الیکشن کمیشن نے شیو سینا (یو بی ٹی) کے انتخابی مہم کے گیت سے ‘جئے بھوانی، جئے شیواجی’ اور ‘ہندو ہا تجھا دھرم’ کے الفاظ ہٹانے کا نوٹس دیا ہے۔ پارٹی سربراہ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ پہلے کمیشن کو وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، جنہوں نے کرناٹک اسمبلی انتخابات کے دوران ‘بجرنگ بلی کی جئے’ اور ایودھیا میں رام للا کے درشن کے نام پر ووٹ مانگا تھا۔
شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@ShivSenaUBT_)
نئی دہلی: شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی اپنے 2024 سے قبل کے انتخابی گیت سے ‘جئے بھوانی جئے شیواجی’ اور ‘ہندو ہا تجھا دھرم’ کے الفاظ ہٹانے کے الیکشن کمیشن (ای سی) کے نوٹس پر عمل نہیں کر ے گی۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے کہا، ‘ہم ان الفاظ کو کسی بھی حالت میں نہیں ہٹائیں گے۔’ انہوں نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی، جب انہوں نے کرناٹک اسمبلی انتخابات کے دوران ‘بجرنگ بلی کی جئے’ کا استعمال کیا تھا۔
انہوں نے کہا، ‘اسے سب سے پہلے پی ایم مودی کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، جنہوں نے کرناٹک اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران لوگوں سے ‘جئے بجرنگ بلی’ کہنے اور ای وی ایم پر بٹن دبانے کو کہا تھا۔ امت شاہ (مرکزی وزیر داخلہ) نے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ ایودھیا میں رام للا کے مفت درشن کے لیے بی جے پی کو ووٹ دیں۔’
ان کے مطابق، یہ گانا شیوسینا (یو بی ٹی) کے نئے نشان مشعل کو لانچ کرنے کے لیے جاری کیا گیا تھا۔ انہوں نے چھترپتی شیواجی مہاراج کے ذریعے دیوی تلجا بھوانی کے آشیرواد سے ہندوی سوراج کے قیام کا حوالہ دیتے ہوئے ‘ہندو’ اور ‘جئے بھوانی’ کے استعمال کا دفاع کیا اور کہا کہ یہ مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے کی اپیل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، ‘چھترپتی شیواجی مہاراج نے دیوی تلجا بھوانی کے آشیرواد سے ہندوی سوراج قائم کیا۔ ہم دیوی یا ہندو مذہب کے نام پر ووٹ نہیں مانگ رہے ہیں۔ یہ توہین ہے اور اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔’
معلوم ہو کہ مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے اور فرقہ وارانہ تبصرے کرنے والے مودی کے بیانات پر الیکشن کمیشن کی خاموشی نے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
حال ہی میں
اتوار کو راجستھان میں پی ایم مودی نے ملک کے مسلمانوں پر براہ راست حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن اقتدار میں آتی ہے تو عوام کی محنت کی کمائی ‘گھس پیٹھیوں’ اور ‘زیادہ بچے پیدا کرنے والوں کو دے دی جائے گی۔ ‘