کانگریس کی قیادت والی ہماچل پردیش حکومت نے ریاست کے تمام کھانے پینے کی دکانوں کو گراہکوں کے لیے ‘شفافیت’ کے نام پر اپنے مالکان کے نام اور پتے ڈسپلے کرنے کی ہدایت دی ہے۔ وزیر وکرمادتیہ سنگھ نے کہا کہ یہ فیصلہ کسی دوسری ریاست سے متاثرہوکر نہیں لیا گیا ہے۔
نئی دہلی: کانگریس کی قیادت والی ہماچل پردیش حکومت نے منگل کو ریاست کے تمام کھانے فروشوں اور کھانے پینے کی دکانوں کوگراہکوں کے لیے ‘شفافیت’ بڑھانے کے لیے اپنے مالکان کے نام اور پتے لکھنے کی ہدایت دی۔
رپورٹ کے مطابق ، یہ فیصلہ منگل کو ریاست کی اربن ڈیولپمنٹ اور میونسپل کارپوریشن کی میٹنگ کے دوران لیا گیا، ہماچل پردیش اسمبلی کے اسپیکر کلدیپ سنگھ پٹھانیا نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اس کااعلان کیا۔
پٹھانیا نے کہا، ‘ہماچل میں ہر ریستوراں اور فاسٹ فوڈ آؤٹ لیٹ کے لیے یہ لازمی ہو گا کہ وہ مالک کی شناخت ظاہر کرے تاکہ لوگوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس کے لیے اربن ڈیولپمنٹ اور میونسپل کارپوریشن کی میٹنگ میں ہدایات جاری کی گئی ہیں۔‘
حکم نامے پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے سات رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ، کمیٹی میں وزیر وکرمادتیہ سنگھ اور انیرودھ سنگھ شامل ہیں۔
سنگھ نے کہا کہ شناختی کارڈ جاری کرنے سمیت ہاکروں کے لیے بھی قوانین لائے جائیں گے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ، جس اجلاس میں یہ فیصلہ لیا گیا وہ وکرمادتیہ سنگھ کے دفتر میں منعقد ہوا تھا اور اسےریاست کی اسٹریٹ وینڈنگ پالیسی کو حتمی شکل دینے کے لیے بلایا گیا تھا، جو شملہ کی
سنجولی مسجد سے متعلق 11 ستمبر کے تنازعہ کے بعد سے سرخیوں میں ہے۔ اس ماہ کے شروع میں مذکورہ فرقہ وارانہ کشیدگی کی وجہ مختلف برادریوں کے دو دکانداروں کے درمیان لڑائی تھی۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اس سال 15 دسمبر تک پالیسی کو حتمی شکل دینے کے بعد تمام اسٹریٹ وینڈرز اپنے شناختی کارڈ اور وینڈنگ لائسنس ڈسپلے کریں گے۔
اخبار سے بات کرتے ہوئے وکرمادتیہ نے کہا، ‘گزشتہ کچھ دنوں میں ہماری ریاست میں بدامنی تھی۔ ہمارے فیصلے کسی دوسری ریاست سے متاثر نہیں ہیں۔ تمام دکانداروں کے لیے شناختی کارڈ ظاہر کرنا لازمی ہوگا – چاہے وہ ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی یا کسی اور برادری سے تعلق رکھتے ہوں۔ ہمیں ہائی کورٹ سے ریاست میں وینڈنگ زون اور وینڈنگ پالیسی بنانے کی ہدایات ملی ہیں۔ حالیہ بدامنی ایک مضبوط وینڈنگ پالیسی کی عدم موجودگی سے منسلک تھی۔‘
وکرمادتیہ سنگھ نے کہا، ‘میں صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ یہ فیصلہ یہ ریاست کے لوگوں کی بھلائی کے لیے ہے۔’
یہ حکم
اتر پردیش حکومت کی طرف سے جاری کردہ اسی طرح کی ہدایت کے بعد آیا ہے ۔سب سے پہلے جولائی میں کانوڑ یاترا سے پہلے یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے اس مسئلے کواٹھایا تھا۔ تاہم، سپریم کورٹ نے اس متنازعہ اقدام پر روک لگا دی، جسے کئی لوگوں نے فرقہ وارانہ تفریق اور امتیاز کا واضح عمل سمجھا تھا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی حکومت نے یوپی میں گزشتہ دو ہفتوں میں کم از کم چار واقعات کےمدنظر ایک بار پھر اس مئلے کو اٹھایا ہے، جہاں فوڈ اسٹال کے عملے یا جوس سینٹر پر مبینہ طور پر جوس اور روٹیوں کو انسانی فضلے یا تھوک سے گندہ کرنے کا الزام لگایاگیا تھا۔