وزارت تعلیم نے’آزادی کا امرت مہوتسو’کے زیر اہتمام30صوبوں میں سوریہ نمسکار کا ایک منصوبہ بنایا ہے،جس میں 30000 اسکولوں کو شامل کیا جائے گا۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ اسلام اور ملک کی دیگر اقلیتیں نہ تو سورج کو دیوتا مانتی ہیں اور نہ ہی اس کی عبادت کو درست خیال کرتی ہیں۔اس لیے حکومت کا فرض ہے کہ وہ ایسی ہدایات واپس لےکر ملک کی سیکولر اقدار کا احترام کرے۔
نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے منگل کو کہا کہ سوریہ نمسکار کے پروگراموں میں مسلمانوں کے بچوں کوحصہ نہیں لینا چاہیے، کیونکہ سورج کی پوجا کرنا اسلام کےمطابق صحیح نہیں ہے۔
پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو اس سے متعلق ‘گائیڈ لائنز’واپس لےکر ملک کی سیکولر اقدار کا احترام کرنا چاہیے۔
مولانا رحمانی نے ایک بیان میں کہا، ہندوستان ایک سیکولر، کثیر مذہبی اور کثیر ثقافتی ملک ہے۔ انہی اصولوں کی بنیاد پر ہمارا آئین بنایا گیا ہے۔آئین ہمیں اس کی اجازت نہیں دیتا کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں کسی مخصوص مذہب کی تعلیمات دی جائیں یا کسی مخصوص گروہ کے عقائد کے مطابق تقریبات منعقد کی جائیں۔
حکومت سوریہ نمسکار کے مجوزہ پروگرام سے باز آئے۔
اور مسلمان طلبہ وطالبات ایسے پروگراموں میں شرکت نہیں کریں۔
مولانا خالد سیف ﷲ رحمانی
(جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا بیان) pic.twitter.com/fUFnbfLMXU— Khalid Saifullah Rahmani (@hmksrahmani) January 3, 2022
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ موجودہ حکومت اس اصول سے انحراف کر رہی ہے اور اکثریتی طبقے کی سوچ اور روایت کو ملک کے تمام طبقات پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
رحمانی کے مطابق، وزارت تعلیم، حکومت ہند نے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر 30 ریاستوں میں سوریہ نمسکار کا ایک پروجیکٹ چلانے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں پہلے مرحلے میں30000 اسکولوں کو شامل کیا جائے گا۔ یہ پروگرام 1 جنوری سے 7 فروری 2022 تک مجوزہ ہے اور 26 جنوری کو سوریہ نمسکار پر ایک کنسرٹ کا بھی منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا، سوریہ نمسکار سورج کی عبادت کی ایک شکل ہے، اسلام اور ملک کی دیگر اقلیتیں نہ تو سورج کو دیوتا مانتی ہیں اور نہ ہی اس کی پوجا کو درست خیال کرتی ہیں۔ اس لیے حکومت کا یہ فرض ہےکہ وہ ایسی ہدایات واپس لے اور ملک کی سیکولر اقدار کا احترام کرے۔ ہاں اگر حکومت چاہتی ہے تو حب الوطنی کا جذبہ پیدا کرنے کے لیے بچوں کو قومی ترانہ پڑھایا جائے۔
مولانا رحمانی نے کہا کہ مسلمان بچوں کو سوریہ نمسکار جیسے پروگراموں میں شرکت کی بالکل اجازت نہیں ہے اور اس سے بچنا ضروری ہے۔
غور طلب ہے کہ وزارت تعلیم نے 16 دسمبر 2021 کو ایک خط کے ذریعے کہا ہے کہ ،’آزادی کا امرت مہوتسو’کے زیر اہتمام’نیشنل یوگاسن اسپورٹس فیڈریشن’نے فیصلہ کیا ہے کہ یکم جنوری سے 7 فروری 2022 تک 75 کروڑ سوریہ نمسکار کاپروجیکٹ چلایا جائے گا۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 26 جنوری 2022 کو سوریہ نمسکار پر ایک کنسرٹ کا بھی منصوبہ ہے۔
دریں اثنا اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے سوریہ نمسکار سے متعلق اپیل کو لے کرمسلم پرسنل لا بورڈ کو نشانہ بنایا ہے۔
نقوی نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈکےذریعے مسلم بچوں سے سوریہ نمسکار کےپروگراموں سے دور رہنے کی اپیل کیے جانے کے بعد بدھ کو بورڈکو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ’فرضی فتویٰ فیکٹری کی ایک اور پھلجھڑی’ ہے، لیکن پوری دنیا جانتی ہے کہ سوریہ نمسکار سے توانائی ملتی ہے۔
"फर्ज़ी फतवा फैक्ट्री की एक और फुलझड़ी"—-इन्हे सूर्य से एलर्जी है या नमस्कार से यह तो इनकी कुन्द बुद्धि जाने? पर सूर्य और नमस्कार दोनों एनर्जी देते हैं, यह दुनियाभर को पता है☀️ pic.twitter.com/yZOio5rgWW
— Mukhtar Abbas Naqvi (@naqvimukhtar) January 5, 2022
نقوی نےبورڈ کی اپیل سے متعلق خبروں کو شیئر کرتے ہوئےٹوئٹ کیا،فرضی فتویٰ فیکٹری کی ایک اور پھلجھڑی….انہیں سورج سے الرجی ہے یا نمسکار سے،یہ تو ان کی کند ذہنی جانے؟ لیکن سوریہ اور نمسکار دونوں توانائی دیتے ہیں، یہ ساری دنیا جانتی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)