آر ایس ایس کے بعد نائب صدر جمہوریہ نے آئین کی تمہید میں ’سیکولر‘ اور ’سوشلسٹ‘ الفاظ کو ’ناسور‘ قرار دیا

01:22 PM Jul 01, 2025 | دی وائر اسٹاف

آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسبلے کی جانب سے آئین ہند کی تمہید سے ‘سیکولر’ اور ‘سوشلسٹ’ الفاظ کو ہٹانے کی بات کہے جانے کے بعد نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے ان الفاظ پر اعتراض کرتے ہوئے انہیں ‘ناسور’ قرار دیا۔ وہیں، کانگریس نے کہا ہے کہ اگر آئین کے کسی بھی لفظ کو چھونے کی کوشش کی گئی تو پارٹی آخری سانس تک اس کی مخالفت کرے  گی۔

نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ (تصویر: سنسد ٹی وی براڈکاسٹ)

نئی دہلی: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی جانب سے آئین ہند کی تمہید میں ‘سیکولر’ اور ‘سوشلسٹ’  الفاظ کے جائزہ لینےکی بات کہے جانےکے بعد اب نائب صدر جگدیپ دھنکھڑنے بھی ان الفاظ پر اعتراض کیا ہے اور انہیں ‘ناسور‘ قرار دیا ہے ۔

اپوزیشن نے آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسبلے کے بیان پر سخت نکتہ چینی کی ہے اورکہا ہے کہ آرایس ایس غریب  اور محروم طبقات کے خلاف ہے۔

دھنکھڑ نے28جون کو دی ٹریبیون سے بات کرتے ہوئےکہا،’یہ الفاظ ایمرجنسی کے دوران شامل کیے گئے تھے، جو آئین کے لیے سیاہ ترین دور تھا۔ ان الفاظ کو شامل کرنے سے ہمارے وجود کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ یہ الفاظ ‘ناسور’ ہیں، جو انتشار پیدا کریں گے۔ ان کو شامل کرنا آئین کے معماروں کے ساتھ غداری ہے، یہ ہماری تہذیبی وراثت کی توہین ہے، یہ  سناتن کی روح کی بے حرمتی ہے۔’

دھنکھڑ نے یہ بھی کہا کہ کسی اور ملک نے اپنے آئین کی تمہید میں ایسی تبدیلی نہیں کی ہے اور تمہید کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ سب سے بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ یہ الفاظ ایسے وقت میں شامل کیے گئے جب ملک میں جمہوریت کا گلا گھونٹا جا رہا تھا۔

نائب صدر نے یہ تبصرہ آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسبلے کے بیان کے چند دن بعد کیا۔

اگر آئین کے کسی لفظ کو چھونے کی کوشش کی گئی تو کانگریس آخری سانس تک لڑے گی

کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے سوموار (30 جون) کو بنگلورو میں پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئین کے کسی بھی لفظ کو چھونے کی کوشش کی گئی تو ان کی پارٹی آخری سانس تک اس کی مخالفت کرے گی۔

انہوں نے کہا، ‘ہوسبلے نہیں چاہتے کہ غریب طبقہ اوپر آئے۔ وہ چاہتے ہیں کہ جو  ہزاروں سال پہلے چل رہا تھا وہی چلتا رہے۔ اسی لیے وہ سوشلزم، سیکولرازم، آزادی، مساوات اور بھائی چارے جیسے اصولوں کو پسند نہیں کرتے۔’

کھڑگے نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس ہمیشہ غریبوں، محروموں، درج فہرست ذاتوں اور دیگر برادریوں کے خلاف رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘اگر وہ واقعی ہندو مذہب کے ٹھیکیدار ہونے کا دعویٰ کرنا چاہتے ہیں تو انہیں پہلے ملک سے چھواچھوت کا خاتمہ کرنا چاہیے۔ صرف باتیں کرنے، شور مچانے اور انتشار پھیلانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔’

راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف کھڑگے نے کہا کہ آر ایس ایس کو چاہیے کہ وہ اپنے سویم سیوکوں کو بھیج کر ملک میں چھواچھوت کو ختم کرے۔

کھڑگے نے کہا، ‘اس کے بجائے وہ صرف باتیں کرتے ہیں، ملک میں انتشار پھیلاتے ہیں۔ یہ بہت غلط ہے، اور ہم اس کے سخت خلاف ہیں۔ آئین کے کسی بھی لفظ کو تبدیل کرنے کی کوشش پر کانگریس خاموش نہیں بیٹھے گی اور پوری طاقت سے لڑے گی۔’