افغانستان پر قبضہ کےبعد منگل کو طالبان نے پہلی پریس کانفرنس کی، جہاں طالبان کے ترجمان ذبیح الله مجاہد نے کہا کہ وہ دوسرے ممالک کے ساتھ پرامن رشتہ چاہتے ہیں۔
کابل:افغانستان پر قبضے کے بعدمنگل کو طالبان نے پہلی پریس کانفرنس کر کےکہا کہ وہ دوسرے ممالک کے ساتھ پرامن رشتہ چاہتے ہیں اور اسلامی قانون کے دائرے میں خواتین کے حقوق کا احترام کریں گے۔طالبان کے ترجمان ذبیح الله مجاہد نے کہا، ‘ہم کسی طرح کے اندرونی یا بیرونی دشمن نہیں چاہتے۔’
مجاہد نے کہا،‘خواتین کو پڑھنے اور کام کرنے کی اجازت دی جائےگی اور وہ معاشرے میں بہت فعال ہوں گی لیکن اسلام کے دائرے میں۔’افغانستان کے پہلے نائب صدر امیراللہ صالح نے کہا کہ وہ ملک میں ہیں اور انہوں نے خود کو قانونی نگراں صدراعلان کیا۔
Clarity: As per d constitution of Afg, in absence, escape, resignation or death of the President the FVP becomes the caretaker President. I am currently inside my country & am the legitimate care taker President. Am reaching out to all leaders to secure their support & consensus.
— Amrullah Saleh (@AmrullahSaleh2) August 17, 2021
انہوں نے کہا کہ وہ کابل کے نئے حکمرانوں کے سامنے نہیں جھکیں گے۔طالبان کی یہ پریس کانفرنس ایسےوقت پر ہوئی ہے، جب امریکہ اور ان کے مغربی معاونین کابل ہوائی اڈے پر مچی افرا تفری کے بعد اپنے سفارت کاروں اور شہریوں کو بہ حفاظت باہر نکال رہے تھے۔
ناٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹین برگ نے کہا کہ طالبان کو ان تمام لوگوں کو اجازت دینی چاہیے جو ملک چھوڑکر جانا چاہتے ہے۔انہوں نے کہا کہ ناٹو کا مقصد افغانستان میں ایک قابل عمل ملک کی تعمیر کرنا ہے۔
کابل ہوائی اڈے پر افرا تفری کے ماحول کے بیچ افغانستان سے امریکی فوجوں کو واپس بلانے کے لیےامریکہ کی بڑے پیمانے پر نکتہ چینی ہو رہی ہے۔جرمنی کے صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر کا کہنا ہے، ‘کابل ہوائی اڈے پر مایوسی کی تصویروں سےمغربی ملک شرمسار ہوئے ہیں۔’
پچھلے سال امریکی فوج کی واپسی کے لیے ہوئےسمجھوتے کے تحت طالبان نےغیرملکی فوج کے ملک چھوڑکر جانے کے دوران ان پر حملہ نہ کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔
ایئر لائنز بحال
افغانستان سے امریکی سفارت کاروں اور شہریوں کو باہر نکالنے کے لیے امریکہ کے فوجی طیاروں کی خدمت منگل کو پھر بحال ہو گئی۔امریکی فوج نے لوگوں کو کابل ہوائی اڈے سے نکالنے کےلیے ذمہ داری سنبھالی ہے۔ ہوائی اڈے پرمغربی سیکیورٹی کے ایک عہدیدارنے بتایا کہ شہریوں کی تعدادکم کر دی گئی ہے۔
بتا دیں کہ ایک دن پہلے ہی کابل ہوائی اڈے پر جمع لوگوں کی بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے امریکی فوج نے وارننگ کے طور پرہوا میں گولیاں چلائی تھیں۔
ہوائی اڈے پرموجود ایک سفارت کارنے کہا،‘کم ازکم 12فوجی طیاروں نے اڑان بھری ہے۔ آسٹریلیا اور پولینڈ سمیت کئی ممالک سے طیارے اپنے شہریوں اور افغان معاونین کو یہاں سے نکالنے کے لیے آنے والے تھے۔’
امریکہ کے صدرجو بائیڈن نے کہا کہ انہیں امریکی فوج کو آخرکارلڑائی لڑتے رہنے دینےیا امریکی فوج کو افغانستان سے واپس بلانے کے لیے ان کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے کیے گئے سمجھوتے پر غور کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا،‘میں اپنے فیصلے پر قائم ہوں۔بیس سال بعد میں یہ سیکھ پایا ہوں کہ امریکی فوج کو افغانستان سے واپس بلانے کا صحیح وقت کبھی نہیں تھا۔’
اپنے ہی سفارت کاروں کی نکتہ چینی کا سامنا کر رہے جو بائیڈن نے افغانستان کے ملک سے بھاگنے والے رہنماؤں اور طالبان سے لڑنے کی غیرخواہش مندافغانستان کی فوج کو اس کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
بتا دیں کہ ہزاروں افغان شہری سوموار کو کابل کے مین ہوائی اڈے پر امڈ پڑے اور ان میں سے کچھ طالبان سے بچ کر بھاگنے کے لیے اتنے پریشان تھے کہ وہ فوج کے ایک طیارے پر چڑھ گئے اور جب اس نے اڑان بھری تو نیچے گرنےکی وجہ سےان کی موت ہو گئی۔
امریکی حکام نے بتایا تھا کہا کہ افراتفری کی حالت میں کم از کم سات لوگوں کی موت ہوئی۔افغانستان میں لگ بھگ دو دہائیوں میں سیکیورٹی فورسزکو تیار کرنے کے لیے امریکہ اور ناٹو کے ذریعے اربوں ڈالر خرچ کیے جانے کے باوجود طالبان نے ایک ہفتے میں لگ بھگ پورے ملک پر قبضہ کر لیا ہے۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)