اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی سربراہ مشیل باچلے نے حکومت ہند سے اپیل کی کہ فہرست میں شامل نہیں کئے گئے لوگوں کی اپیل کے لئے مناسب کارروائی یقینی بنائی جائے۔ لوگوں کو جلا وطن نہیں کیا جائے یا حراست میں نہیں لیا جائے۔
این آر سی کے خلاف مظاہرہ کرتے لوگ(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی سربراہ مشیل باچلے نے گزشتہ سوموار کو ہندوستان سے یہ یقینی بنانے کی اپیل کی کہ آسام میں این آر سی کی توثیق کی قواعد سے لوگ بے وطن نہیں ہو جائیں، کیونکہ اس نے ‘ کافی کشمکش اور بےچینی ‘ پیدا کی ہے۔ سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہوئی این آر سی کی قواعد کا مقصد آسام سے غیر قانونی مہاجروں، جس میں مبینہ طور پر زیادہ تر بنگلہ دیشی ہیں، ان کی پہچان کرنا ہے۔
گزشتہ 31 اگست کو این آر سی کی فائنل لسٹ شائع ہوئی ہے جو آسام میں ہندوستان کے اصل شہریوں کی تصدیق کرتی ہے۔ افسر 19 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے شہریت سے متعلق دعووں سے نپٹنے میں لگے ہیں۔ ان لوگوں کے نام فہرست میں نہیں ہے۔ ہیومن رائٹس کونسل کے 42ویں سیشن کی افتتاحی تقریر میں باچلے نے کہا کہ آسام میں حال میں این آر سی کی کارروائی نے کافی تذبذب اور بےچینی پیدا کی ہے۔ 31 اگست کو شائع فہرست میں تقریباً 19 لاکھ لوگوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے حکومت ہند سے اپیل کی کہ فہرست میں شامل نہیں کئے گئے لوگوں کی اپیل کے لئے مناسب کارروائی کی جائے۔ لوگوں کو جلا وطن نہیں کیا جائے یا حراست میں نہیں لیا جائے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ لوگوں کو بے وطن ہونے سے بچایا جائے۔ ہندوستان نے کہا کہ اپڈیٹڈ این آر سی آئینی، شفافیت اور ہندوستان کے سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہوئی قانونی کارروائی ہے۔ ہندوستان نے کہا ہے کہ این آر سی کی فہرست میں نام نہیں آنے سے آسام میں شہریوں کے حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔
وزارت خارجہ نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ جن لوگوں کے نام فائنل لسٹ میں نہیں ہیں ان کو حراست میں نہیں لیا جائےگا اور ان کے پاس قانون کے تحت مہیا تمام تدبیروں کے ختم ہونے تک پہلے کی طرح تمام حقوق رہیںگے۔ یہ فہرست میں شامل نہیں ہوئے افراد کو ‘ بے وطن ‘ نہیں بناتا ہے۔ این آر سی کی فائنل لسٹ میں جگہ نہیں پانے والوں میں کارگل کی جنگ میں حصہ لینے والے ایک سابق فوجی اہلکار
محمد ثناءاللہ ، اے آئی یو ڈی ایف کے ایک موجودہ ایم ایل اے اننت کمار مالو اور سابق ایم ایل اے عطاء الرحمان مجربھوئیان کے نام بھی شامل ہیں۔
این آر سی میں بڑی تعداد میں لوگوں کے نام شامل نہیں کئے جانے کی وجہ سے حزب مخالف اس وقت بی جے پی پر حملہ آور ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)