بی جے پی کو 2024-25 میں مختلف الیکٹورل ٹرسٹوں سے 959 کروڑ روپے کا سیاسی چندہ ملا، جن میں سے تقریباً 757 کروڑ روپے، جو اس پارٹی کو موصول ہوئے کل چندے کا 83 فیصد ہے، ٹاٹا گروپ کے زیر کنٹرول پروگریسو الیکٹورل ٹرسٹ سے آئے۔

فوٹو بہ شکریہ: بی جے پی /فیس بک
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو 2024-25 میں مختلف الیکٹورل ٹرسٹوں سے 959 کروڑ روپے کا سیاسی چندہ ملا، جن میں سے تقریباً 757 کروڑ روپے، جو پارٹی کو ملنے والے کل چندے کا 83 فیصد ہے، ٹاٹا گروپ کے زیر کنٹرول پروگریسو الیکٹورل ٹرسٹ (پی ای ٹی) سے آیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسکرول کی ایک حالیہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹاٹا گروپ کو یہ چندہ نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی جانب سے گروپ کے دو سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ یونٹوں – ایک آسام اور دوسرا گجرات میں- کے لیے 44,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سبسڈی دینے کے اعلان کے چند ہفتوں بعد ملا تھا ۔ دونوں ہی بی جے پی مقتدرہ ریاستیں ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن نے 2024-25 میں الیکٹورل ٹرسٹ کے ذریعے دیے گئے تمام چندے سے متعلق دستاویزاپلوڈ کر دیے ہیں۔
ان دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ پی ای ٹی کی طرف سے بی جے پی کو دیا گیا چندہ اپریل 2024 میں عام انتخابات سے چند دن پہلے اور مرکزی حکومت کی جانب سے ہندوستان کو ڈیجیٹل مینوفیکچرنگ ہب بنانے کے لیے تین سیمی کنڈکٹر یونٹس قائم کرنے کے اعلان کے چند ہفتوں بعد دیا گیا تھا۔
معلوم ہو کہ فروری 2024 میں سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں سے چندہ قبول کرنے کے لیے مرکزی حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے الیکٹورل بانڈ کے نئے نظام کو غیر آئینی اور غیرشفاف قرار دیتے ہوئےردکر دیا تھا۔
تاہم، ایسا لگتا ہے کہ اس کا بی جے پی پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ وہ الیکٹورل ٹرسٹ کے موجودہ نظام – جو سیاسی چندہ قبول کرنے کے لیے بانڈ سے کہیں زیادہ شفاف نظام ہے- سے بھی مستفید ہونے والی سب سے بڑی پارٹی ہے ۔
الیکشن کمیشن کے دستاویزوں سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ سپریم کورٹ کے نظام کو ختم کرنے سے پہلے بی جے پی کو 2023-24 میں بانڈ سے 1,685 کروڑ روپے ملے تھے ۔ اس وقت بھی، بی جے پی سیاسی چندے کی سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والی پارٹی بن کر ابھری تھی جو تعداد کے لحاظ سے اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس سے بہت آگے تھی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے اپلوڈ کیے گئے دستاویزوں کے مطابق، بی جے پی کو 2024-25 میں مختلف الیکٹورل ٹرسٹوں سے کل 959 کروڑ روپے ملے۔ اس میں ٹاٹا گروپ کی ملکیت والی پی ای ٹی نے 757.6 کروڑ کا چندہ دیا۔
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مہندرا گروپ کی حمایت یافتہ نیو ڈیموکریٹک ای ٹی نے بی جے پی کو 150 کروڑ روپے دیے، جبکہ ہارمنی ای ٹی سے حکمراں جماعت کو 30.1 کروڑ روپے، ٹرائمف ای ٹی سے 21 کروڑ، جن کلیان سے 9.5 لاکھ روپے اور آئنزیگارٹک ای ٹی سے 7.75 لاکھ روپے ملے۔
غور طلب ہے کہ پی ای ٹی ٹاٹا گروپ کی مختلف کمپنیوں سے چندہ وصول کرتی ہے اور انہیں لوک سبھا انتخابات کے سالوں میں تقسیم کرتی ہے۔ 2018-19 میں بھی بی جے پی کو اس کا چندہ سے سب سے زیادہ ملا تھا۔
ٹرسٹ اس سے پہلےبھی بی جے پی کو چندے کی صورت میں غیرمعمولی تعاون کرتا رہا ہے
ٹرسٹ نے 2018-19 میں اپنے کل 454 کروڑ فنڈ کا تقریباً 75فیصد بی جے پی کو دیا تھا، جو کل356 کروڑ روپے تھا۔ اس کے مقابلے کانگریس کو پی ای ٹی سے صرف 55.6کروڑ روپے اور ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کو محض 43 کروڑ روپے کا چندہ ملا۔
قابل ذکر ہے کہ پروڈنٹ ای ٹی گزشتہ کئی سالوں سے سیاسی جماعتوں کو سب سے بڑے عطیہ دہندگان میں سے ایک رہا ہے، لیکن الیکشن کمیشن نے ابھی تک سال 2024-25 کے لیے اس کے عطیات کی تفصیلات اپلوڈ نہیں کی ہیں، اس لیے اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔
تاہم، اس سے پہلے کے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ پروڈنٹ ای ٹی نے 2023-24 میں بی جے پی کو 724 کروڑ روپے کا چندہ دیا تھا، جو کہ 2023-24 میں ٹرسٹوں کے ذریعے بی جے پی کو موصول ہونے والے 856.4 کروڑ روپے کا ایک بڑا حصہ ہے۔
اسی طرح، بی جے پی کو 2018-19 اور 2024-25 دونوں میں ٹاٹا کے زیر کنٹرول پی ای ٹی سے سب سے زیادہ چندہ ملا۔
اس کے مقابلے میں کانگریس کو 2024-24 میں پی ای ٹی سے 77.3 کروڑ روپے، نیو ڈیموکریٹک ای ٹی سے 5 کروڑ روپے اور جن کلیان ای ٹی سے 9.5 لاکھ روپے ملے۔
کانگریس نے اپنے دستاویزوں میں کہا ہے کہ اسے 2024-25 میں پروڈنٹ ای ٹی سے 216.33 کروڑ روپے اور اے بی جنرل ای ٹی سے 15 کروڑ روپے ملے ۔
کانگریس نے اپنے دستاویزوں میں یہ بھی کہا ہے کہ اسے ای ٹی کے ذریعے موصول ہونے والے 517 کروڑ روپے کی کل شراکت میں سے 313 کروڑ روپے ملے ہیں۔
اسی طرح 2024-25 میں اس سب سے پرانی پارٹی کی شراکت 2023-24 میں الیکٹورل بانڈ کے ذریعے موصول ہونے والے 828 کروڑ روپے سے نمایاں طور پر کم تھی، لیکن 2022-23 میں 171 کروڑ روپے سے زیادہ تھی، جو کہ ایک غیر عام انتخابی سال تھا۔
غورطلب ہے کہ ٹی ایم سی، وائی ایس آر کانگریس، شیو سینا، بیجو جنتا دل، بھارت راشٹرسمیتی، جنتا دل (یونائٹیڈ)، دراوڑ منیتر کجھگم اور لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کو بھی پی ای ٹی سے 10-10 کروڑ روپے ملے ہیں۔