ایودھیا معاملے کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے پانچ جج کون ہیں؟

رام جنم بھومی- بابری مسجد زمینی تنازعہ معاملے میں سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ اس بنچ میں چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدا لنذیر شامل ہیں۔

رام جنم بھومی- بابری مسجد زمینی تنازعہ معاملے میں سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ اس بنچ میں چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدا لنذیر شامل ہیں۔

ایودھیا زمین تنازعہ معاملے میں پانچ رکنی بنچ کے جج

ایودھیا زمین تنازعہ معاملے میں پانچ رکنی بنچ کے جج

نئی دہلی: ایودھیا میں رام جنم بھومی اور بابری مسجد زمینی تنازعہ معاملے میں سپریم کورٹ نے سنیچر کو فیصلہ سنا دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے بابری مسجد-رام جنم بھوم زمینی تنازعہ پر اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ متنازعہ زمین پر مسلم فریق  کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے سپریم کورت نے ہندو فریق  کو زمین دینے کو کہا ہے۔

اس فیصلے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ملک بھر میں حفاظت کے سخت انتظام کئے گئے ہیں۔ اتر پردیش میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ چھ اگست سے سپریم کورٹ میں 40 دنوں تک اس معاملے کی روزانہ سماعت چلتی رہی، عدالت نے ہفتے میں پانچ دن اس معاملے کو سنا۔ آخری کچھ دنوں میں شنوائی کا وقت ایک گھنٹے کے لئے بڑھا دیا گیا تھا۔

چیف جسٹس رنجن گگوئی کر رہے تھے بنچ کی رہنمائی

زمینی تنازعہ معاملے میں پانچ ججوں کی بنچ کی رہنمائی چیف جسٹس رنجن گگوئی کر رہے تھے۔ انہوں نے تین اکتوبر 2018 کو  چیف جسٹس کاعہدہ سنبھالا تھا۔ وہ ملک کے 46ویں چیف جسٹس ہیں۔ 18 نومبر، 1954 کو پیدا ہوئے جسٹس رنجن گگوئی نے 1978 میں بار کونسل جوائن کی تھی۔ انہوں نے شروعات گواہاٹی ہائی کورٹ سے کی۔ وہ 2001 میں گواہاٹی ہائی کورٹ میں جج بھی بنے۔

اس کے بعد وہ 2010 میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں بطور جج مقررہوئے۔ 2011 میں وہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے۔ 23 اپریل، 2012 کو جسٹس رنجن گگوئی سپریم کورٹ کے جج بنے۔ انہوں نے بطور چیف جسٹس اپنی مدت کار میں کئی اہم معاملوں کو سنا ہے، جس میں ایودھیا معاملہ، آسام میں این آر سی، جموں و کشمیر سے متعلق عرضیاں شامل ہیں۔

جسٹس گگوئی اس وقت تنازعہ میں آئے، جب ایک خاتون نے ان پر جنسی استحصال کا الزام لگایا ، لیکن سپریم کورٹ نے اس الزام کو بے بنیاد بتایا۔ جسٹس گگوئی آنے والے 17 نومبر کو سبکدوش ہو رہے ہیں۔

جسٹس شرد اروند بوبڈے

جسٹس شرد اروند (ایس اے) بوبڈے 17 نومبر کو جسٹس گگوئی کے ریٹائر ہونے کے بعد ملک کے 47ویں چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالیں گے۔ وہ سپریم کورٹ میں دوسرے سب سے سینئرجج  ہیں۔ جسٹس بوبڈے 12 اپریل 2013 کو سپریم کورٹ کے جج بنے تھے۔ ایودھیا زمین معاملے کے علاوہ انہوں نے آدھار، رائٹ تو پرائیویسی ، اقتصادی طور پر پچھڑے لوگوں کے لئے ریزرویشن اور آرٹیکل 370 جیسے کئی اہم معاملوں کی سماعت کی ہے۔

1978 میں وہ بار کاؤنسل آف مہاراشٹر میں شامل ہوئے تھے۔ اس کے بعد بامبے ہائی کورٹ کی ناگ پور بنچ میں لاء کی پریکٹس کی۔ وہ 1998 میں سینئر وکیل بھی بنے۔ سال 2000 میں انہوں نے بامبے ہائی کورٹ میں  ایڈیشنل جج کا عہدہ سنبھالا ۔ اس کے بعد وہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے اور 2013 میں سپریم کورٹ میں بطور جج کمان سنبھالی۔

جسٹس ایس اے بوبڈے 23 اپریل، 2021 کو ریٹائر ہوں‌گے۔

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ

الٰہ آباد ہائی کورٹ اور بامبے ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے 13 مئی 2016 کو سپریم کورٹ میں جج کے طور پر عہدہ سنبھالا تھا ۔ بطور جج مقرر ہونے سے پہلے وہ ملک کے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل رہ چکے ہیں۔ وہ سبری مالا، بھیما-کورےگاؤں، ہم جنسی سمیت کئی بڑے معاملوں میں بنچ کا حصہ رہ چکے ہیں۔

ان کے والد جسٹس یشونت وشنو چندرچوڑ بھی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رہ چکے ہیں۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے دہلی یونیورسٹی سے ایل ایل بی اور ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی ہے۔ جسٹس چندرچوڑ کی مدت کار 2024 تک ہے۔

جسٹس اشوک بھوشن

جسٹس اشوک بھوشن کی پیدائش اتر پردیش کے جونپور ضلع میں ہوئی تھی۔ وہ سال 1979 میں یوپی بار کاؤنسل کا حصہ بنے، جس کے بعد الٰہ آباد ہائی کورٹ میں وکالت شروع کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں کئی عہدوں پر کام کیا اور 2001 میں جج کے طور پر عہدہ سنبھالا ۔

2014 میں وہ کیرل ہائی کورٹ کے جج بنے اور 2015 میں وہ کیرل ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے۔ 13 مئی 2016 کو انہوں نے سپریم کورٹ کے جج کے طور پر ذمہ داری سنبھالی۔ جسٹس بھوشن آدھار کارڈ کو پین کارڈ سے لنک کرنے کی ضرورت پر جزوی  روک لگانے کا حکم دینے والی بنچ کا حصہ بھی تھے۔

جسٹس ایس عبدا لنذیر

جسٹس ایس عبدا لنذیر نے 20 سالوں تک کرناٹک ہائی کورٹ میں پریکٹس کی۔ ان کو 2003 میں کرناٹک ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج مقرر کیا گیا۔انھوں نے 17 فروری 2017 کو سپریم کورٹ میں  جج کا عہدہ سنبھالا ۔ ایودھیا معاملے کی بنچ میں شامل جسٹس عبدا لنذیر نے 1983 میں وکالت کی شروعات کی۔

انہوں نے کرناٹک ہائی کورٹ میں پریکٹس  کی، اس کے بعد  وہاں بطور ایڈیشنل جج اور پرماننٹ جج کے طور پر کام کیا۔ 17 فروری، 2017 کو انہوں نے سپریم کورٹ میں بطور جج ذمہ داری سنبھالی۔ وہ جنوری 2023 تک سپریم کورٹ میں بنے رہیں‌گے۔

ایودھیا معاملے کی سماعت میں جسٹس  عبدا لنذیر نے ہی کہا تھا کہ اس معاملے کی سماعت ایک بڑی بنچ کو کرنی چاہیے۔ جسٹس نذیراس بنچ کا بھی حصہ تھے ،جس نے تین طلاق کے آئینی جواز کے معاملے پر فیصلہ سنایا تھا۔