بابری-رام جنم بھومی تنازعہ پر ثالثی کمیٹی کی رپورٹ ملنے کے ایک دن بعد سپریم کورٹ نے بتایا کہ اس کا کوئی نتیجہ نہ نکلنے کی وجہ سے اب پانچ ججوں کی آئینی بنچ بحث پوری ہونے تک روز اس معاملے کی سماعت کرےگی۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایودھیا کے رام جنم بھومی-بابری مسجد زمین تنازعے کا ثالثی سے حل تلاشکر نے کی کوششوں میں کامیابی نہیں ملنے پر نوٹس لیتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ اب اس معاملے میں چھے اگست سے روزانہ سماعت کی جائےگی۔چیف جسٹس رنجن گگوئی کی قیادت والی پانچ رکنی آئینی بنچ نے سپریم کورٹ کے سابق جج ایف ایم آئی خلیف اللہ کی صدارت میں تشکیل دی گئی ثالثی کمیٹی کی رپورٹ کا نوٹس لیا کہ اس تنازعہ کا معقول حل تلاش کرنے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے۔
بنچ نے کہا، ‘ ہمیں ثالثی کمیٹی کے صدر جسٹس خلیف اللہ کے ذریعے پیش کی گئی رپورٹ مل گئی ہے۔ ہم نے اس کا مشاہدہ کیا ہے۔ ثالثی کارروائی سے کسی بھی طرح کا آخری حل نہیں نکلا ہے اس لئے ہمیں اب زیر التوا اپیل پر سماعت کرنی ہوگی جو چھے اگست سے شروع ہوگی۔ ‘بنچ نے کہا کہ اس واقعے کے مدنظر اب پانچ ججوں کی بنچ اس زمین تنازعہ کی چھے اگست سے روزانہ سماعت کرےگی۔ بنچ کے دیگر ممبروں میں جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس دھننجےوائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ اس کیس کے فریقوں کو اپیلوں پر سماعت کے لئے اب تیار رہنا چاہیے۔ عدالت نے رجسٹری دفتر سے بھی کہا کہ اس کو بھی روزانہ کی بنیاد پر اس معاملے کی سماعت کے لئے عدالت کے مشاہدہ کے مقصدسے سارے مواد تیار رکھنے چاہیے۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر بحث پوری ہونے تک چلےگی۔ اس سے پہلے ثالثی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ہندو اور مسلم فریقین اس پیچیدہ زمین تنازعہ کا حل نہیں تلاش سکے۔
آئینی بینچ نے 18 جولائی کو ثالثی کمیٹی سے کہا تھا کہ وہ اپنی کارروائی کے نتائج کے بارے میں 31 جولائی یا ایک اگست تک عدالت کو مطلع کریں تاکہ اس معاملے میں آگے بڑھا جا سکے۔جسٹس خلیف اللہ کی صدارت والی ثالثی کمیٹی میں شری شری روی شنکر اور سینئر وکیل شری رام پنچو بھی شامل تھے۔ کمیٹی نے جمعرات کو سیل بند لفافے میں اپنی رپورٹ عدالت کو سونپی تھی۔ رپورٹ میں کمیٹی نے کہا ہے کہ ہندو اور مسلم فریقین اس پیچیدہ تنازعہ کا کوئی معقول حل نہیں تلاش سکے۔
بنچ کے ذریعے معاملے کی سماعت چھے اگست سے کرنے کے حکم کے بعد ایک مسلم فریق کی طرف سے سینئر وکیل راجیو دھون نے کئی تکنیکی مدعے اٹھائے اور کہا کہ ان کو اس معاملے سے متعلق تمام پوائنٹس پر تفصیل سے بحث کے لئے 20 دن کی ضرورت ہوگی اور سماعت کے وقت اس میں کوئی کٹوتی نہیں ہونی چاہیے۔دھون جب اس معاملے کے مختلف پہلوؤں پر سماعت کے بارے میں اپنی بات رکھ رہے تھے تبھی بنچ نے ان سے کہا، ‘ ہمیں یہ دھیان نہ دلائیں کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس کے کئی پہلو ہیں اور ہم ان تمام پہلوؤں پر غور کریںگے۔ ‘
غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے زمین تنازعے کا حل تلاش کرنے کے لئے ثالثی کمیٹی کو 15 اگست تک کا وقت دیا تھا۔سپریم کورٹ نے آٹھ مارچ کو معاملے میں ثالثی کو منظوری دی تھی اور تین ثالثوں والی کمیٹی کی تشکیل کی تھی اور آٹھ ہفتے کی مدت طے کی تھی۔ ان میں جسٹس خلیف اللہ، وکیل شری رام پنچو اور شری شری روی شنکر ہیں۔ ثالثی کمیٹی نے 13 مارچ سے تمام فریقوں کو سننا شروع کیا تھا۔
سپریم کورٹ میں اس معاملے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف کل 14 اپیلیں دائر ہیں۔ہائی کورٹ نے چار دیوانی مقدموں پر اپنے فیصلے میں 2.77 ایکڑ زمین کو تینوں فریق ،وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑا اور رام للا کے درمیان برابر برابر تقسیم کرنے کا حکم دیا تھا۔اس سے پہلے تین ججوں کی ایک بنچ نے 2:1 کی اکثریت سے 1994 کے اپنے فیصلے میں مسجد کو اسلام کا لازمی حصہ نہ ماننے سے متعلق تبصرہ پر نظرثانی کا مدعا 5 رکنی آئینی بنچ کے پاس بھیجنے سے انکار کر دیا تھا۔ایودھیا زمین تنازعہ معاملے کی سماعت کے دوران یہ مدعا اٹھا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)