس غلطی پر معطل کر دیا گیا ہے۔ جذبہ خیر سگالی کے طور پر ہم اپنے تمام بحرینی سرپرستوں کو 29 مارچ کو لینٹرنس میں ہمارے ساتھ مفت کھانے کی دعوت دیتے ہیں۔
بتادیں کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے حال ہی میں مسلم طالبات کے کلاسوں میں حجاب پہننے پر پابندی لگا دی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ حجاب اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