حیدرآباد کرکٹ ایسوسی ایشن نے راجیو گاندھی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کے پویلین سے سابق ہندوستانی کپتان محمد اظہر الدین کا نام ہٹانے کو کہا ہے۔ الزام ہے کہ انہوں نے پویلین کو اپنا نام دیا، جبکہ اس پر ہندوستانی اسٹار کھلاڑی وی وی ایس لکشمن کا نام پہلے سےلکھا ہواتھا۔
حیدرآباد: سابق ہندوستانی کپتان محمد اظہر الدین کا نام حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کے ایک پویلین سے ہٹانے کو کہا گیا ہے۔
یہ حکم سنیچر (19 اپریل) کو حیدرآباد کرکٹ ایسوسی ایشن (ایچ سی اے) کے محتسب اور اخلاقیات افسر، جسٹس (ریٹائرڈ) وی ایشوریا، جو آندھرا پردیش ہائی کورٹ کے سابق قائم مقام چیف جسٹس ہیں ، کی جانب سے دیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی حکم دیا کہ اسٹیڈیم میں ہونے والے مستقبل کے میچوں کے کسی بھی ٹکٹ پر اظہر الدین کا نام نہیں ہوگا۔
جسٹس ایشوریا نے یہ حکم اس سال کے شروع میں ایچ سی اے سے منسلک ایک کلب کی شکایت کی بنیاد پر دیا، جس کے سابق صدر میں اظہر الدین ہیں۔ کلب نے الزام لگایا تھا کہ جب وہ ستمبر 2019 سے فروری 2023 تک ایسوسی ایشن کے صدر تھے، تب اسٹیڈیم میں ‘نارتھ پویلین’ کا نام اپنے نام پر رکھنے کے لیےاظہر الدین کی جانب سے سخت کارروائی کی گئی تھی۔
شکایت کے مطابق، ان پر الزام ہے کہ انہوں نےایچ سی اے کی جنرل باڈی کی منظوری نہیں لی اور تنظیم کی اعلیٰ کونسل کے رکن کی حیثیت سے اپنے حق میں یکطرفہ فیصلہ لیا۔
یہ اظہرالدین کے لیے کرکٹ میں واپسی پر دوسرا جھٹکا ہے ، اس سے پہلے آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے انہیں بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کی طرف سے میچ فکسنگ کے الزامات ،جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، پر لگائی گئی تاحیات پابندی سے آزاد کر دیا تھا۔
اکتوبر 2023 میں اپل پولیس اسٹیشن کے ذریعے ان کے اور ایچ سی اے کے دیگر عہدیداروں کے خلاف 3.85 کروڑ روپے کے فنڈز کے مبینہ غلط استعمال کے الزام میں چار مجرمانہ مقدمات درج کیے گئے تھے۔
مبینہ طور پر یہ رقم اسٹیڈیم میں استعمال کے لیے کرکٹ گیند، فائر سیفٹی کے سامان، جم کاےسامان اورکرسیاں خریدنے پر خرچ کی گئی تھی۔
ایچ سی اے کے سی ای او سنیل بوس نے اپنی پولیس شکایت میں اظہر الدین، سابق سکریٹری آر وجئے آنند، سابق خزانچی سریندر اگروال اور تین کمپنیوں کا نام لیا ہے۔
شکایت کے نتیجے میں مارچ 2023 تک تین سالوں کے لیے ایچ سی اے کے مالیات کا فرانزک آڈٹ کیا گیا۔
پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج کیے جانے کے بعد گزشتہ سال 8 اکتوبر کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے منی لانڈرنگ کے ایک معاملے میں اظہر الدین سے دس گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تھی۔
حالیہ پیش رفت میں اظہر الدین پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک پویلین کا نام اپنے نام پررکھا ہے، جبکہ اس پر پہلے ہی ایک اور ہندوستانی اسٹار وی وی ایس لکشمن کا نام موجود ہے، جنہوں نے ہندوستان کے لیے 134 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں۔
شکایت میں کہا گیا ہے کہ اسٹینڈ کے شمال میں کمنٹیٹرز باکس کے اوپر ایک اسٹریٹجک مقام پر ‘وی وی ایس لکشمن پویلین’ نام کے ایک اورموجودہ بورڈ کے اوپر ‘محمد اظہرالدین اسٹینڈ’ لکھا ایک بورڈ لگایا گیا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ یہ مفادات کے ٹکراؤ کا ایک بے شرم معاملہ ہے، من مانی اور غیر منصفانہ ہے۔ لارڈز کرکٹ کلب نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس نے لکشمن کے نام پر اسٹینڈ الاٹ کرنے کے جنرل باڈی کے فیصلے کو نظرانداز کیا، جو ‘بے داغ’ کردار کے تھے۔
