معاملہ الور ضلع کا ہے، جہاں جمعرات کو ایس پی نے ضلع میں تعینات 9 پولیس اہلکاروں کے داڑھی رکھنے پر روک لگانے کا حکم جاری کیا تھا۔ یہ سبھی 9 پولیس اہلکار مسلم کمیونٹی سے تھے۔
نئی دہلی: راجستھان کے الور ضلع میں تعینات 9 مسلم پولیس اہلکاروں کو داڑھی رکھنے کی مناہی والا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔ اب پولیس اہلکاروں کے لیے داڑھی رکھنے کی منظوری برقرار رہے گی۔پولیس سپرنٹنڈنٹ انل پارس دیش مکھ نے بتایا کہ یہ ایڈمنسٹریٹو آرڈر تھا، جس سے متعلق پولیس اہلکاروں کی درخواست ملنے کے بعد واپس لے لیا گیا ہے۔
ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، الور پولیس کے ایس پی نے ضلع میں تعینات 9 پولیس اہلکاروں کے داڑھی رکھنے پر روک لگانے والاحکم جاری کیا تھا، لیکن 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں اس حکم کو واپس لے لیا گیا۔ یہ سبھی 9 پولیس اہلکار مسلم کمیونٹی سے تھے۔
الور پولیس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق، ‘کانسٹبل اور ہیڈ کانسٹبل سمیت کل 32 پولیس اہلکاروں کو داڑھی رکھنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن ایڈمنسٹریٹو بنیاد پر ان میں سے نو پولیس اہلکاروں کے داڑھی رکھنے پر منظوری واپس لے لی گئی تھی۔ حالانکہ، سبھی نو پولیس اہلکاروں کو اب داڑھی رکھنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔’
الور پولیس سے جڑے ذرائع نے کہا کہ جولائی اور ستمبر کے بیچ کل 32 عرضی گزاروں کو داڑھی رکھنے کی اجازت دی گئی لیکن جمعرات کو دیش مکھ کے ذریعے جاری حکم کے بعد فوری اثر سے ان حالیہ عرضی گزاروں میں سے 9 کے داڑھی رکھنے پر لگائی گئی روک ہٹا دی گئی۔دیش مکھ نے بتایا کہ داڑھی رکھنے کی اجازت کو اس لئے واپس لیا گیا ہے تاکہ پولیس اہلکار غیر جانبداری کے ساتھ کام کر سکیں اور غیر جانبدار نظر آ سکیں ۔ انہوں نے بتایا کہ اس حکم کا اہم مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ پولیس اہلکار اپنی ڈیوٹی غیر جانبداری کے ساتھ کریں۔
انہوں نے کہا، ‘پولیس اہلکاروں کو نہ صرف غیر جانبداری کے ساتھ کام کرنا چاہیے بلکہ غیر جانبدار نظر بھی آنا چاہیے۔ اگر اس حکم سے کسی کو تکلیف ہے تو وہ اس بارے میں اپنی درخواست دے سکتا ہے اس پر مناسب کارروائی کی جائے گی۔’انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کے اہتماموں کےمطابق، محکمہ کا چیف پولیس اہلکاروں کو داڑھی رکھنے کی اجازت دے سکتا ہے۔
حکومت کے اہتماموں کے مطابق، 32 پولیس اہلکاروں کو منظوری دی گئی تھی۔ نو پولیس اہلکاروں کی منظوری کو واپس لے لیا گیا ہے جبکہ باقی پولیس اہلکاروں کو دی گئی منظوری جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ حالانکہ اس فیصلے پر ریویو کیا جا سکتا ہے اور متاثرین اپنی درخواست دے سکتے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)