گزشتہ آٹھ اگست کو دہلی کےجنتر منتر پر‘بھارت جوڑو آندولن’نام کےآرگنائزیشن کے زیر اہتمام منعقد پروگرام میں براہ راست مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کی گئی تھی۔ اس دوران بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے اور گجیندر چوہان موجود تھے۔ سوشل میڈیا پر وائرل پروگرام کے ایک مبینہ ویڈیو میں مسلمانوں کو قتل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ اشونی اپادھیائے نے اس پروگرام کے انعقاد میں اپنے رول سے انکار کیا ہے۔ حالانکہ بھارت جوڑو آندولن کی ترجمان نے بتایا کہ مظاہرہ ان کی ہی سربراہی میں ہوا تھا۔
نئی دہلی: دہلی پولیس نے بی جے پی رہنما اور سپریم کورٹ کے وکیل اشونی اپادھیائے سمیت چھ لوگوں کوجنتر منتر پر مسلم مخالف نعرےبازی کرنے میں ان کے مبینہ رول کے لیے گرفتار کیے گئے ہیں۔
بتا دیں کہ گزشتہ آٹھ اگست (اتوار)کو دہلی کے جنتر منتر پر ‘بھارت جوڑو آندولن’ کے زیر اہتمام منعقد پروگرام میں یکساں سول کوڈ کونافذ کرنے کے حق میں ریلی ہوئی تھی، جس میں براہ راست مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کی گئی تھی۔
الزام ہے کہ اس دوران بھڑکاؤ اور مسلم مخالف نعرےبازی کی گئی تھی۔ سوشل میڈیا پر وائرل پروگرام کے ایک مبینہ ویڈیو میں براہ راست مسلمانوں کو قتل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔
اس پروگرام میں بی جے پی رہنما گجیندر چوہان بھی موجود تھے اور انہیں منچ پر دیکھا گیا تھا۔ اس پروگرام میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع ہوئے تھے۔ دہلی پولیس نے سوموار کو اس سلسلے میں معاملہ درج کیا۔
حالانکہ اشونی اپادھیائے نے پروگرام میں اپنےرول سےانکار کیا ہے، حالانکہ بھارت جوڑو آندولن کی ترجمان شپرہ شریواستو نے بتایا کہ مظاہرہ اپادھیائےکی سربراہی میں ہوا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اشونی اپادھیائے کے علاوہ ہندو سینا کے صدر دیپک سنگھ ہندو، ونیت کرانتی، پریت سنگھ اور ونود شرما، جو سدرشن واہنی کے چیف ہیں، گرفتار کیے گئے ہیں۔ جوائنٹ پولیس کمشنر نئی دہلی رینج جسپال سنگھ نے چھ لوگوں کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
ایک سینئر افسر نے بتایا،‘دیر رات ہوئی کارروائی میں انہیں حراست میں لیا گیا اور اب قانونی کارروائیاں پوری کی جا رہی ہیں۔ اپادھیائےصبح لگ بھگ تین بجے (10 اگست)کناٹ پلیس پولیس تھانے پہنچے اور جانچ میں شامل ہوئے۔’
پولیس ذرائع نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ معاملے میں اور ملزمین کی تلاش میں ابھی بھی دہلی میں چھاپےماری کی جا رہی ہے۔ سوموار کو کچھ طبقوں نے نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے پر دہلی پولیس کی نکتہ چینی کی تھی، کیونکہ معاملے سےمتعلق ویڈیو سوشل میڈیا پر ہے، جس میں ملزمین کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس(نئی دہلی)دیپک یادو نے کہا، ‘ہمیں ایک ویڈیو ملا ہے اور ہم اس کی جانچ کر رہے ہیں۔ قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا ہے اور جانچ جاری ہے۔’
