اروناچل پردیش: غیر قبائلیوں کو مستقل رہائش کا سرٹیفکیٹ دینے پر تشدد، سی ایم نے کی تعاون کی اپیل

ریاستی حکومت کے 6 غیرقبائلی کمیونٹیز کو مستقل رہائش کا سرٹیفکیٹ دینے کے خلاف مظاہرے کے دوران مظاہرین نے نائب وزیر اعلیٰ کے گھر کو آگ لگا دی تھی۔ اتوار کو وزیراعلیٰ کی رہائش کے باہر دھرنے کے دوران ہوئے تشدد میں دو لوگوں کی موت ہو گئی […]

ریاستی حکومت کے 6 غیرقبائلی کمیونٹیز کو مستقل رہائش کا سرٹیفکیٹ دینے کے خلاف مظاہرے کے دوران مظاہرین نے نائب وزیر اعلیٰ کے گھر کو آگ لگا دی تھی۔ اتوار کو وزیراعلیٰ کی رہائش کے باہر دھرنے کے دوران ہوئے تشدد میں دو لوگوں کی موت ہو گئی تھی جبکہ کئی زخمی ہو گئے تھے۔

اروناچل پردیش کے وزیراعلیٰ پیما کھانڈو (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

اروناچل پردیش کے وزیراعلیٰ پیما کھانڈو (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اروناچل پردیش کے وزیراعلیٰ پیما کھانڈو نے سوموار کو کہا کہ Permanent Residency Certificates (پی آر سی) جاری کرنے کو لےکر تنازعہ ختم ہو گیا ہے۔ اس دوران انہوں نے مظاہرہ کرنے والوں  سے اپیل کی کہ وہ دھرنا نہ کریں اور حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔انڈین ایکسپریس کے مطابق؛ کھانڈو کا یہ بیان چھے غیرقبائلی کمیونٹیز کو مستقل رہائش کا سرٹیفکیٹ (پی آر سی) دینے کے اروناچل حکومت کی تجویز کے بعد ہوئے تشدد کے بعد آیا ہے۔

 غور طلب ہے  کہ اتوار کو وزیراعلیٰ کی  رہائش گاہ کے باہر دھرنے کے دوران ہوئے تشدد میں دو لوگوں کی موت ہو گئی تھی جبکہ کئی دیگر زخمی ہو گئے تھے۔کھانڈو نے کہا، ‘ 22 فروری کی رات میں نے میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے صاف کر دیا تھا کہ حکومت اس (تجویز) پر اور بحث نہیں کرے‌گی۔ آج، چیف سکریٹری کے ذریعے جاری ایک حکم میں بھی کہا گیا ہے کہ ہم پی آر سی معاملے کو نہیں اٹھائیں‌گے۔ ‘

کھانڈو نے آگے کہا، ‘ انہوں نے تفصیلی جانچ  کی ہدایت دے دی ہے۔ ریاست میں ہوئے تشدد کے واقعات کی تفتیش کے لئے کمشنر سطح کی ایک جانچ  کمیٹی تشکیل کر دی گئی ہے۔ ‘

ریاست میں سنیچر کو نافذ کیے گئے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حالات تب تشدد آمیز ہو گئے جب مظاہرین نے نائب وزیر اعلیٰ کی نجی  رہائش گاہ کو آگ کے حوالے کر دیا۔ وہیں اتوار کو راجدھانی ایٹانگر میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر پر حملہ کر دیا گیا۔ اس کے بعد ایٹانگر اور ناہرلاگن میں انٹرنیٹ سروس  پر روک لگا دی گئی۔سنیچر کو پولیس نے کہا تھا کہ یہاں ریاست میں کہیں سے بھی کسی بھی تشدد کی کوئی رپورٹ نہیں تھی، یہاں تک کہ کچھ حصوں میں غیر معینہ مدت  تک کے لیے کرفیو نافذ تھا۔

 ایٹانگر اور ناہرلاگن میں دکانیں اور بازار بند رہے، کیونکہ کرفیو والے علاقوں میں لاء اینڈ آرڈر  بنائے رکھنے میں مدد کرنے کے لئے مرکزی نیم فوجی دستوں کو ریاستی حکومت کی مدد کرنے کے لئے بھیجا گیا تھا۔مظاہرہ کرنے والوں  سے کھانڈو نے کہا، ‘ میں مخالفت کرنے والے تمام لوگوں سے اپیل کرنا چاہوں‌گا کہ 22 فروری کو ہی حکومت کے ذریعے ان کی مانگ کو قبول‌کر لیا گیا تھا۔ پی آر سی مدعا ختم ہو چکا ہے۔ میں ان سے گزارش  کرتا ہوں کہ مخالفت اور دھرنا نہ کریں اور حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔ ‘

اروناچل پردیش کے ایک پر امن ریاست ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کھانڈو نے الزام لگایا کہ یہ مخالفت منصوبہ بند  ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ ہمارا ماننا ہے کہ اس واقعہ کے پیچھے کچھ لوگوں کا ہاتھ ہے۔ نہیں تو اروناچل پردیش ایک پر امن ریاست ہے۔ ‘اروناچل پردیش کے بی جے پی صدر تاپر گاو نے الزام لگایا کہ ریاست میں بی جے پی حکومت کو پریشان  کرنے کے لئے یہ تشدد کانگریس کے ذریعے کرایا گیا۔

انہوں نے کہا، ‘ یقینی طور پر اس تشدد کو  سیاسی طور پر کانگریس کی حمایت حاصل تھی۔ حکومت پہلے ہی سفارشوں کو اسمبلی میں نہیں رکھنے اور اس پر گفتگو نہیں کرنے پر متفق ہو چکی ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے غنڈے ایٹانگر میں اکٹھے ہو رہے تھے۔ ‘غور طلب ہے  کہ پی آر سی ایک قانونی دستاویز ہوتا ہے جس کو ہندوستانی شہریوں کو جاری کیا جاتا ہے۔ اس کا استعمال سرکاری کاموں کے لئے رہائشی شناخت کے طور پر کیا جاتا ہے۔

تشدد کے حالیہ واقعات ریاستی حکومت کے ذریعے نامسائی اور چانگلانگ ضلعوں میں رہنے والے غیراے پی ایس ٹی کمیونٹیز کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے اور وجئےنگر میں رہنے والے گورکھاؤں سے متعلق ہوئے ہیں۔ ریاست میں کئی کمیونٹی مبنی گروپوں اور تنظیموں میں غصہ ہے، جن کا ماننا ہے کہ اگر تجویز نافذ ہوئی تو یہ ملک کے لوگوں کے حقوق اور مفاد ست سمجھوتہ ہوگا۔