اظہر الدین مفادات کے ٹکراؤ کی تردید کرتے ہیں
اظہرالدین نے گزشتہ ماہ لوک پال (محتسب)کے سامنے اپنا جواب داخل کیا تھا اور ذاتی طور پر حاضر ہو کر کہا تھا کہ یہ شکایت چار یا پانچ سال پرانی ہے اور اس لیے وقت کی حد کے اندر اس پر روک لگا دی گئی ہے۔
انہوں نے مفادات کے ٹکراؤ کی تردید کی اور کہا کہ یہ سپریم کونسل کا متفقہ فیصلہ تھا نہ کہ یکطرفہ یا دباؤ میں لیا گیا فیصلہ۔
انہوں نے لکشمن کو نارتھ اسٹینڈ کے طور پر الاٹ کیے گئے اسٹینڈ اور ‘نارتھ پویلین اسٹینڈ’ کے درمیان فرق کی نشاندہی کی۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک ہی پویلین میں دو مختلف حصے تھے، انہوں نے مزید کہا کہ لکشمن کی نمائندگی کرنے والے اسٹینڈ کا نام تبدیل نہیں کیاگیا اور نہ ہی اس میں کوئی ترمیم کی گئی۔ کسی بھی تنازعات یا مسائل کی عدم موجودگی میں فیصلہ کو اگلے جنرل باڈی اجلاس میں منظور کر لیا جاتا ہے۔ اظہرالدین نے مزید کہا کہ مفادات کا کوئی ٹکراؤ نہیں تھا کیونکہ اس طرح کے فیصلے سے انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
تاہم، جج نے اظہر الدین کی اس دلیل کو مسترد کر دیا کہ شکایت پر وقت کی حد لاگو ہوتی ہے اور کہا کہ اس کا اطلاق مفادات کے تصادم کے معاملات پر نہیں ہوتا۔
اظہرالدین نے کہا، ‘اس میں مفادات کا کوئی ٹکراؤ نہیں تھا، کیونکہ اس کارروائی سے کرکٹ سے متعلق معاملات میں کوئی مداخلت نہیں ہوئی۔’
اظہرالدین کے استدلال کو ایچ سی اے کے سکریٹری آر دیوراج نے مسترد کیا، جنہوں نے کہا کہ اسٹیڈیم میں صرف دو پویلین ہیں– شمالی اور جنوبی۔ نارتھ پویلین کا مطلب سٹیڈیم کا پورا شمالی علاقہ تھا۔ ساؤتھ پویلین کو سابق ہندوستانی آف اسپنر شیو لال یادو کے نام سے منسوب کیا گیا تھا۔ دونوں طرف مشرق اور مغرب اسٹینڈتھے۔
قابل ذکر ہے کہ 25 نومبر 2019 کو اظہر الدین کی سربراہی میں اعلیٰ کونسل کی ایک قرارداد میں – جب ان کا نام نارتھ پویلین کو دیا گیا تھا ، تودو اور ہندوستانی ستاروں، ارشد ایوب اور ایل وینکٹ پتی راجو کو سٹیڈیم میں غیر متعینہ جگہوں پر ان کے نام والے بورڈ کے ساتھ اعزاز دینے کا فیصلہ بھی شامل تھا، لیکن آج تک ایسا نہیں کیا گیاہے۔
شکایت کی جانچ کرنے کے بعد جسٹس ایشوریا نے پایا کہ ایچ سی اے جنرل باڈی کی طرف سے سپریم کونسل کی قرارداد کو منظور کرنے یا پویلین کا نام لکشمن کے نام پر رکھنے کے پہلے کے جنرل باڈی کے حکم میں ترمیم/اصلاح کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیاتھا۔
محتسب اور اخلاقیات افسر کا عہدہ گزشتہ سال مئی تک خالی تھا، یہی وجہ تھی کہ لارڈز کرکٹ کلب نے اہل افسر کے پاس شکایت درج کرانے میں تاخیر کی۔ انہوں نے کہا کہ قانونی شکایت درج کرانے میں تاخیر کا جواز ہے۔
پویلین کا نام اظہر الدین کے نام پر رکھنے کی اعلیٰ کونسل کی قرارداد کا انتخابی عمل، لیکن ایوب اور راجو کو باہر رکھنا، اظہرالدین کے مفادات کے صریح ٹکراؤ کو ظاہر کرتا ہے۔ جج نے کہا کہ یہ قرارداد طاقت کا غلط استعمال تھا اور لکشمن کے نام کو جنرل باڈی کی جانب سے منظوری دیے جانے کے بعد بھی اس میں اختیارات کی کمی تھی۔
انہوں نے کہا کہ لہٰذا لکشمن کے نام کے اوپر اظہر الدین کے نام کا بورڈ لگانا ایک غیر قانونی عمل تھا، جسے جاری نہیں رکھا جا سکتا تھا۔
