رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے ’آزادی صحافت کو لاحق خطرات‘ کی فہرست جاری کی، اڈانی گروپ اور اوپ انڈیا شامل

پریس کی آزادی پر نظر رکھنے والی ایک بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرزنے اپنی'پریس فریڈم پریڈیٹرز'یعنی آزادی صحافت کے لیے خطرہ سمجھے جانے والے افراد اور تنظیموں کی فہرست جاری کی ہے۔ اس فہرست میں دو ہندوستانی ادارے -اڈانی گروپ اور ہندوتوا  ویب سائٹ اوپ انڈیا کو شامل کیا گیا ہے۔

پریس کی آزادی پر نظر رکھنے والی ایک بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرزنے اپنی’پریس فریڈم پریڈیٹرز’یعنی آزادی صحافت کے لیے خطرہ سمجھے جانے والے افراد اور تنظیموں کی فہرست جاری کی ہے۔ اس فہرست میں دو ہندوستانی ادارے -اڈانی گروپ اور ہندوتوا  ویب سائٹ اوپ انڈیا کو شامل کیا گیا ہے۔

اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: پریس فریڈم پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ادارے رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے حال ہی میں پریس فریڈم پریڈیٹرز یعنی ان افراد اور تنظیموں کی فہرست جاری کی ہے جنہیں آزادی صحافت کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے اسےپریڈیٹر یعنی ‘درندہ’ کہا ہے ۔

اس فہرست میں دو ہندوستانی ادارے – اڈانی گروپ اور ہندوتوا  ویب سائٹ اوپ انڈیا کوبھی شامل کیا گیا ہے۔ آر ایس ایف ہر سال پریس فریڈم انڈیکس جاری کرتا ہے، جس میں ہندوستان 180 ممالک میں 151 ویں نمبر پر ہے۔

کون ہیںپریڈیٹر’؟

آر ایس ایف کے مطابق، اس فہرست میں وہ افراد، تنظیمیں، کمپنیاں یا حکومتیں شامل ہیں جو ‘صحافیوں کومارتے ہیں، سنسر کرتے ہیں، جیل میں ڈالتے ہیں، ان پر حملہ کرتے ہیں، میڈیا کو کنٹرول کرتے ہیں، صحافت کو بدنام کرتے ہیں یا پھر پروپیگنڈے کے مقاصد کے لیے خبروں میں ہیرا پھیری کرتے ہیں۔’

بین الاقوامی سطح پر، اس فہرست میں شی جن پنگ کی قیادت والی چینی کمیونسٹ پارٹی، سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان، روسی صدر ولادیمیر پتن، بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو، اسرائیل کی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) ، جو وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہوکے اقتدار میں 220 کے قریب صحافیوں کی ہلاکت کے لیے ذمہ دار بتائی گئی ہے، میانمار کی اسٹیٹ پیس اینڈ سیکورٹی کمیشن، کیپٹن ابراہیم ٹراور کی قیادت میں برکینا فاسو کی فوج اور ارب پتی ایلن مسک کا نام بھی شامل ہے، جو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر صحافیوں کو ہراساں کرنے کے لیے معروف ہیں۔

آر ایس ایف نے اڈانی گروپ کو ‘آزادی صحافت کا شکاری’ قرار دیا

آر ایس ایف نےگوتم اڈانی کو  ملک کے دوسرے امیر ترین شخص اور وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی معتمد کے طور پر نشان زد کیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ ان کی قیادت والا اڈانی گروپ اور اس سے وابستہ ادارے منظم طریقے سے آزاد میڈیا کو خاموش کرنے کے لیے ہتک عزت اور مواد سنسر شپ کے مقدمات (گیگ سوٹ/ کیس) کا استعمال کرتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2017 سے اب تک اڈانی گروپ نے 15 سے زیادہ صحافیوں اور میڈیا اداروں کے خلاف تقریباً 10 قانونی کارروائیاں شروع کی ہیں، جن میں دیوانی اور فوجداری ہتک عزت کے مقدمات بھی شامل ہیں۔

آر ایس ایف کے مطابق، 2025 میں اڈانی گروپ کی ‘ہٹ لسٹ’ میں آٹھ صحافیوں اور تین میڈیا اداروں کے خلاف دائر دو گیگ سوٹ شامل ہیں، جن میں عدالت نے بنا کسی آگے کی شنوائی کے اڈانی گروپ کو یہ اختیار دیا کہ وہ خود فیصلہ کرے کہ کون سا مواد ‘ہتک آمیز’ ہے ۔

آر ایس ایف نے کہا کہ یہ احکامات تیسرے فریق پر بھی لاگو کر دیے گئے، جس سے ‘لامحدود سنسر شپ کے امکانات’ پیدا ہوگئے ۔

ان مقدمات کے فوراً بعد، دی وائر، نیوز لانڈری، ایچ ڈبلیو نیوز، اور آزاد صحافی رویش کمار کے خلاف مواد ہٹانے کے احکامات جاری کیے گئے۔ آر ایس ایف نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گیگ سوٹ کا غلط استعمال اڈانی گروپ کا ‘سب سے خطرناک ہتھیار’ ہے۔

اوپ انڈیا کا نام بھی شامل

آر ایس ایف نے اوپ انڈیا کی  ‘کانسپریسی تھیوری’ کو ان کا ‘مہلک ہتھیار’ قرار دیا ہے۔

فہرست میں اوپ انڈیاکے شامل ہونے پر تنظیم نے کہا، ‘2025 میں آزادی صحافت پر حملہ کرنے والوں نے ٹکنالوجی کے استعمال میں اضافہ کرکے صحافیوں کی آزادی کو مزید محدود کر دیا ہے… اوپ انڈیااس کی ایک مثال ہے۔

آر ایس ایف کے مطابق،’ہندو قوم پرست ویب سائٹ اوپ انڈیا ان صحافیوں پر مسلسل حملہ کرتی ہے جو حکومت کی تنقید کرتے ہیں۔ یہ ویب سائٹ خود کو نام نہاد ‘لبرل میڈیا کارٹیل’ کے خلاف لڑائی کے ایک حصے کے طور پر پیش کرتی ہے۔ ٹرول نیٹ ورک کی مدد سے، یہ ایسے بیانیے پھیلاتا ہے جو تنقیدی شعور رکھنے والےصحافیوں اور میڈیا تنظیموں کو بدنام کرتے ہیں۔ اور انہیں ‘سوروس ایکو سسٹم’ یا ‘اینٹی انڈیا لابی’ کا حصہ کہتے ہیں۔’

آر ایس ایف کی 2025 کی فہرست میں اوپ انڈیا کے شائع کردہ 96 مضامین ایسے ہیں جو صحافیوں اور میڈیا اداروں کو نشانہ بناتے ہیں۔ ان میں 200 صفحات پر مشتمل ‘رپورٹ’ بھی شامل ہے، جو  کانسپریسی تھیوری پر مبنی ہےاور الزام لگاتی ہے کہ صحافیوں اور میڈیا تنظیموں کا ایک نیٹ ورک ‘مودی حکومت کے خلاف نیریٹو وار’ چلا رہا ہےاور’ہندوستان میں تختہ پلٹ کی سازش’ کر رہا ہے۔

تنظیم کے مطابق، اوپ انڈیاکی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اس طرح کے مضامین اکثر متعلقہ صحافیوں کے خلاف آن لائن ٹرولنگ اور ہتک عزت کی مہم کا باعث بنتے ہیں۔