سینٹر فار سائنس اینڈانوائرنمنٹ(سی ایس ای)کی رپورٹ کے مطابق، کووڈ 19 کی وجہ سے عالمی سطح پرغربت کی شرح میں 22 سالوں میں پہلی بار اضافہ ہوگا۔ہندوستان کی غریب آبادی میں ایک کروڑ 20 لاکھ لوگ اور جڑ جا ئیں گے، جو پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
نئی دہلی:کورونا وائرس کی وجہ سےدنیا میں 26.5 کروڑ لوگوں کے سامنے بھوک مری کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستان میں بھی لگ بھگ ایک کروڑ 20 لاکھ لوگوں کے سامنے یہی حالت پیدا ہو گئی ہے۔ایک مطالعہ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے۔ سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرنمنٹ(سی ایس ای)کی جانب سے شائع ‘اسٹیٹ آف انڈیازانوائرنمنٹ ان فیگرس 2020’پورٹ میں وبا کے بڑے پیمانے پر ہونے والے اقتصادی اثرات کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، عالمی سطح پرغربت کی شرح میں 22 سالوں میں پہلی بار اضافہ ہوگا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘عالمی آبادی کا50 فیصدی لاک ڈاؤن میں ہے، جن کی آمدنی یا تو بہت کم ہے یا ان کے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ آمدنی کاذریعہ ختم ہو جانے سے چار سے چھ کروڑ لوگ آنے والے مہینوں میں غریبی میں زندگی بسر کریں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘ہندوستان کی غریب آبادی میں ایک کروڑ بیس لاکھ لوگ اور جڑ جا ئیں گے جوپوری دنیامیں سب سے زیادہ ہے۔’سی ایس ای کی ڈائریکٹر جنرل سنیتا نارائن کے مطابق، پچھلے چار سالوں میں ہوئے موسمی تغیرات کے واقعات دنیا بھر کے اقتصادی جوکھم میں سب سے آگے ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘ہماری یک طرفہ اور خراب ترقیاتی حکمت عملی کے ساتھ اس کا اثرہندوستان کے غریبوں پر بہت زیادہ ہوا ہے اور کو رونا وائرس کا اثر بھی اب اس بدقسمتی کے ساتھ جڑ گیا ہے ۔’نارائن نے کہا کہ سی ایس ای کے نئی اشاعت میں انہی باتوں کو واضح طور پر کہا گیا ہے۔ اس کو آن لائن سیمینار میں جاری کیا گیا۔ اس میں 300 لوگوں نے حصہ لیا۔
بتا دیں کہ گزشتہ اپریل مہینے میں
اقوام متحدہ نے بھی کہا تھا کہ کو رونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں بھوک مری کے شکار لوگوں کی تعداد تیزی سے بڑھ سکتی ہے۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے کہا تھا کہ پوری دنیا میں ہر رات 82 کروڑ 10 لاکھ لوگ بھوکے پیٹ سوتے ہیں۔ اس کے علاوہ 13 کروڑ 50 لاکھ لوگ بھوک مری یا اس سے بھی بری حالت کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا، ‘ورلڈ فوڈ پروگرام کے تجزیہ میں پتہ چلا ہے کہ 2020 کے آخر تک 13 کروڑ اور لوگ بھوک مری کے دہانے پر پہنچ سکتے ہیں۔ اس طرح بھوک مری کا سامنا کر رہے لوگوں کی کل تعداد بڑھ کر 26 کروڑ 50 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔’اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی لیبر یونٹ نے وارننگ دی تھی کہ کورونا وائرس بحران کی وجہ سے ہندوستان میں ان آرگنائزڈ سیکٹر میں کام کرنے والے
لگ بھگ 40 کروڑ لوگ غریبی میں پھنس سکتے ہیں اور ااندازہ ہے کہ اس سال دنیا بھر میں 19.5 کروڑ لوگوں کی کل وقتی ملازمت چھوٹ سکتی ہے۔
انٹر نیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او)نے
اپنی رپورٹ ‘آئی ایل او نگرانی سکینڈ ایڈیشن: کووڈ 19 اور عالمی کام کاج’ میں کو رونا وائرس بحران کو دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے خوفناک بحران بتایا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)