اس تناظر میں جج نے اظہر الدین کی طرف سے اس وقت کے محتسب کے سامنے دائر مقدمے کا حوالہ دیا، جس میں ایچ سی اے کے سابق صدر جی ویویکانند پر کاروباری مفادات کے ٹکراؤ کا الزام لگایا گیا تھا۔ محتسب نے وویکانند کو نااہل قرار دے دیا، حالانکہ وویکانند نے درخواست کی تھی کہ ان کے خلاف مفادات کے ٹکراؤ کا الزام کرکٹ سے متعلق معاملات سے نہیں ہے۔ جسے ہائی کورٹ نے برقرار رکھا۔
جسٹس ایشوریا نے کہا کہ کاروباری لین دین یا عہدے کا غلط استعمال مفادات کا ٹکراؤ کے دائرے میں آتا ہے، چاہے وہ کرکٹ کے معاملات میں مداخلت کیوں نہ کرتے ہوں۔ لہذا، ہ مفادات کے ٹکراؤ کی بنیاد پر وویکانند کو نااہل قرار دینے کے لوک پال کے حکم کوائی کورٹ نے پہلی نظر میں قانون کے مطابق مانا۔
دی وائر کے رابطہ کرنے پر نہ تو وویکانند اور نہ ہی ان کے بھائی ونود، جو ایچ سی اے کے صدر بھی تھے، اس معاملے پر بات کرنے کو تیار نہیں ہوئے۔ دونوں اب کانگریس کے ایم ایل اے ہیں۔
اظہر الدین کانگریس لیڈر اور پارٹی کی تلنگانہ یونٹ کے ورکنگ صدر بھی ہیں۔ 2009 کے عام انتخابات میں وہ مراد آباد، اتر پردیش سے کانگریس کے رکن پارلیامنٹ منتخب ہوئے تھے۔
ایشوریا نے یہ بھی یاد دلایا کہ ایچ سی اے کے صدر کی حیثیت سے ایوب نے اسٹیڈیم کے کسی حصے کا نام اپنے نام پر رکھنے کا فیصلہ نہیں کیا، جبکہ اظہر الدین نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ لکشمن نے اظہرالدین کے نام کےبورڈ کو اپنے نام کے بورڈ سےاوپر لگائے جانے پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا، لیکن اس سے وہ مفادات کے ٹکراؤ کے الزام سے بری نہیں ہو جاتے۔
لکشمن اور موجودہ ہندوستانی فاسٹ بالر محمد سراج نے اظہر الدین کے پویلین کے افتتاح میں شرکت کی تھی۔
ایچ سی اے کے سابق سکریٹری ٹی سیش نارائن نے دی وائر کو بتایا کہ اظہر الدین کے نام والا بورڈ اچھا نہیں تھا،جو ایک سرے سے دوسرے سرے تک کافی جگہ لیتا ہے۔ اور ایسا لگتا ہے کہ اسے لکشمن کے نام والے بورڈ کے اوپر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایچ سی اے سے منسلک کلبوں کے ایک حصے نے محسوس کیا کہ اظہر الدین نے اپنے فیصلے کو نافذ کرنے میں دوسروں کے خیالات کو ‘نظر انداز’ کیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دیگر اراکین کے جذبات کا احترام کرنے کے بجائے اظہرالدین نے ایچ سی اے سے منظور شدہ فنڈز حاصل کیے اور ایک بڑا بورڈ لگوا دیا۔
شیش نارائن نے یاد دلایا کہ بی سی سی آئی نےاظہرالدین کی مین اسٹریم کرکٹ انتظامیہ میں واپسی کی راہ ہموار کرنے میں بہت فراخ دلی کا مظاہرہ کیا، جبکہ میچ فکسنگ اسکینڈل میں وہ داغدار تھے۔ لیکن کرکٹر نے اس پیشکش کو خوش اسلوبی سے قبول نہیں کیا۔
حیدرآباد کے سابق رنجی ٹرافی کھلاڑی کنول جیت سنگھ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ملک کا نام روشن کرنے والے اظہر الدین کو اس طرح کی شرمندگی سے گزرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی قد کے کھلاڑی کے ساتھ ایسا کرنا درست نہیں لیکن کھیل سے بڑا کوئی نہیں ہوتا۔
اپنے ردعمل میں اظہرالدین نے کہا کہ وہ پویلین میں اپنا نام بحال کرانے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کے حصول کے لیے عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے۔
سابق ہندوستانی کپتان نے محتسب کے فیصلے پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے سے گریز کیا اور اپنے مداحوں اور کرکٹ سے محبت کرنے والوں سے کہا کہ اس کا مناسب جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے پیچھے چھپی ‘سازش’ کو بھی بے نقاب کیا جائے گا۔
(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔)