ہٹ اینڈ رن معاملوں میں سزا کے نئے اہتماموں کے خلاف ٹرک ڈرائیور ملک گیر احتجاج کر رہے ہیں۔ مرکز نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ انڈین جوڈیشل کوڈ کے تحت ایسے معاملات میں سخت دفعات کو لاگو کرنے کا فیصلہ آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس (اے آئی ایم ٹی سی) سے مشاورت کے بعد ہی لیا جائے گا۔
(علامتی تصویر بہ شکریہ: Pixabay)
نئی دہلی: ہٹ اینڈ رن کے معاملات میں ایک نئی تعزیری شق کے خلاف ٹرک ڈرائیوروں کے ملک گیر احتجاج کی وجہ سے کئی ریاستوں میں ایندھن اور ضروری اشیاء کی گھبراہٹ بھری خریداری شروع ہونے کے درمیان مرکز نے منگل کو ٹرانسپورٹروں کو یقین دلایا کہ تعزیرات ہند کی دفعات (بی این ایس) ایسے معاملات میں سخت دفعات کو لاگو کرنے کا فیصلہ آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس (ے آئی ایم ٹی سی) سے مشاورت کے بعد ہی لیا جائے گا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ہوم سکریٹری اجئے کمار بھلا کی ٹرانسپورٹروں کے ساتھ میٹنگ کے بعد اور وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) کی طرف سے یقین دہانی کے بعد اے آئی ایم ٹی سی کے رکن امریک سنگھ نے منگل کی شام کہا کہ ان کی یونین کی طرف سے ہڑتال کی کوئی کال نہیں دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا،’ڈرائیور نئے اہتماموں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ملاقات کے بعد معاملہ حل ہو گیا ہے۔’
واضح ہو کہ نئے ضابطہ کی شقوں کے خلاف ملک بھر میں ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے گزشتہ دو روز سے احتجاج کیا جا رہا تھا، جس کے مطابق کوئی بھی ڈرائیور جو تیز اور لاپرواہی سے گاڑی چلا کر کسی کی موت کا سبب بنے گا اور موقع سے فرار ہو جائے گا، اس کو 10 سال تک قید ہوگی یا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
تعزیرات ہند (آئی پی سی) میں ہٹ اینڈ رن معاملوں کے لیے کوئی خاص اہتمام نہیں تھا اور لاپرواہی کی وجہ سے موت کا سبب بننے والی دفعات کے تحت کارروائی کی جاتی تھی، جس میں زیادہ سے زیادہ دو سال قید کی سزا تھی۔
اے آئی ایم ٹی سی کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کے بعد جہاں ٹرانسپورٹرز نے سخت دفعات کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا، وہیں بھلا نے نامہ نگاروں کو بتایا، ‘ہم نے بی این ایس 106 (2)میں 10 سال کی سزا اور جرمانے کی دفعات کے بارے میں ڈرائیوروں میں پائے جانے والے خدشات کو نوٹس میں لیا ہے اور اے آئی ایم ٹی سی کے نمائندوں کے ساتھ معاملے پر تفصیل سے بات چیت کی۔
انہوں نے کہا، ‘حکومت یہ بتانا چاہتی ہے کہ ان نئی دفعات اور قوانین کو ابھی تک لاگو نہیں کیا گیا ہے۔ ہم یہ بھی بتانا چاہیں گے کہ بی این ایس 106 (2) کے نفاذ سے متعلق فیصلہ اے آئی ایم ٹی سی کے ساتھ بات چیت کے بعد ہی لیا جائے گا۔ ہم اے آئی ایم ٹی سی اور تمام ڈرائیوروں سے کام پر واپس آنے کی اپیل کرتے ہیں۔’
بھلا کے ساتھ میٹنگ سے پہلے ایک پریس کانفرنس میں اے آئی ایم ٹی سی نے نئے تعزیری اہتمام کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
اے آئی ایم ٹی سی کے رکن بال ملکیت سنگھ نے کہا، ‘ہم یہ مطالبہ نہیں کر رہے ہیں کہ شراب پی کر گاڑی چلانے والے یا لاپرواہی سے گاڑی چلانے والے ڈرائیوروں کے ساتھ نرمی سے نمٹا جائے۔ لیکن ایسے کئی واقعات سامنے آئے ہیں جہاں ڈرائیور بغیر کسی قصور کے حادثات کا شکار ہو گئے اور لوگوں نے ہجوم بنا کر ان کی پٹائی شروع کر دی۔ بعض اوقات ہجوم گاڑیوں کو بھی جلا دیتا ہے اور ڈرائیوروں کو جان بچانے کے لیے بھاگنا پڑتا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ ‘ایک ٹرک کی قیمت 50 لاکھ روپے ہے لیکن اس میں اکثر کروڑوں روپے کا سامان ہوتا ہے، کوئی ڈرائیور اتنا بے وقوف نہیں ہوگا کہ وہ اپنا سامان پیچھے چھوڑ دے۔ ڈرائیور جانتے ہیں کہ ان کا سراغ لگایا جا سکتا ہے اور زیادہ تر معاملات میں ڈرائیور واپس چلے جاتے ہیں اور خود ہی سرینڈر کر دیتے ہیں۔’
اے آئی ایم ٹی سی کے ایک اور رکن سنیل اتری نے کہا، ‘ہم نے 27 دسمبر کو وزارت داخلہ کو خط لکھ کر قانون واپس لینے کے لیے کہا تھا لیکن یہ بہت ہی افسوسناک ہے کہ حکومت نے اس خط کا نوٹس نہیں لیا اور آج صورتحال اتنی سنگین ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ٹرک ڈرائیور اتنی بڑی تعداد میں احتجاج کر رہے ہیں۔’
اے آئی ایم ٹی سی کے ارکان کے ساتھ میٹنگ کے بعد وزارت داخلہ نے کہا کہ اس نے ٹرک ڈرائیوروں کے خدشات کا نوٹس لیا ہے۔
نئے قانون میں ایک کلیدی اہتمام کی وضاحت کرتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ اگر کوئی ڈرائیور غلطی سے کسی کو ٹکر مارتا ہے اور بروقت پولیس کو اطلاع دینے کے لیے پی سی آر کال کرتا ہے، تو اسے پانچ سال کی کم سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے مشاہدات کے باعث ہٹ اینڈ رن معاملوں میں سزا کی مدت بڑھا کر 10 سال کر دی گئی ہے۔
ایک افسر نے کہا، ‘ایسے واقعات ہوتے ہیں جب حادثے کا سبب بننے کے بعد ڈرائیور ہجوم کے حملے یا ہجوم کے لنچنگ کے خوف سے موقع سے بھاگ جاتا ہے۔ ایسے معاملوں میں وہ شخص موقع سے بھاگ کر پولیس کو کال کر سکتا ہے۔ اگر کوئی پولیس کو بلاتا ہے تو وہ سخت سزا سے بچ جائے گا۔’
انہوں نے کہا، ‘سپریم کورٹ نے بہت سے معاملات میں کہا ہے کہ ان ڈرائیوروں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے جو لاپرواہی سے گاڑی چلاتے ہیں، حادثے کا سبب بنتے ہیں جس کے نتیجے میں کسی کی موت ہو جاتی ہے اور پھر موقع سے فرار ہو جاتے ہیں۔’
بتادیں کہ بی این ایس کی دفعہ 106 (1) کے مطابق، کسی بھی عجلت یا لاپرواہی سے ہوئی موت کو غیر ارادتاً قتل کے زمرے میں لانے پر پانچ سال تک کی سزا کا اہتمام ہے، جبکہ دفعہ 106 (2) میں 5 سال تک کی سزا کا اہتمام ہے۔ ہٹ اینڈ رن معاملوں میں 10 سال تک کی سزا ہے، جہاں گر ایک شخص کی موت ہو جاتی ہے اور ڈرائیور واقعے کے فوراً بعد پولیس یا مجسٹریٹ کو بتائے بغیر بھاگ جاتا ہے۔
نئے قانون کے خلاف ٹرک ڈرائیور یکم جنوری سے
احتجاج کر رہے ہیں ، جس کی وجہ سے بہت سی ریاستوں میں گھبراہٹ میں خریداری ہوئی اور سپلائی متاثر ہوئی ہے۔ دہلی، ممبئی، کولکاتہ اور حیدرآباد جیسے کئی شہروں میں ایندھن کے اسٹیشنوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں اور منڈیوں میں سپلائی کی کمی کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
چندی گڑھ میں حکام نے فیول سٹیشنوں پر دو پہیہ گاڑیوں کے لیے دو لیٹر اور چار پہیہ گاڑیوں کے لیے پانچ لیٹر فی لین دین کی حد مقرر کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ، اس صنعت کے حکام نے بتایا کہ تقریباً 2000 پٹرول پمپ، جو زیادہ تر شمالی اور شمال-مغربی ہندوستان میں واقع ہیں، کا ایندھن ختم ہو گیا ہے کیونکہ گاڑی چلانے والے گھبراہٹ میں خریداری کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں جموں و کشمیر کے اسٹیشن مالکان کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایندھن کا ذخیرہ ختم ہونے والا ہے کیونکہ 1500 ٹینکر ڈرائیور جو یونین ٹیریٹری میں ایندھن پہنچا رہے ہیں ہڑتال پر ہیں۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، راجستھان میں کچھ ہڑتالیوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ ایک افسر نے کہا، ‘پولیس اجمیر-بھیلواڑہ ہائی وے پر ٹریفک جام کو ہٹانے گئی تھی جب ہجوم نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس سے تین پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ کیکڑی ٹاؤن (راجستھان) کے تھانے کی ایک گاڑی کو بھی جلا دیا گیا۔’