کانگریس کے سابق رہنما سجن کمار کو 1984 کے سکھ مخالف فسادات سے متعلق ایک کیس میں عمر قید کی سزا

07:48 PM Feb 25, 2025 | دی وائر اسٹاف

دہلی کی ایک عدالت نے 1 نومبر کو کانگریس کے سابق رکن پارلیامنٹ سجن کمار کو 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے دوران ہوئے دو قتل کے ایک معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی۔ وہ فی الحال فسادات سے متعلق ایک اور کیس میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: ایلن ایلن/فلکر سی سی BY 2.0)

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے منگل (25 فروری) کو کانگریس کے سابق رکن پارلیامنٹ سجن کمار کو 1984 کے سکھ مخالف فسادات سے متعلق قتل کے ایک مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی۔

یہ فیصلہ فسادات کے 40 سال بعد آیا ہے۔ سجن کمار اس وقت تہاڑ جیل میں بند ہیں، جہاں وہ پہلے ہی 1984 کے سکھ مخالف فسادات سے متعلق ایک اور کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق،  خصوصی جج کاویری باویجا نے1 نومبر 1984 کو جسونت سنگھ اور ان کے بیٹے ترون دیپ سنگھ کے قتل کیس میں فیصلہ سنایا۔

عدالت نے استغاثہ اور شکایت کنندہ کی جانب سے کمار کو سزائے موت دینے کی درخواست مسترد کر دی۔ جج نے تسلیم کیا کہ کمار کے ذریعے کئے گئے جرائم وحشیانہ اور قابل مذمت تھے۔

انہوں نے کہا، ‘اس کے ساتھ ہی، کچھ ایسے عوامل ہیں جو، میری رائے میں، سزائے موت کے بجائے کم سزا کے حق میں ہیں۔ جیل حکام کی رپورٹ کے مطابق مجرم کا ‘تسلی بخش’ طرز عمل، وہ جن بیماریوں سے دوچار ہیں، یہ حقیقت کہ مجرم کی جڑیں معاشرے میں پیوست ہیں اور اس کی اصلاح اور بحالی کے امکانات مادی تحفظات ہیں جو میری رائے میں سزائے موت کے بجائے عمر قید کی سزا کے حق میں ہیں۔’

عدالت نے 12 فروری کو کمار کو جرم کے لیے مجرم قرار دیا تھا اور تہاڑ سینٹرل جیل سے ان کی ذہنی اور نفسیاتی تشخیص پر رپورٹ طلب کی تھی، جیسا کہ سزائے موت کے مقدمات میں سپریم کورٹ یہ رپور ٹ طلب کرتی  ہے۔

عدالت نے پہلے پایا تھا کہ کمار نے 1984 میں ایک ہجوم کو اکسایا تھا، جو لاٹھیوں اور لوہے کی سلاخوں جیسے مہلک ہتھیاروں سے لیس تھا۔ اپنے 12 فروری کے فیصلے میں، عدالت نے کہا تھا،’ملزم سجن کمار اس طرح کی غیر قانونی اسمبلی کا رکن ہونے کے ناطے، 1 نومبر 1984 کو ہونے والے فسادات کے دوران شکایت کنندہ پی ڈبلیو-13 کے شوہر اور بیٹے جسونت سنگھ اور ترون دیپ سنگھکے قتل کے مجرم ہیں۔’

استغاثہ کے مطابق ،1 نومبر 1984 کو مغربی دہلی کے راج نگر کے رہنے والے ایس جسونت سنگھ اور ان کے بیٹے ایس ترون دیپ سنگھ کو کمار کی قیادت میں ہزاروں لوگوں کے ہجوم نے قتل کر دیا تھا۔

کیس میں ایف آئی آر شکایت کنندہ کے 9 ستمبر 1985 کے حلف نامے کی بنیاد پر درج کی گئی تھی، جس کی شناخت خفیہ رکھی گئی تھی۔

سال 2015 میں وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) نے 1984 کے فسادات کے معاملے کی دوبارہ تفتیش کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی، جس کے بعد کیس میں شکایت کنندہ نے 23 نومبر 2016 کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ کمار کو اس معاملے میں 6 اپریل 2021 کو گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ وہ 1984 کے فسادات سے متعلق ایک اور کیس میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔

استغاثہ نے الزام لگایا کہ کمار ایک ہجوم کی قیادت کر رہے  تھے اور انہوں نے غیر قانونی اسمبلی کو’بڑے پیمانے پر فسادات، آتش زنی اور لوٹ مار’ کے لیے اکسایا تھا۔