اس بل میں بینک میں کھاتا کھولنے، موبائل فون کا سم لینے کے لئے آدھار کو رضاکارانہ بنانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نجی اداروں کے ذریعے آدھار ڈیٹا کا غلط استعمال کرنے پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ اور جیل کا اہتمام رکھا گیا ہے۔
نئی دہلی: راجیہ سبھا میں گزشتہ سوموار کو ‘ آدھار اور دیگر قانون (ترمیم) بل، 2019 ‘ کو صوتی ووٹ سے پاس کر دیا گیا۔ اس بل میں بینک میں کھاتا کھولنے، موبائل فون کا سم لینے کے لئے آدھار کو رضاکارانہ بنانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ نجی اداروں کے ذریعے آدھار ڈیٹا کا غلط استعمال کرنے پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ اور جیل کا اہتمام رکھا گیا ہے۔ گزشتہ 24 جون کو اس بل کو پیش کیا گیا تھا، جس کو لوک سبھا سے چار جولائی کو پاس کیا گیا۔ اب یہ بل راجیہ سبھا سے بھی پاس ہو چکا ہے۔
حالانکہ کانگریس سمیت مختلف حزب مخالف پارٹیوں نے آدھار کارڈ سے جڑی جانکاریوں کے تحفظ کو لےکر تویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے اس کے ڈیٹا تحفظ کے لئے پارلیامنٹ میں ایک بل لانے کی مانگ کی اور دھیان دلایا کہ سپریم کورٹ نے بھی اس بارےمیں مشورہ دیا ہے۔ایوان اعلیٰ میں ‘ آدھار اور دیگر قانون (ترمیم) بل 2019 ‘ پر ہوئے ذکر کے دوران مختلف حزب مخالف پارٹیوں نے یہ مشورہ دیا۔ کئی ممبروں کا یہ بھی مشورہ تھا کہ اس بل کو سلیکشن کمیٹی کے پاس بھیجا جانا چاہیے تاکہ اس پر تفصیلی گفتگو اور اس کا تجزیہ ہو سکے۔
کانگریس نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے کئی اہتمام سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ راجیہ سبھا میں وزیر برائے اطلاعات و ٹیکنالوجی روی شنکر پرساد نے بل کو بحث کے لئے رکھا اور آدھار کے بارے میں سپریم کورٹ کے مختلف تبصروں کا ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ پرائیویسی کے اصول کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ اس سے پہلے لیفٹ ممبر کے ای کریم نے 2 مارچ کو جاری آدھار اور دیگر قانون (ترمیم) آرڈیننس، 2019 کے خلاف ایک قرارداد پیش کی۔
بل کو بحث کے لئے رکھتے ہوئے پرساد نے کہا کہ آدھار ترمیم بل سپریم کورٹ کے فیصلے کو دھیان میں رکھتے ہوئے لائی گئی ہے۔ اس میں یہ یقینی بنایا گیا ہے کہ کسی کے پاس آدھار نہیں ہونے کی حالت میں اس کو سروس سے محروم نہیں کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے آدھار کو محفوظ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی عوام نے آدھار کی افادیت کو منظور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک تو آدھار کے ساتھ چل پڑا ہے اور پچھلے پانچ سالوں میں ایک بھی غریب نے ایسی شکایت نہیں کی کہ آدھار کی وجہ سے اس کی زندگی مشکل ہوئی ہے۔
پرساد نے کہا کہ ہندوستان کی آبادی 130 کروڑ ہے اور ان میں سے 123.8 کروڑ لوگوں کے پاس آدھار ہے۔ 69.38 کروڑ موبائل فون اور 65.91 کروڑ بینک کھاتے آدھار سے جڑ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آدھار سے 1.41 لاکھ کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بچہ جب بالغ ہو جاتا ہے تو اس کو حق ہے کہ وہ آدھار حاصل کرنے کے لئے نئے سرے سے اجازت دے۔
بات چیت کی شروعات کرتے ہوئے کانگریس کے ابھیشیک منو سنگھوی نے بل کی مخالفت کی اور کہا کہ آدھار ایک ملک، ایک کارڈ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آدھار کا استعمال غیر-سرکاری اداروں کے ذریعے نہیں کیا جا سکتا۔یہ غیر-سرکاری ایجنسیوں کے لئے نہیں بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آدھار سروس، فائدےاور سبسیڈی کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ آدھار میں زیادہ تر حساس اعداد و شمار ہوتے ہیں اور حکومت اب تک ڈیٹا تحفظ سے متعلق قانون نہیں لائی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت ڈاٹا تحفظ قانون سے بچ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار شیئر کرنے والے شخص کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے اعداد و شمار کا استعمال کہاں کیا جا رہا ہے۔سنگھوی نے سوال کیا کہ اس سے متعلق آرڈیننس لانے کی کیا ضرورت تھی اور حکومت کو ڈیٹا تحفظ قانون لانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب حکومت ڈیٹا تحفظ قانون لائےگی تو پھر آدھار قانون میں ترمیم کیا جائےگا۔
انہوں نے کہا کہ اس بل کے کئی اہتمام سپریم کورٹ کے احکام کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ بل میں ایسے کئی اہتمام ہیں جن میں حکومت کو قدم اٹھانے کی ذمہ داری دی گئی ہے جبکہ وہ کام پارلیامنٹ کو کرنا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)