سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد جہاں ملک کی اکثر سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں اور سماجی کارکنوں نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے تمام لوگوں سے امن و امان قائم رکھنے رکھنے کی اپیل کی، وہیں نرموہی اکھاڑہ نے کہا کہ اس کوفیصلے پر کوئی افسوس نہیں ہے۔
سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی : سپریم کورٹ نے بابری مسجدرام-جنم بھومی زمینی تنازعے پر
اپناتاریخی فیصلہ سنا دیاہے۔ متنازعہ زمین پرمسلم فریق کادعویٰ خارج کرتے ہوئے عدالت نے ہندو فریق کو زمین دینے کو کہا ہے۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ رام جنم بھومی نیاس کو 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق ملے گا۔ وہیں، سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ زمین دی جائےگی۔مندر کی تعمیر کے لیے مرکزی حکومت کو تین مہینے کے اندر ٹرسٹ بنانا ہوگا اور اس ٹرسٹ میں نرموہی اکھاڑہ کا ایک ممبر شامل ہوگا۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد جہاں ملک کی ااکثر سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں اورسماجی کارکنوں نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے عوام سے امن و امان قائم رکھنے کی اپیل کی ہے، وہیں نرموہی اکھاڑہ نے فیصلے پر کہا ہے کہ اس کو کوئی افسوس نہیں ہے۔اس کے ساتھ ہی آر ایس ایس، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈاور وشو ہندو پریشدفیصلے کے بعد میڈیا سے بات کرنے والے ہیں۔آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت 1 بجے میڈیا سے بات کریں گے تومسلم پرسنل لاءبورڈ 11:30 بجے اور وی ای چ پی 2:30 بجے میڈیا سے بات کریں گے۔
کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والانے کہاکہ ، ‘سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا ہے، ہم رام مندر کی تعمیر کے حق میں ہیں۔ اس فیصلے نے نہ صرف مندرکی تعمیر کا راستہ کھول دیا ہے بلکہ بی جے پی اور دوسروں کو ذریعے اس مدعے کی سیاست کرنے کا راستہ بھی بند کر دیا ہے۔’
مرکزی وزیرنتن گڈکری نے کہا، ‘سبھی کو سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کرنا چاہیے اور امن و امان بنائے رکھنا چاہیے۔’
وہیں، بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمارنے کہا، ‘سپریم کورٹ کے فیصلے کو سبھی کو قبول کرنا چاہیے۔ یہ سماج میں امن و آشتی کے لیے مفید ہوگا۔ لوگوں سے میری اپیل ہے کہ اس مدعے پر اب کوئی تنازعہ نہیں ہونا چاہیے۔’
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا،‘سبھی فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد سپریم کورٹ کی بنچ کے پانچوں ججوں نے اتفاق رائے سے آج اپنا فیصلہ دیا۔ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کاخیر مقدم کرتے ہیں۔ کئی دہائی کے تنازعے پر آج سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا۔برسوں پراناےتنازعہ آج ختم ہوا۔ میری لوگوں سے اپیل ہے کہ امن و امان بنائے رکھیں۔’
مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے کہا، ‘ایودھیا معاملے پر فیصلہ آ چکا ہے۔ ایک بار پھر آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ عدالت ہ کے اس فیصلے کا ہم سبھی مل جل کر احترام کریں۔ کسی طرح کے جشن اور احتجاج کا حصہ نہ بنیں۔ افواہوں سے ہوشیار رہیں۔ کسی بھی بہکاوے میں نہ آویں۔’
ایودھیا معاملے کے ایک فریق اقبال انصاری نے کہا، ‘مجھے خوشی ہے کہ آخرکار سپریم کورٹ نے فیصلہ دے دیا، میں عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔’
وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا، ‘یہ تاریخی فیصلہ ہے۔ عوام سے امن و امان بنائے رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔’
بی جے پی رہنمااوما بھارتی نے کہا، ‘سپریم کورٹ کے اس عظیم فیصلے کا خیرمقدم۔ اشوک سنگھل جی کو یاد کرتے ہوئے ان کو خراج عقیدت۔ وہ سب، جنہوں نے اس کام کے لیے اپنی زندگی کی قربانی دے دی انہیں خراج عقیدت اوراڈوانی جی کا خیرمقدم جن کی قیادت میں ہم سب لوگوں نے اس عظیم کام کے لیے اپنا سب کچھ دوؤپر لگا دیا تھا۔’
وہیں، نرموہی اکھاڑہ نے کہا ہے کہ ایودھیا میں متنازعہ زمین پر مالکانہ حق کا اپنا دعویٰ خارج ہونے کا اسے کوئی افسوس نہیں ہے۔ نرموہی اکھاڑے کے سینئر پنچ مہنت دھرم داس نے کہا کہ متنازعہ زمین پر اکھاڑے کا دعویٰ خارج ہونے کا کوئی افسوس نہیں ہے، کیونکہ وہ بھی رام للا کا ہی حق لے رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے رام للا کے حق کو مضبوط مانا ہے۔ اس سے نرموہی اکھاڑے کا مقصد پورا ہوا ہے۔
سماجی کارکن اور قلمکارسدھیندر کلکرنی نے کہا، ‘سپریم کورٹ کے ججوں کومبارکباد۔ اب ایک عالمی پیار اور بھائی چارے کی علامت اور ہندوستان کی قومی ایکتا کے طور پر رام مندر کی تعمیر ہوگی ۔ اس طرح کے خیالات کی علامت پرتیک والے ایک نئے مسجد کی بھی تعمیر ہوگی۔’
عدالت کے ذریعے ایودھیا میں متنازعہ زمین پر رام مندر کی تعمیر کا راستہ صاف کیے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے 1990 کی دہائی میں مندرکی تعمیر کے لئے حمایت حاصل کرنے کے مقصد سے اڈوانی کی رتھ یاترا کے اہم مشیر گووندآچاریہ نے اس فیصلے پر ‘ہاردک پرسنتا’ ظاہر کی۔انہوں نےکہا، ‘میں بے حد خوش ہوں۔ اب، تین مہینے کے اندر مندر بنانے کا منصوبہ تیار کر لیا جائے گا۔’ گووندآچاریہ نے کہا کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی ہر حال میں بنا رہنا چاہیئے جس سے وہ ‘رام مندر’سے ‘رام راجیہ’ کی سمت میں بڑھ سکے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ وہ رام مندرکی تعمیر کے لیے تحریک کی کامیابی کا سہر ا کس کو دیں گے، انہوں نے کہا، ‘لاکھوں کارکنوں نے قربانی دی ہے۔تحریک کی قیادت کے لئے، میں سب سے زیادہ سہرا اشوک سنگھل اور لال کرشن اڈوانی کو دونگا۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)