ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ ریاست کے 32722 سرکاری اسکولوں میں سے 12000 اسکول ایسے ہیں جن میں صرف ایک یا دو ٹیچر ہیں۔
نئی دہلی: گجرات کے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ایک سروے میں سامنے آیا ہے کہ ریاست کے 32722 سرکاری اسکولوں میں سے 12000 اسکول ایسے ہیں جن میں صرف ایک یا دو ٹیچر ہی ہیں۔ اسی سروے میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ریاست میں 15171 اسکول ایسے ہیں جن میں 100 سے بھی کم بچے پڑھتے ہیں۔ ریاستی حکومت ایسے کئی اسکولوں کو تحلیل کرنے کا من بنا رہی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق؛ 8673 اسکول(کل اسکولوں کا 26 فیصد)ایسے ہیں جن میں بچوں کی تعداد 51 سے کم ہےوہیں 6498 اسکول (کل اسکولوں کا 20 فیصد)ایسے ہیں جن میں 100 سے بھی کم بچے پڑھتے ہیں۔
ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق؛کل ملاکر 15171 اسکول ایسے ہیں جن میں 100 بچے ہی پڑھتے ہیں۔ ان سکولوں میں زیادہ تر اسکول ایسے ایسے ہیں 10 ویں کلاس تک پڑھائی ہوتی ہے اور ایک ہی ٹیچر ہر کلاس کے بچے کو پڑھاتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق؛ریاستی حکومت ان اسکولوں کو آہستہ آہستہ بند کر سکتی ہے،جن میں 100 سے بھی کم بچے ہیں۔
ریاست کے وزیر تعلیم بھوپیندر سنگھ چوڑاسم نے کہا،’ایجوکیشن کا اسٹینڈرڈ سدھارنے کے لیے ہم اسکولوں کو پاس کے ان اسکولوں میں ملانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں،جہاں ٹیچرس اور اسٹوڈنٹس کی تعداد کم ہے۔ پہلے ہم اعلیٰ کلاس کے اسٹوڈنٹس کو ٹرانسپورٹ کی سہولت دیں گے پھر کچھ کلاسوں کو بند کر دیں گے۔ دھیرے دھیرے مناسب ویریفیکیشن کے بعد مزید کلاسوں کو بند کر دیا جائے گا۔’
انھوں نے مزید کہا کہ’ معاملہ پیسہ بچانے کا نہیں ہے۔ ہماری کوشش ٹیچرس کی تعداد اور بہتر انفراسٹرکچر دے کر تعلیم کا معیار بڑھانا ہے۔اسکولوں کو تحلیل کرنے کا آپشن دستیاب وسائل کا استعمال کر کے تعلیم کی حالت میں سدھار کرنے میں ہو سکتا ہے۔ رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ میں بھی بچوں کو ٹرانسپورٹ سہولت دینے کا اہتمام ہے۔’
The post
گجرات:12 ہزار اسکولوں میں ہیں صرف ایک یا دو ٹیچر appeared first on
The Wire - Urdu.