
دی کراس کرنٹ کے رپورٹر اور گوہاٹی پریس کلب کے اسسٹنٹ جنرل سکریٹری دلور حسین مجمدار کو 27 مارچ کی شام کو گوہاٹی پولیس نے ایک پرانے کیس میں ضمانت ملنے کے فوراً بعد دوبارہ گرفتار کر لیا۔ دریں اثنا، وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے کہا کہ حکومت حسین کو صحافی نہیں مانتی۔

آسام کوآپریٹو اپیکس بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈمبرو سیکیہ کی شکایت کے بعد دلور حسین مجمدار کو دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ (تصویر: فیس بک)
امپھال: دی کراس کرنٹ کے رپورٹر اور گوہاٹی پریس کلب کے اسسٹنٹ جنرل سکریٹری دلور حسین مجمدار کوجمعرات (27 مارچ) کی شام کو گوہاٹی پولیس نے ایک پرانے معاملے میں ضمانت ملنے کے فوراً بعد دوبارہ گرفتار کر لیا۔
مجمدار کو آسام کوآپریٹو اپیکس بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈمبرو سیکیہ کی شکایت کے بعد دوبارہ گرفتار کیا گیا۔
منگل کو پان بازار پولیس اسٹیشن میں درج کرائی گئی شکایت کے مطابق، تقریباً 12:30 بجے مجمدار مبینہ طور پر بینک کے ہیڈ آفس میں غیر قانونی طور پر داخل ہوا اور اہم دستاویز چرانے کی کوشش کی۔ بینک ملازمین نے شور مچایا۔ جس کی وجہ سے وہ بھاگ گئے۔
شکایت میں مزید الزام لگایا گیا ہے کہ مجمدار نے بینک کے کام کاج میں خلل ڈالا، ملازمین کو دھمکیاں دیں اور شیڈول ٹرائب کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے سکیورٹی گارڈ کے خلاف تضحیک آمیز تبصرے کیے۔
سیکیہ کی شکایت کی بنیاد پر تعزیرات ہند کی دفعہ 329، 324(4)، 351(2)، 309(4) اور 115 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
دی وائر سے بات کرتے ہوئے مجمدار کے وکیل اے ایس تاپدار نے دوبارہ گرفتاری کو ‘پولیس کی من مانی کی واضح مثال’ اور ‘ غیر قانونی حراست’ قرار دیا۔
انہوں نے کہا، ‘یہ خطرناک رجحان آسام کو پولیس سٹیٹ میں تبدیل کر رہا ہے، جس کے باعث جمہوری اصولوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ ہم اس ناانصافی کو عدالت میں سختی سے چیلنج کریں گے۔’
مجمدار کو منگل کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ پان بازار علاقے میں بینک کے دفتر کے باہر احتجاج کی کوریج کر رہے تھے۔ یہ احتجاج ایک کوآپریٹو بینک میں مبینہ بھرتی گھوٹالے کے خلاف تھا، جس کے ڈائریکٹر چیف منسٹر ہمنتا بسوا شرما ہیں اور بی جے پی ایم ایل اے بسواجیت پھوکن اس کے چیئرمین ہیں۔
اگرچہ سیکیہ نے مجمدار پر بینک میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے اور فائلیں چرانے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے، لیکن دی کراس کرنٹ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک ویڈیو کلپ میں منیجنگ ڈائریکٹر مجمدار سے بینک میں مالی بے ضابطگیوں کے الزامات پر اپنا بیان دینے کے لیے اپنے دفتر میں’آنے’ کو کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
منگل کو گھنٹوں حراست میں رکھنے کے بعد مجمدار کو دیر رات گرفتار کر لیا گیا۔
بدھ کے روز، ایک مقامی عدالت نے ان کے خلاف غیر ضمانتی کیس میں ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت انہیں ضمانت دی تھی، لیکن وقت پر ضمانتی مچلکے ادا نہ ہونے کی وجہ سے وہ رات بھر حراست میں رہے۔
ضمانت دیتے ہوئے عدالت نے کہاکہ جس سکیورٹی گارڈ کی مجمدارنے مبینہ طور پر توہین کی تھی، انہوں نے یہ نہیں کہا ہے کہ ملزم نے انہیں یا ان کی برادری کی تذلیل کرنے کے لیے کوئی توہین آمیز تبصرہ کیا تھا۔
اس میں مزید کہا گیا ہے،’اس صورت حال میں، ملزم کے خلاف اس طرح کے الزامات عائد کرنا اس قانون کا غلط استعمال کرنے سے کم نہیں ہوگا، جسے درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے ارکان کے تحفظ کے لیے بنایا گیا تھا، بجائے اس کے کہ اسے جھوٹی بنیادوں پر لوگوں کو گرفتار کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔’
تاپدار جمعہ کو چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں مجمدار کے خلاف تازہ ترین کیس میں ضمانت کی درخواست دائر کرنے والے ہیں۔
حکومت دلور حسین کو صحافی نہیں مانتی: وزیراعلیٰ
دریں اثنا، آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے گوہاٹی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت سرکاری طور پر ویب پورٹل یا یوٹیوب چینلوں کے لیے کام کرنے والے صحافیوں کو تسلیم شدہ میڈیا پروفیشنل کے طور پر تسلیم نہیں کرتی ہے۔
شرما نے کہا، ‘حکومت دلور حسین کو صحافی نہیں مانتی ہے۔ آسام میں صرف روایتی میڈیا – پرنٹ اور ٹیلی ویژن کو ہی سرکاری طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔’
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ نے کبھی بھی ڈیجیٹل میڈیا اہلکاروں کو صحافی کا درجہ نہیں دیا ہے۔ شرما نے کہا، ‘ہم انہیں رجسٹریشن، اشتہار یا شناختی کارڈ نہیں دیتے ہیں۔ابھی تک وہ صحافیوں کی ہماری تعریف کے تحت اہل نہیں ہیں۔ نہ ہی کسی ویب پورٹل نے اس کے لیے ہم سے رابطہ کیا ہے۔’
اتفاق سے، شرما کا خاندان پرائیڈ ایسٹ انٹرٹینمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے تحت میڈیا پلیٹ فارم چلاتا ہے، جو ویب پورٹل کا بھی مالک ہے۔
انہوں نے اشارہ دیا کہ حکومت اس بات کا جائزہ لینے کے لیے گوہاٹی پریس کلب سے مشورہ کرے گی کہ ڈیجیٹل صحافیوں کو سرکاری طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے یا نہیں ۔