وہیں ہندو مہاسبھا نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں صرف مقدمے میں شامل فریق ہی ریویو پیٹیشن داخل کر سکتے ہیں۔ بورڈ اس معاملے میں پارٹی نہیں ہے، اس لیے اس کو عرضی داخل کرنے کاحق نہیں ہے۔
نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی )نے اتوار کو فیصلہ کیاہےکہ وہ ایودھیا زمینی تنازعہ سے متعلق معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج دیتے ہوئے ریویو پٹیشن داخل کریں گے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق،اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں اے آئی ایم پی ایل بی کی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا۔ اے آئی ایم پی ایل بی نے کہا کہ ایودھیامعاملےمیں جو فیصلہ آیا اس نے انصاف نہیں کیا۔
اے آئی ایم پی ایل بی کے ممبر ایس کیوآر الیاس نے میٹنگ کے بعد میڈیاسے بات چیت میں کہا، ‘ہم نے ریویو پٹیشن دائرکرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہامسجد والی زمین کے علاوہ ہم کسی اور زمین کو قبول نہیں کر سکتے ہیں۔ اس لیے دی گئی زمین قبول نہیں کی جائےگی۔’
Zafaryab Jilani, All India Muslim Personal Law Board (AIMPLB): We will put our full efforts to file the review petitions within 30 days of Ayodhya judgement. https://t.co/PG2HKp4tQA
— ANI UP (@ANINewsUP) November 17, 2019
اے آئی ایم پی ایل بی کے وکیل ظفریاب جیلانی نے کہا، ‘شرعی وجہوں سے دوسری جگہ پر مسجد کی زمین قبول نہیں کریں گے۔ ہمیں وہی زمین چاہیے، جس کے لیے لڑائی لڑی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کئی تضاد ہیں۔ جب باہر سے لاکر مورتی رکھی گئی تو انہیں دیوتا کیسے مان لیا گیا؟ جنم استھان کو قانونی فرد نہیں مانا جا سکتا۔ گنبد کے نیچے جنم استھان کا ثبوت نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے مانا ہے کہ وہاں نماز پڑھی جاتی تھی۔ ہمیں 5 ایکڑ زمین نہیں چاہیے۔ 30 دن کے اندر ریویو فائل کرنا ہوتا ہے، جو ہم کر دیں گے۔’
ایک دوسرے فریق اقبال انصاری کے بارے میں پوچھے جانے پر ظفریاب جیلانی نے الزام لگایا کہ اقبال انصاری پر ضلع اور پولیس انتظامیہ دباؤ ڈال رہا ہے۔
انہوں نے کہا،اقبال انصاری اس لیے ریویو کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ انتظامیہ اور پولیس کا ان پر دباؤ ہے۔ لکھنؤ ضلع انتظامیہ نے ہمیں بھی میٹنگ کرنے سے روکا اس لیے ہمیں آخری وقت پر جگہ بدلنی پڑی۔ پہلے یہ میٹنگ ندوہ کالج میں ہونی تھی لیکن بعد میں اس کوممتاز کالج میں کرنا پڑا۔
اس بیچ، جمیعۃ علمائے ہند نے بھی ایودھیامعاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کوچیلنج دینے کے لیےریویو پٹیشن داخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جمیعۃکےصدر ارشد مدنی نے اس کی جانکاری دی۔یہ فیصلہ اتوار کو جمیعۃ کی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں لیا گیا، جس نے ریویو پٹیشن دائر کرنے کے لیے اپنی منظوری دے دی۔ جمیعۃ نے جمعہ کو فیصلے میں ایک ریویو پٹیشن دائر کرنے کے لیے پانچ رکنی کمیٹی کی تشکیل کی تھی۔
خبررساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، مدنی نے کہا، ‘اس سچائی کے باوجود جوکہ ہم پہلے سے ہی جانتے ہیں کہ ہماری عرضی 100 فیصدی خارج کر دی جائےگی، ہمیں عرضی دائر کرنی چاہیے۔ یہ ہمارا حق ہے۔’مدنی نے جمعرات کو فیصلے کو چونکانے والا بتاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اتر پردیش سنی وقف بورڈ کا خصوصی اختیار تھا کہ وہ 5 ایکڑ زمین کو قبول کرے یا نہ کرے۔ حالانکہ، جمیعۃ کی ورکنگ کمیٹی کا فیصلہ تجویز کو رد کرنے کا تھا کیونکہ اس طرح کے عطیہ کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔
انہوں نے کہا، ‘ایک بار ایک مسجد کی تعمیر کے بعد یہ آخر تک ایک مسجد رہتی ہے۔ تو بابری مسجد تھی، ہے اور مسجد رہےگی۔ حالانکہ، اگر سپریم کورٹ نے کہا کہ بابری مسجد کسی مندر کو توڑنے کے بعد بنائی گئی تھی، تو ہم اپنا دعویٰ چھوڑ دیں گے۔ اس کے علاوہ، اگر ہمارے پاس دعویٰ نہیں ہے، تو ہمیں زمین کیوں دی جائے؟ یہی وجہ ہے کہ یہ سپریم کورٹ کا ایک چونکانے والا فیصلہ ہے۔’
وہیں ہندو مہاسبھا نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں صرف مقدمے میں شامل فریق ہی ریویو پٹیشن داخل کر سکتے ہیں۔ بورڈ اس معاملے میں پارٹی نہیں ہے، اس لیے اس کو عرضی داخل کرنے کاحق نہیں ہے۔
اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کے وکیل ورن سنہا نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ ایودھیا تنازعہ میں فریق نہیں ہے، اس لیے اس کو سپریم کورٹ میں ریویو داخل کرنے کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، صرف معاملے سے متعلق فریق ہی ریویو داخل کر سکتے ہیں۔اے آئی ایم پی ایل بی اس معاملے میں فریق نہیں ہے۔ اس معاملے میں سنی وقف بورڈ فریق ہے اور ریویو داخل کرنے کے بارے میں صرف وہی فیصلہ لے سکتا ہے۔
اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کے وکیل ورن سنہا نے سپریم کورٹ کےفیصلے میں غلطیاں ہونے کی بات بھی خارج کی۔
واضح ہو کہ 9 نومبر کو سپریم کورٹ نے بابری مسجد-رام جنم بھومی زمینی تنازعہ پر اتفاق رائے سےفیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ زمین پر مسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے ہندوفریق کو زمین دینے کو کہاتھا۔ایک صدی سے زیادہ پرانے اس معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھاکہ رام جنم بھومی ٹرسٹ کو 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق ملےگا۔ وہیں، سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ زمین دی جائےگی۔
مندربنانےکے لیے مرکزی حکومت کو تین مہینے کے اندر ٹرسٹ بنانا ہوگا اور اس ٹرسٹ میں نرموہی اکھاڑا کا ایک ممبر شامل ہوگا۔عدالت نے کہا کہ متنازعہ 2.77 ایکڑ زمین اب مرکزی حکومت کے ریسیور کے پاس رہےگی، جو اس کو سرکارکے ذریعے بنائے جانے والے ٹرسٹ کو سونپےگی۔