رام جنم بھومی بابری مسجد معاملے کے فریق رہے ہاشم انصاری کے بیٹے اور مدعی اقبال انصاری نے کہا کہ اس بات کی سب سے زیادہ خوشی ہے کہ یہ مسئلہ سلجھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے کو چیلنج نہیں کریں گے۔
نئی دہلی : رام جنم بھومی-بابری مسجد معاملے کے مدعی اقبال انصاری نے اس معاملے میں سپریم کورٹ کے ذریعے سنیچر کو دیے، گئے فیصلے پر خوشی ظاہر کی ہے۔اقبال انصاری اس معاملے میں فریق رہے مرحوم ہاشم انصاری کے بیٹے ہیں۔
انصاری نے ٹیلی فون پر کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے سے بہت خوش ہیں۔ انہیں اس بات کی سب سے زیادہ خوشی ہے کہ یہ مسئلہ سلجھ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے کو اپنی طرف سے کوئی چیلنج نہیں دیں گے۔
انصاری نے کہا کہ عدالت نے سرکار کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایودھیا میں کسی اور مقام پر مسجد کی تعمیر کے لیے زمین دے۔ یہ ایک طرح سے مسلمانوں کی جیت ہے۔ اب یہ سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایودھیا میں کسی جگہ مسجد کے لیے زمین دے۔
انہوں کہا، ‘ہم نے پہلے بھی کہا تھا اور اب بھی کہتے ہیں کہ ہم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ اب یہ ذمہ داری سرکار کی ہے کہ وہ ہمیں زمین کہاں دیتی ہے۔ یہ ہندوستان کا اہم مسئلہ تھا، یہ آج ختم ہو گیا۔’
غورطلب ہے کہ پریم کورٹ نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا راستہ صاف کرتے ہوئے متنازعہ مقام پر مسلم فریق کے دعوے کو خارج کردیا۔ رام جنم بھومی ٹرسٹ کو 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق دیا جائےگا۔
Zafaryab Jilani, All India Muslim Personal Law Board: We will file a review petition if our committee agrees on it. It is our right and it is in Supreme Court's rules as well. #AyodhyaJudgment https://t.co/ICu8y7fOzI pic.twitter.com/iAoOIcjMTz
— ANI (@ANI) November 9, 2019
سپریم کورٹ کے ذریعے متنازعہ زمین ہندو فریق کو دینے کے فیصلے کے بعد معاملے کے مسلم فریق سنی وقف بورڈ کے وکیل ظفریاب جیلانی نے کہا کہ وہ اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں، لیکن وہ اس کا احترام کرتے ہیں۔
اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے سرکار کوہدایت دی ہے کہ وہ ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لیے کسی اہم مقام پر پانچ ایکڑ زمین دے۔ یہ زمین سنی وقف بورڈ کو دی جائے گی۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو مندر کی تعمیر کے لیے تین مہینے میں منصوبہ تیار کرنے اور ٹرسٹ بنانے کی ہدایت دی۔
Kamaal Faruqi,All India Muslim Personal Law Board:Iske badle hume 100 acre zameen bhi de to koi fayda nahi hai.Hamari 67 acre zameen already acquire ki huyi hai to humko daan mein kya de rahe hain vo?Humari 67 acre zameen lene ke baad 5 acre de rahe hain. Ye kahan ka insaaf hai? pic.twitter.com/Pdgyhmhv7Z
— ANI (@ANI) November 9, 2019
دریں اثنا آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ممبر کمال فاروقی نے کہا ہے کہ ، اس کے بدلے ہمیں 100 ایکڑ زمین بھی دے تو کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ہماری 67ایکڑ زمین آل ریڈی قبضہ کی ہوئی ہے تو ہم کو دان میں کیا دے رہے ہیں وہ؟ ہماری 67 ایکڑ زمین لینے کے بعد 5 ایکڑ زمین دے رہے ہیں ۔ یہ کہاں کا انصاف ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)