بنگلہ دیش کے اخباروں کی رپورٹ کے مطابق ،گرفتار کئے گئے لوگ خاص طورپر بنگلور سے ہیں اور وہ این آر سی کے ڈر اور زیادتی اور دھمکی کی وجہ سے بھاگ رہے ہیں۔
ہندوستان-بنگلہ دیش بارڈر (علامتی فوٹو : رائٹرس)
نئی دہلی: پچھلے کچھ ہفتوں میں مغربی بنگال کی سرحد سے لگے بنگلہ دیش کے علاقوں میں ہندوستان سے کم سے کم 200 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش کے اخباروں کی رپورٹ کے مطابق، یہ تعداد زیادہ ہو سکتی ہے اور گرفتار کئے گئے لوگ خاص طورپر بنگلور سے ہیں اورزیادتی اور دھمکی کی وجہ سے بھاگ رہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ بدھ کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیامنٹ میں بتایا کہ حکومت پورے ملک میں این آر سی نافذ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس سے پہلے آسام میں این آر سی نافذ کیاگیا ہے اور اس کو اقلیتوں پر حملے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق تقریباً ایک مہینے پہلے بنگلور پولیس نے شہر میں مبینہ بنگلہ دیشیوں کو ڈھونڈنے اور ان کو پکڑنے کا اعلان کیا تھا۔ اس سلسلے میں پولیس نے دو کیمپوں پر چھاپہ مارا اور 60 لوگوں کو گرفتار کیا تھا، جس میں سبھی مسلمان ہیں۔ اخبار نے لکھا ہے کہ بنگلور پولیس کمشنر بھاسکر راؤ نے غیر قانونی بنگلہ دیشی مہاجروں کو پناہ اور روزگار نہ دینے کی وارننگ دی تھی، جس کے بعد سے کئی بنگلہ دیشی شہر چھوڑ رہے ہیں۔
بنگلہ دیشی اخبار ڈھاکہ ٹریبون کے مطابق ،پچھلے 15 دنوں میں بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) نے ہندوستان سے غیر قانونی طور پر آنے کی وجہ سے 200 سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ وہیں بنگلہ دیش کے سب سے بڑے انگریزی اخبار ڈیلی اسٹار نے یہ اعداد و شمار 329 بتایا ہے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ پچھلے تین ہفتے سے اس طرح کی گرفتاریاں ہو رہی ہیں۔
بنگلہ دیشی میڈیا نے 58 ویں بی جی بی بٹالین کے افسروں کے حوالے سے کہا ہے کہ ان لوگوں نے بنگلہ دیشی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ‘ مقامی لوگوں کے ہاتھوں ظلم وستم کا سامنا کرنے کے بعد اور این آر سی سے باہر نکلنے کے بعد نتیجوں کے ڈر سے وہ ہندوستان کے مختلف علاقوں سے بھاگ آئے ہیں۔ ‘
ڈیلی اسٹار نے کہا کہ ان میں سے 67 نابالغ، 69 مرد اور 78 خواتین تھیں۔ ڈھاکہ ٹریبون نے بٹالین کمانڈر کے حوالے سے کہا کہ ان کو مختلف مسائل کا مقابلہ کرنا پڑا، خاص کر بنگلور جیسے علاقوں میں۔