انڈین ایکسپریس رپورٹ کے مطابق، جنتر منتر پر اس پروگرام کا انعقادمبینہ طور پر پولیس کی بغیرمنظوری کے ہوا تھا۔ معاملے میں اتوارشام تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور موقع پر بھیڑ بڑھتی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ، اگلے دن نو اگست کی صبح پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ153 اے مختلف گروپوں کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دینا اور 188سرکاری افسر کےقانون حکم کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ ڈی ڈی ایم اے یکٹ کے تحت کووڈ 19 پروٹوکال کی خلاف ورزی سے متعلق معاملہ درج کیا تھا۔
پروگرام کی تصویروں اور ویڈیو میں لوگوں کو کووڈ 19 پروٹوکال کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ماسک نہیں پہنے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس پروگرام کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جس میں پروگرام میں موجود بھیڑ کو ایک یوٹیوب چینل نیشنل دستک کے رپورٹر کو ہراساں کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ بھیڑ رپورٹر سے جبراً جئے شری رام کا نعرے لگانے کو کہہ رہی ہے۔ رپورٹر کے منع کرنے پر اسے جہادی کہا گیا۔
بی جے پی رہنما اور سپریم کورٹ کے وکیل اشونی اپادھیائے نے سوموار کو دعویٰ کیا تھا کہ موقع پر نعرےبازی ان کے پروگرام کے ختم ہونے کے بعد ہوئی تھی۔
انہوں نے بتایا تھا کہ انہیں جانکاری نہیں ہے کہ ویڈیو میں دکھائی دے رہے شخص کون ہیں اور کہا تھا کہ وہ جنتر منتر پر منعقد پروگرام کے آرگنائزر نہیں ہیں۔
اپادھیائے نے کہا، ‘مجھے نہیں پتہ کہ وہ کون ہیں۔ میں نے انہیں کبھی نہیں دیکھا، نہ ہی میں ان سے کبھی ملا ہوں اور نہ ہی انہیں وہاں بلایا تھا۔ جب تک میں وہاں تھا، وہ وہاں نظر نہیں آئے۔ اگر ویڈیو فرضی ہے، تو ‘بھارت جوڑو آندولن’کو بدنام کرنے کے لیےیہ پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے پولیس کو دیے بیان میں کہا تھا، ‘میرا بھارت جوڑو آندولن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ میں آروی ایس منی، فیروز بخت احمد، گجیندر چوہان کی طرح پروگرام میں مہمان تھا۔ ہم جنتر منتر پر صبح لگ بھگ 11 بجے پہنچے اور دوپہر 12 بجے چلے گئے۔ میں ان شر پسندوں سے نہیں ملا۔ میں اپنے تحریری بیان کے لیے آپ سے کل (منگل) صبح ملنا چاہتا ہوں۔’
اس سے پہلے اپادھیائے نے پروگرام کی کئی تصویریں اور ویڈیو ٹوئٹ کیے تھے اور اب ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے اپنی ٹوئٹر ٹائم لائن سے اسے ڈی لٹ کر دیا ہے۔
مظاہرہ اپادھیائے کی سربراہی میں ہوا تھا: بھارت جوڑو آندولن کی ترجمان
حالانکہ‘بھارت جوڑو آندولن’ کی ترجمان شپرہ شریواستو نے بتایا کہ مظاہرہ اشونی اپادھیائے کی سربراہی میں ہوا تھا۔ حالانکہ انہوں نے مسلم مخالف نعرے لگانے والوں سے کسی طرح کےتعلقات سے انکار کیا ہے۔ اپادھیائے نے بھی مسلم مخالف نعرےبازی کے واقعہ میں شامل ہونے سے انکار کیا۔
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ، شریواستو نے کہا، ‘نوآبادیاتی قوانین کی مخالفت میں منعقد مظاہرے کے دوران 222 برٹش قوانین کو ختم کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔ ہم نے ویڈیو دیکھا ہے، لیکن یہ نہیں پتہ کہ وہ کون ہیں۔ نعرے لگانے والوں کے خلاف پولیس سخت کارروائی کرے۔’
اشونی اپادھیائے نے کہا، ‘میں نے ویڈیو کی جانچ کے لیے دہلی پولیس کو شکایت سونپی ہے۔ اگر ویڈیو مصدقہ ہے تو اس میں شامل لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)